ملتان سے سیلاب کے خدشے پر 3 لاکھ افراد کی نقل مکانی، بلوچستان میں بھی ریلا داخل ہونے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT
ملتان(نیوز ڈیسک)مشرقی دریاؤں میں پانی کی بلند سطح سے وسطی پنجاب میں سیلاب کے بعد آج ملتان کی حدود میں شام تک سیلاب کا بڑا ریلا داخل ہونے کا امکان ہے، 3 لاکھ سے زائد افراد کی نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے، بلوچستان میں بھی 2 ستمبر کو آبی ریلا داخل ہونے کا خدشہ ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق ملتان کی حدود میں آج شام تک سیلاب کا بڑا ریلا داخل ہونے کے پیش نظر 3 لاکھ سے زائد افراد نقل مکانی کر رہے ہیں، متاثرین نے کشتیاں کم ہونے اور مویشیوں کی منتقلی کے انتظامات نہ کرنے پر انتظامیہ سے شکوہ کیا ہے۔
Punjab Floods 2025 | Current Situation in Ravi, Chenab & Sutlej | Types of Floods & Safety Tips#Floods #Flood2025 #flooding #floodinpakistan pic.
— Pak Met Department محکمہ موسمیات (@pmdgov) August 29, 2025
جلال پور پیر والا کے قریب دریائے ستلج سے 50 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے، جس سے 140 دیہات متاثر ہوئے ہیں، راجن پور میں اونچے درجے کے سیلاب کے پیش نظر نشیبی علاقوں سے لوگوں کی منتقلی جاری ہے، بہاولپور میں دریائے ستلج کے کناروں پر نشیبی علاقوں کے مکینوں کی نقل مکانی جاری ہے۔
فیصل آباد کی تحصیل تاندلیانوالہ میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر ہائی الرٹ کردیا گیا ہے جب کہ دریائی اور نشیبی علاقوں کے مکینوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی کی جارہی ہے۔
دریائے چناب کے سیلابی ریلے کے بعد وزیر آباد اور حافظ آباد کے علاقے متاثر ہیں، حافظ آباد کے 40 دیہات اب بھی ڈوبے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ دریائے ستلج میں گنڈاسنگھ والا کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، تلوار پوسٹ سے ملحقہ دیہات خالی کرانے کے لیے اعلانات کیے جا رہے ہیں۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق گنڈاسنگھ والا کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں کمی آنا شروع ہو گئی ہے، بہاؤ 3 لاکھ 90 ہزار کیوسک سے کم ہو کر 3 لاکھ 45 ہزار 366 کیوسک پر آ گیا ہے۔
دریائے ستلج میں سیلابی صورت حال، وزیراعلیٰ پنجاب کی خصوصی ہدایت پر پنجاب پولیس اوکاڑہ کی امدادی سرگرمیاں جاری،
آر پی او ساہیوال محبوب رشید، کمشنر ڈاکٹر آصف طفیل، ڈی پی او اوکاڑہ راشد ہدایت اور دیگر اعلی سول و فوجی افسران کا ضلع اوکاڑہ اٹاری کے مقام کا دورہ، ڈی پی او راشد ہدایت… pic.twitter.com/ym5P4MK28o
— Punjab Police Official (@OfficialDPRPP) August 29, 2025
وہاڑی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق دریائے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے، ہیڈ گنڈاسنگھ والا پر غیر معمولی اونچے درجے کا سیلاب ہے، پانی کا اخراج 3 لاکھ 3 ہزار 800 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
دریائے ستلج میں ہیڈ اسلام کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا ہے، ہیڈ سلیمانکی پر پانی کی آمد و اخراج ایک لاکھ 38 ہزار 58 کیوسک تک پہنچ گیا ہے۔
ہیڈ اسلام پر پانی کی آمد 63 ہزار 263 اور اخراج 62 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔
وہاڑی کی ضلعی انتظامیہ نے 133 بستیوں میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے نشیبی علاقوں کے رہنے والے افراد کو فوری طور پر محفوظ مقامات پرمنتقل ہونے کی ہدایت کی ہے۔
انتظامیہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ضلع بھر میں سیلاب سے مجموعی طور پر 49 ہزار 573 افراد متاثر ہوئے ہیں، سیلاب میں 30 ہزار 380 ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئی ہیں۔
