پنجاب میں سیلابی صورت حال سنگین ہوتی جا رہی ہے جب کہ ملتان اور قصور میں پانی داخل ہونے کے خطرات کے باعث لاکھوں افراد کی نقل مکانی ہوئی ہے، اُدھر بلوچستان بھی سیلاب کے خطرے کی زد میں آ چکا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب کے بڑے دریاؤں میں غیر معمولی سیلاب نے لاکھوں افراد کو متاثر کر دیا ہے۔ بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے بعد دریائے ستلج اور دریائے راوی میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو گئی ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں: پنجاب: چناب، راوی اور ستلج میں سیلاب سے ہر طرف تباہی، 1769 گاؤں زیر آب، 14 لاکھ افراد متاثر، 28 جاں بحق

ناب میں بھی تیز بہاؤ کے باعث جنوبی پنجاب کے کئی اضلاع میں خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگی ہیں۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں کمی ضرور آئی ہے تاہم یہ اب بھی 3 لاکھ 3 ہزار کیوسک سے زائد ہے جس سے قصور اور اس کے نواحی علاقے شدید دباؤ میں ہیں۔

قصور میں تاریخ کا سب سے بڑا ریلا

حکام کے مطابق 1955ء  کے بعد پہلی مرتبہ قصور کے مقام پر اتنی بڑی مقدار میں پانی داخل ہوا ہے اور شہر کو بچانا ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔

پی ڈی ایم اے پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا کا کے مطابق بھارت میں بند ٹوٹنے کے باعث آنے والا ریلا قصور کی طرف بڑھا جس نے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔

مزید پڑھیں: دریائے سندھ میں شدید سیلاب کا خدشہ، این ڈی ایم اے  نے خبردار کر دیا

انہوں نے کہا کہ لاہور اس وقت محفوظ ہے تاہم دریائے راوی میں طغیانی کے باعث آئندہ 48 گھنٹے ساہیوال، اوکاڑہ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ سمیت جنوبی اضلاع کے لیے نہایت کٹھن ثابت ہوسکتے ہیں۔ ادارے کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں اب تک 28 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں لیکن بروقت ریسکیو کارروائیوں نے بڑے سانحے سے بچا لیا۔

ملتان  میں صورتحال سنگین، 3 لاکھ افراد کی نقل مکانی

دوسری جانب جنوبی پنجاب بھی پانی کے ریلوں کی لپیٹ میں آ رہا ہے۔ ملتان کی حدود میں آج شام تک دریائے چناب کا بڑا ریلا داخل ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے جس کے پیش نظر 3 لاکھ سے زائد افراد گھروں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی آبی جارحیت جاری، ایک بار پھر دریائے جہلم میں پانی چھوڑ دیا

انتظامیہ نے شہری آبادی کو بچانے کے لیے ہیڈ محمد والا پر شگاف ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ دباؤ کم کیا جا سکے۔ متاثرین نے کشتیاں کم ہونے اور مویشیوں کی بروقت منتقلی کے انتظامات نہ ہونے پر شکایات بھی کی ہیں۔ جلالپور پیر والا کے قریب دریائے ستلج میں 50 ہزار کیوسک پانی گزرنے سے تقریباً 140 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔

راجن پور اور بہاولپور کے نشیبی علاقے بھی خطرے کی زد میں ہیں اور وہاں کے مکین نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ فیصل آباد کی تحصیل تاندلیانوالہ میں بھی سیلابی الرٹ جاری کیا گیا ہے جہاں نشیبی دیہات خالی کرائے جا رہے ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیں: چشتیاں: ستلج میں پانی کی سطح بلند، بند ٹوٹنے سے پانی گھروں میں داخل، 50 کے قریب بستیاں زیرِآب

پانی کا بڑھتا دباؤ

پنجاب کے مختلف مقامات پر پانی کی صورتحال ایسی ہے کہ دریائے ستلج میں ہیڈ سلیمانکی پر ایک لاکھ 38 ہزار کیوسک اور ہیڈ اسلام پر خطرناک بہاؤ موجود ہے۔ دریائے چناب میں مرالہ، خانکی، قادر آباد اور تریموں کے مقامات پر پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے جہاں ایک لاکھ 70 ہزار سے زائد کیوسک بہاؤ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ راوی میں بلوکی ہیڈ ورکس پر پانی کی سطح بڑھ کر ایک لاکھ 99 ہزار کیوسک ہو گئی ہے جب کہ جسڑ اور شاہدرہ کے مقامات پر کچھ کمی آئی ہے۔

