اسرائیلی فون نے غزہ کو ’وار زون‘ قرار دیدیا، عارضی جنگ بندی معطل
اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT
اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ غزہ سٹی کو ’وار زون‘ قرار دے دیا گیا ہے اور اب یہاں عارضی جنگ بندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فضائیہ اور ٹینک کئی روز سے غزہ سٹی پر شدید حملے کر رہے ہیں، جبکہ بکتر بند یونٹس شہر کے گرد تعینات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی وزیر کا غزہ کے الحاق کا مطالبہ، حماس کا سخت ردعمل
اندازہ ہے کہ ممکنہ حملے کی صورت میں تقریباً دس لاکھ افراد کو نقل مکانی کرنا پڑے گی۔
اس فیصلے کے بعد امدادی اداروں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ جنگ بندی کے تحت قائم کچھ محفوظ علاقے ختم کر دیے گئے ہیں۔
تاہم جنوبی اور وسطی غزہ کے چند حصوں میں محدود جنگ بندی اب بھی جاری ہے۔
اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں قحط کی صورتحال مزید خطرناک ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ میں قحط: امداد کو ہتھیار بنانے کی اسرائیلی حکمتِ عملی
عالمی ادارہ خوراک کے مطابق غزہ کے دو ملین شہریوں میں سے پانچ لاکھ سے زائد لوگ بھوک اور موت کے قریب ہیں، اور یہ تعداد ستمبر کے آخر تک بڑھ سکتی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ غزہ سٹی سے حماس کا خاتمہ ہی اسرائیلی مغویوں کی رہائی کا راستہ ہے۔
تاہم مغویوں کے اہلخانہ اس حکمتِ عملی کو اپنے پیاروں کے لیے خطرہ قرار دے کر احتجاج کر رہے ہیں اور جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسرائیلی فوج حماس غزہ فلسطین وار زون.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیلی فوج فلسطین وار زون
پڑھیں:
ہم اپنی خودمختاری کے دفاع کیلئے جوابی اقدام کیلئے پُرعزم ہیں، امیر قطر
عرب و اسلامی ممالک کے ایک ہنگامی سربراہی اجلاس میں شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کا کہنا تھا کہ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے، لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی اثر کے تحت لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ "دوحہ" میں عرب اور اسلامی ممالک کا ایک ہنگامی سربراہی اجلاس ہوا، جس کا آغاز قطر کے امیر "شیخ تمیم بن حمد آل ثانی" کے خطاب سے ہوا۔ اس موقع پر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ قطر کے دارالحکومت پر ایک بزدلانہ حملہ کیا گیا، جس میں "حماس" رہنماؤں کے خاندانوں اور مذاکراتی وفد کے رہائشی مقام کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے شہری، اس حملے سے حیران رہ گئے اور دنیا بھی اس دہشتگردی و جارحیت پر چونک گئی۔ حملے کے وقت حماس کی قیادت قطر اور مصر کی جانب سے دی جانے والی ایک امریکی تجویز پر غور کر رہی تھی۔ اس اجلاس کی جگہ سب کو معلوم تھی۔ امیر قطر نے کہا کہ اسرائیل کی غزہ پر جنگ اب نسل کشی میں بدل چکی ہے۔ دوحہ نے حماس اور اسرائیل کے وفود کی میزبانی کی اور ہماری ثالثی سے کچھ اسرائیلی و فلسطینی قیدیوں کی رہائی ممکن ہوئی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر اسرائیل، حماس کی سیاسی قیادت کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں کرتا ہے؟۔ اسرائیل کی جارحیت کُھلی بزدلی اور غیر منصفانہ ہے۔
امیر قطر نے کہا کہ مذاکراتی فریق کو مسلسل نشانہ بنانا دراصل مذاکراتی عمل کو ناکام بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل، غزہ کو ایسا علاقہ بنانا چاہتا ہے جہاں رہائش ممکن نہ ہو تا کہ وہاں کے لوگوں کو جبراً ہجرت پر مجبور کیا جا سکے۔ اسرائیل یہ سمجھتا ہے کہ وہ ہر بار عرب دنیا پر نئی حقیقتیں مسلط کر سکتا ہے۔ شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ عرب خطے کو اسرائیل کے اثر و رسوخ میں لانا ایک خطرناک خیال ہے۔ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی تسلط کے زیر اثر لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل نے عرب امن منصوبے کو قبول کر لیا ہوتا تو خطہ بے شمار تباہیوں سے محفوظ رہتا۔ اسرائیل کی انتہاء پسند رژیم، دہشت گردانہ اور نسل پرستانہ پالیسیاں ایک ساتھ اپنا رہی ہے۔ امیر قطر نے واضح کیا کہ ہم اپنی خودمختاری کے تحفظ اور اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے ہر ضروری قدم اٹھانے کے لئے پُرعزم ہیں۔