57 مواضعات سے 12 ہزار سے زائد افراد اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہوئے ہیں، ریسکیو آپریشن میں 2 ہزار 307 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، 3 ہزار 281 مویشیوں کو بھی سیلابی علاقوں سے نکالا گیا ہے۔
دریائے راوی میں شاہدرہ پر پانی کی سطح میں کمی
لاہور میں شاہدرہ کے مقام پر دریائے راوی میں پانی کی سطح میں کمی ہونے لگی ہے، اس وقت شاہدرہ کے مقام سے ایک لاکھ 38 ہزار کیوسک ریلا گزر رہا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر ایک لاکھ 90 ہزار کیوسک سے زائد کا ریلا گزر رہا تھا، جس کے بعد کئی بستیاں پانی میں ڈوب گئی تھیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کشتی میں سوار ہوکر دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر سیلاب کی صورت حال کا جائزہ لیا تھا۔
گڈو بیراج میں درمیانے درجے کا سیلاب
صوبہ سندھ کی حدود میں دریائے سندھ پر واقع پہلے بیراج گڈو بیراج میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کے اخراج میں اضافہ جاری ہے۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گڈو بیروج میں آج صبح 6 بجے پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 50 ہزار کیوسک سے تجاوز کر گیا تھا۔
دریائے راوی میں بلوکی کے مقام پر اور دریائے ستلج گنڈا سنگھ والا کے مقام پر اب بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، جہاں پانی کے اخراج کا رجحان صبح 8 بجے تک مستحکم رہا۔
بلوچستان میں بھی سیلاب کا خطرہ
پنجاب کے بعد صوبہ بلوچستان بھی سیلاب کی زد میں آنے کا امکان ظاہر کر دیا گیا ہے۔
وزیر آبپاشی بلوچستان صادق عمرانی نے کہا ہے کہ 2 ستمبر کو سیلاب دریائے سندھ سے بلوچستان میں داخل ہونے کا امکان بتایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جعفر آباد، روجھان، اوستہ محمد، صحبت پور کے زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔
صادق عمرانی نے آگاہ کیا کہ سندھ حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں اور صورتحال پر نظر رکھی ہوئی ہے، ممکنہ سیلاب کے پیش نظر کیمپ آفس نصیرآباد میں قائم کر دیا گیا ہے۔
Post Views: 4ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: درجے کا سیلاب ہے دریائے ستلج میں محفوظ مقامات پر دریائے راوی میں ریلا داخل ہونے شاہدرہ کے مقام نشیبی علاقوں بلوچستان میں داخل ہونے کا میں شاہدرہ اونچے درجے ہزار کیوسک پر پانی کی کے مقام پر کے پیش نظر میں سیلاب نقل مکانی ہوئے ہیں سیلاب کے سیلاب کا کے مطابق والا کے جاری ہے کے بعد گیا ہے
پڑھیں:
دریائے ستلج میں سیلابی پانی میں کمی کے باوجود بہاولپور کی درجنوں بستیوں میں کئی کئی فٹ پانی موجود
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی کے بعد بہاولپور کی دریائی تحصیلوں میں پانی کی سطح کم ہونے لگی مگر اب بھی بعض مقامات پر کئی کئی فٹ پانی موجود ہے دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی آنے کے باوجود اوچ شریف، تحصیل خیرپورٹامیوالی، تحصیل صدربہاولپور میں درجنوں بستیاں بستور زیرآب ہیں قادر آباد کے علاقے میں سرکاری اسکول کی عمارت میں 5 فٹ پانی بھرا ہوا ہے جبکہ متاثرہ علاقوں سے سیکڑوں افراد کو ریلیف کیمپ منتقل کردیا گیا ہے، سیلاب میں پھنسے لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے کھانے کی فراہمی جاری ہے.(جاری ہے)
دوسری جانب دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی کے بعد بہاولپور کی دریائی تحصیلوں میں پانی کی سطح کم ہونے لگی ہے سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے، گڈو بیراج پر پانی کی آمد 5 لاکھ 81 ہزار 86 کیوسک، اور پانی کا اخراج 5 لاکھ 53 ہزار 559 کیوسک ہے سکھر بیراج پر پانی کی آمد 5 لاکھ 71 ہزار 800 کیوسک، اور پانی کا اخراج 5 لاکھ 58 ہزار 120 کیوسک، کوٹڑی بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 853، اخراج 2 لاکھ 89 ہزار 98 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے دریائے سندھ میں اس وقت درمیانے درجے کا سیلاب ہے، نوشہروفیروز میں