اُدھر بلوچستان میں بھی ممکنہ سیلابی خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ وزیر آبپاشی صادق عمرانی نے خبردار کیا ہے کہ 2 ستمبر کو دریائے سندھ سے آنے والا ریلا بلوچستان میں داخل ہوسکتا ہے جس کے نتیجے میں جعفرآباد، روجھان، اوستہ محمد اور صحبت پور کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں تین بڑے دریا سپر فلڈ کی لپیٹ میں

اس سلسلے میں نصیرآباد میں کیمپ آفس قائم کر دیا گیا ہے اور صوبائی حکومت سندھ سے مسلسل رابطے میں ہے تاکہ کسی بڑے نقصان سے بچا جا سکے۔

ملک بھر میں ریسکیو حکام، مقامی رضا کار، پاک فوج اور رینجرز کی امدادی کارروائیاں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جاری ہیں ۔

پنجاب کے دریاؤں کی صورتحال

 ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 3 ہزار کیوسک ہے ۔ گنڈا سنگھ والا میں پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 85 ہزار تک پہنچا۔ دریائے ستلج سلیمانکی کے مقام پہ پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 38 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے چناب میں بڑا سیلابی ریلا چنیوٹ، جھنگ اور تریموں کی طرف بڑھ رہا ہے۔

پی ڈی ایم اے (پنجاب) کے اعداد و شمار کے مطابق دریائے چناب مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 11  ہزار کیوسک ہے۔ دریائے چناب میں خانکی ہیڈ ورکس کے مقام پہ پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 70 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے چناب میں قادر آباد کے مقام پہ پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 71 ہزار کیوسک ہے۔

اعداد و شمار میں مزید بتایا گیا ہے کہ ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 46 ہزار کی اسی ہے اور مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ دریائے راوی جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 78 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے راوی شادرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 38 ہزار کیوسک ہے اور بہاؤ میں کمی آ رہی ہے۔  بلوکی ہیڈ ورکس پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 99 ہزار کی کیوسک ہے اور اضافہ ہو رہا ہے۔

دریائے راوی ہیڈ سدھنائی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 32 ہزار کیوسک ہے۔نالہ ڈیک کنگرا میں  اونچے درجے کا سیلاب ہے ۔نالہ بئیں اور بسنتر میں درمیانے درجے کی سیلابی صورتحال ہے۔ نالہ ایک اور بسنتر میں نچلے درجے کی سیلابی صورتحال ہے۔ دریائے راوی جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 78 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے راوی شادرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 38 ہزار کیوسک ہے اور بہاؤ میں کمی آ رہی ہے۔ بلوکی ہیڈ ورکس پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 99 ہزار کی کیوسک ہے اور اضافہ ہو رہا ہے۔ دریائے راوی ہیڈ سدھنائی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 32 ہزار کیوسک ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: لاکھ 38 ہزار کیوسک دریائے چناب میں پانی کا بہاؤ 3 ہزار کیوسک ہے کیوسک ہے اور دریائے راوی دریائے ستلج پانی کی سطح نقل مکانی پنجاب کے ستلج میں کے مطابق ہیڈ ورکس میں پانی کے باعث گیا ہے رہا ہے رہی ہے

پڑھیں:

سیلاب سے نقصانات کا تخمینہ 10 روز میں ہو گا، احسن اقبال: امریکی ناظم الامور کا دورہ قصور