منجٹھ میں کئی زمینداری بند ٹوٹ گئے ہیں، اور سیلابی پانی دیہاتوں میں داخل ہو گیا ہے اور کھڑی فصلیں زیر آب آ گئیں دوسری جانب مون سون بارشوں کے 11 ویں سپیل کے آغاز پرملک کے کئی علاقوں میں طوفانی بارشوں سے جل تھل ایک کردیا، ایبٹ آباد میں طوفانی بارش سے توحید آباد، چھانگا گلی، ایوبیہ سمیت متعدد سڑکوں پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی، ہیوی مشینری کی مدد سے سڑکوں کی بحالی کا کام جاری رہا، چترال میں شدید بارشوں سے سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی، متعدد شاہراہیں مختلف مقامات پر بند ہوگئیں،انتظامیہ ملبہ ہٹانے میں مصروف رہی. کراچی میں بھی بادلوں کی انٹری ہوگئی، شارع فیصل، گلشن اقبال، ڈرگ روڈ پر بوندا باندی ہوئی، 19 ستمبر تک پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید بارشوں کا امکان ہے دریں اثناءمحکمہ موسمیات نے آ ئندہ24گھنٹوں میں ملک کے بیش تر اضلاع میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ظاہر کیا ہے محکمہ موسمیات کے مطابق اسلام آباد اور گرد و نواح میں گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے، خیبرپختونخوا کے بیش تر اضلاع میں مطلع جزوی ابر آلود رہنے کا امکان ہے دیر، سوات، کوہستان، مالاکنڈ، باجوڑ، اور شانگلہ میں بارش کی پیشگوئی ہے. پنجاب کے بیشتر اضلاع میں موسم گرم اور مرطوب رہے گا تاہم مری، گلیات، راولپنڈی، جہلم، اٹک، چکوال، اور گجرات میں بارش متوقع ہے، سندھ میں موسم شدید گرم اور مرطوب رہنے کا امکان ہے لاہور، گوجرانوالہ، گجرات، سیالکوٹ، مری، اٹک، چکوال اور جہلم میں بادل برسیں گے بارشوں سے بڑے شہروں کے ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ بڑھ گیا محکمہ موسمیات کے مطابق بلوچستان کے علاقوں موسی خیل، بارکھان، خضدار، ژوب، قلات میں بارش کی توقع ہے جب کہ کشمیر اور گلگت بلتستان میں تیز ہواں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے. ادھرسیلاب نے پنجاب میں دریاﺅ ں کے کنارے 22 لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی اراضی کو ڈبو دیا جس سے سب سے زیادہ نقصان چاول کی کاشت فصل کو ہوا صوبائی اداروں نے سیلاب سے زرعی نقصانات سے متعلق وفاقی حکومت کو تازہ اعداد و شمار سے آگاہ کردیا، ذرائع کے مطابق پنجاب میں سیلاب سے22 لاکھ ایکڑ رقبہ متاثرہ ہوا، سب سے زیادہ نقصان چاول کی کاشت فصل کو ہوا، 10 لاکھ ایکڑ رقبے پر کھڑی چاول کی پیداوار کو نقصان پہنچنے کا تخمینہ ہے. ذرائع کے مطابق پنجاب میں سیلاب سے اڑھائی لاکھ ایکڑ رقبے پر گنے کی فصل کو نقصان پہنچا ہے، مکئی اور کپاس کی کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے ذرائع کے مطابق سندھ میں پیاز کی تین فیصد تک فصل کو نقصان پہنچا ہے ابھی تک سندھ میں سیلاب کا پانی دریائی حدود سے زیادہ باہر نہیں نکلا ہے تاہم پنجاب کے برعکس سندھ میں سیلاب سے صرف کچے کا علاقہ ہی متاثر ہوا ہے. ذرائع کے مطابق پنجاب کے متعدد اضلاع کو آفت زدہ قرار دیکر ٹیکس و آبیانہ معاف ہوسکتا ہے، حافظ آباد، سیالکوٹ ، نارووال گوجرانوالہ، گجرات، ملتان میں کسانوں کے ذمہ ٹیکس اور آبیانہ معاف ہوسکتا ہے رپورٹ میںبتایا گیا ہے کہ پنجاب کے سیلاب متاثرین میں وبائی امراض تیزی سے پھیلنے لگی ہیںگزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بخار، جلدی امراض ، آشوب چشم ، ڈائریا ، سانپ اور کتے کے کے کاٹنے کے 33 ہزار سے زائد مریض رپورٹ ہوئے ہیں. سیلاب زدہ علاقوں میں مختلف بیماریوں کے مریضوں کی تعداد7 لاکھ55 ہزار ہوگئی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سانس کی تکلیف کےساتھ 5 ہزار مریض، بخار کے ساتھ4300،جلدی الرجی کے4ہزار،آشوب چشم کے700 مریض رپورٹ ہوئے سانپ کے کاٹنے کے5 کیسز اور کتے کے کاٹنے کے20 کیسز، ڈائریاکے1900سے زائد مریض سامنے آئے محکمہ صحت پنجاب کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں میں 405 فکس کیمپس میں 2 لاکھ79ہزار مریضوں کا طبی معائنہ کیا گیا.