اسلام آباد؍ لاہور؍ کراچی؍ قصور (نوائے وقت رپورٹ+ نامہ نگاران) وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا ہے کہ سیلاب کے نقصانات کا تفصیلی جائزہ اور ابتدائی تخمینہ دس روز میں مکمل ہوگا۔ پروفیسر احسن اقبال کی زیر صدارت وزیرِاعظم کی کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں 2025ء کے سیلاب سے نقصانات کے تخمینے کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، چیئرمین این ڈی ایم اے، سیکریٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی اور صوبائی حکومتوں کے چیف سیکرٹریز نے شرکت کی۔ سیلاب سے نقصانات پر قیاس آرائیوں سے گریز کریں، درست اعداد و شمار جلد جاری کیے جائیں گے اور 2022 کی طرح قدرتی آفات کے نقصانات کا تخمینہ عالمی اداروں کے تعاون سے لگایا جائے گا۔ علاوہ ازیں  امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر نے قصور کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ امریکی سفارتخانہ نے کہا کہ نیٹلی بیکر نے قصور میں ریلیف کیمپوں میں متاثرہ خاندانوں اور ریسکیو ورکرز  سے ملاقات کی۔ امریکی ناظم الامور نے سیلاب متاثرہ علاقوں میں بحالی کی کوششوں میں تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ نیٹلی بیکر نے لاہور میں ریلیف کمشنر پنجاب نبیل احمد سے بھی ملاقات کی۔ امریکی ناظم الامور نے ہنگامی صورتحال پر امریکی امداد کو اجاگر کیا۔ نیٹلی بیکر نے کہا کہ قصور کی ضلعی انتظامیہ کی مربوط حکمت عملی سے انسانی زندگیوں کو محفوظ کیا گیا۔  امریکی ناظم الامور نے لاہور میں اپٹما کے ارکان سے بھی ملاقات کی۔ امریکی وفد نے نوجوان پروفیشنلز سے مختلف شعبوں میں تبادلہ خیال کیا۔ علاوہ ازیں 27سالہ نوجوان دریائے راوی میں گر کر لاپتہ ہو گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ گرنے والا نوجوان رشید ولد نصیر موضع نامے کے کاٹھیہ ضلع ساہیوال تھانہ کا رہائشی اور کشتی کے ذریعے اپنے رشتہ داروں کو ملنے ماموں کانجن کے علاقہ دربار صلاح الدین آرہا تھا کہ موضع حکیم کے کاٹھیہ پتن پر کشتی سے اترتے ہوئے اچانک دریائے راوی میں جا گرا۔  ذرائع کے مطابق رشید مرگی کا مریض بتایا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں  پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں کمی کے بعد دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کے باعث کچے کے علاقے زیر آب آگئے۔ وفاقی وزیر معین وٹو کے مطابق دریائے چناب میں پنجند پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور سطح مزید کم ہو رہی ہے جبکہ دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور سطح مستحکم ہے۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ سیلابی پانی تیزی سے نیچے کی طرف جا رہا ہے اور 24سے 48گھنٹوں میں دریائوں  میں پانی کا بہائو معمول پر آنے کی  توقع ہے۔ غیرمتوقع بارشیں ہوئیں، ستمبر کے آخر تک پہنچ گئے ہیں اور ابھی تک بارشوں کا سلسلہ متوقع ہے۔ شجاع آباد اور جلال پور پیروالا کے مقام پر 2  بند پر شگاف پڑا جس کے باعث موٹروے کو بند کرکے مرمتی کام جاری ہے جبکہ گوجرانوالا اور گجرات میں نکاسی کی صورتحال بہتر ہے۔ مظفر گڑھ کی تحصیل علی پور میں کافی لوگ دریا کے بند پر موجود ہیں۔ علی پور میں 17 ہزار خاندانوں کیلئے ٹینٹ سٹی بنایا ہے۔ دریں اثناء سیلاب سے متاثرہ ایم فائیو موٹر وے پر یکطرفہ ٹریفک بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ وفاقی وزیرمواصلات عبدالعلیم خان کی ہدایت پر وفاقی سیکرٹری نے سیلاب سے متاثرہ موٹروے ایم فائیو کا دورہ کیا۔ علاوہ ازیں این ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کی خصوصی ہدایت پر سیلاب متاثر ہ علاقوں میں امدای آپریشن جاری ہے جبکہ  پنجاب کے سیلاب متاثرہ علاقوں کے لیے مزید امدادی سامان روانہ کر دیا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ این ڈی ایم اے کی جانب سے پی ڈی ایم اے پنجاب کو مظفرگڑھ کے سیلاب متاثرین کے لیے مزید 5000 خیموں کی فراہمی کی گئی، سکھر سے 8ٹرکوں کے ذریعے 1100 خیمے مظفرگڑھ کے لیے روانہ کیے گئے ہیں۔ جلوزئی سے بھی 16 اور 15ٹرکوں پر مشتمل دو قافلوں کے ذریعے 3900 خیمے مظفر گڑھ کے لیے روانہ کیے گئے۔  ابھی تک پنجاب کو فراہم کئے گئے 2215 ٹن امدادی سامان میں کمبل، خیمے، مچھر دانیاں، پانی کے فلٹریشن پلانٹ، رضائیاں، فولڈنگ بیڈ، پانی کے کین سمیت 17 کشتیاں شامل ہیں۔ این ڈی ایم اے کی جانب سے ابھی تک پنجاب کے سیلاب متاثرین کے لیے 35000 خیمے فراہم کیے گئے۔ دریں اثناء سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ حکومت سندھ قدرتی آفات اور ہنگامی صورتحال میں عوام کو ہر ممکن ریلیف فراہم کرنے کیلئے ہمہ وقت سرگرم ہے۔ قدرتی آفات میں عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ ریلیف آپریشن کے دوران متاثرین کو نہ صرف محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے، متاثرین کے کھانے، پینے، علاج معالجے اور جانوروں کی دیکھ بھال کا بھی مکمل بندوبست کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گڈو اور سکھر پر اونچے درجے کا جبکہ کوٹری پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ علاوہ ازیں باہو پل شورکوٹ کے قریب حالیہ سیلابی صورتحال کے باعث سڑک میں پڑنے والا شگاف تاحال پر نہ کیا جا سکا، جس کے باعث دربار حضرت سلطان باہو، گڑھ مہاراجہ، چوک اعظم، لیہ، بھکر سمیت متعدد اضلاع سے شورکوٹ کا زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ سیلابی پانی گزرے کئی دن ہو چکے ہیں، لیکن متعلقہ حکام نے تاحال شگاف پر کرنے کیلئے کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا، عوام کو آمد و رفت میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔قصور دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں کمی، اونچے درجے کا سیلاب درمیانے درجے میں تبدیل ہوگیا۔ دریائے ستلج میں پانی کی سطح بتدریج کم ہونا شروع ہو گئی ہے۔ گاؤں گنڈا سنگھ والا میں سیلاب متاثرین کے لیے سعودی عرب کی جانب سے امدادی سامان پہنچ گیا ہے۔ یہ امدادی سامان سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی خصوصی ہدایت پر روانہ کیا گیا تھا۔ امداد میں کھانے پینے کی اشیاء  پر مشتمل بیگز، ضروری گھریلو سامان اور سولر پلیٹیں شامل ہیں۔ یہ سامان تحصیل انتظامیہ قصور اور مقامی این جی او سعودی فاؤنڈیشن کے تعاون سے گنڈا سنگھ والا کے مختلف دیہاتوں میں سیلاب سے متاثرہ دو ہزار خاندانوں میں تقسیم کیا گیا۔ تحصیلدار امجد کی نگرانی میں امدادی پیکجز کی تقسیم کے دوران متاثرین نے سعودی عرب اور مقامی انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔

متعلقہ مضامین

  • دریائے ستلج میں سیلابی پانی میں کمی کے باوجود بہاولپور کی درجنوں بستیوں میں کئی کئی فٹ پانی موجود
  • سیلاب سے نقصانات کا تخمینہ 10 روز میں ہو گا، احسن اقبال: امریکی ناظم الامور کا دورہ قصور
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں کمی، دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب
  • گدو اور سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے جبکہ کوٹری پر نچلے درجے کا سیلاب ہے: شرجیل میمن
  • سیلاب کی تباہ کاریاں : پنجاب و سندھ کی سینکڑوں بستیاں اجڑ گئیں، فصلیں تباہ 
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ,کئی مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب
  • دریائے راوی میں مختلف مقامات پر پانی کا بہاؤ نارمل
  • پنجاب، دریا¶ں میں پانی کا بہا¶ معمول پر آگیا
  • دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کی تازہ ترین صورتحال
  • مون سون کا 11 واں اسپیل: پنجاب میں شدید بارشوں کی پیشگوئی، ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