امریکا نے فلسطینی قیادت کے ویزے منسوخ کر دیے، صدر محمود عباس جنرل اسمبلی میں شریک نہیں ہوں گے
اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس سے قبل فلسطینی اتھارٹی (پی اے) اور فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کے نمائندوں کے ویزے منسوخ کر دیے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق سیکرٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے پی ایل او اور پی اے کے ارکان کے ویزے منسوخ یا مسترد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مستقل مشن میں شامل افراد کو استثنا حاصل ہوگا لیکن صدر محمود عباس آئندہ ماہ جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔
امریکی بیان کے مطابق پی ایل او اور پی اے نے وعدوں پر عمل نہیں کیا اور امن عمل کو نقصان پہنچایا، اس لیے انہیں جواب دہ ٹھہرایا جا رہا ہے۔ واشنگٹن نے فلسطینی قیادت پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیل کے خلاف عالمی عدالتوں میں قانونی چارہ جوئی کے ذریعے سیاسی دباؤ ڈال رہی ہے۔
اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے کہا کہ وہ اس فیصلے کی تفصیلات معلوم کر رہے ہیں اور مناسب ردعمل دیں گے۔ صدر عباس کے دفتر نے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈیون سار نے امریکی اقدام کو “جرات مندانہ فیصلہ” قرار دیتے ہوئے شکریہ ادا کیا۔
یاد رہے امریکا نے 1988 میں پی ایل او کے سربراہ یاسر عرفات کو بھی اقوام متحدہ اجلاس کے لیے ویزا دینے سے انکار کیا تھا، جبکہ 2013 میں سوڈانی صدر عمر البشیر کو بھی ویزا مسترد کیا گیا تھا۔
Post Views: 13.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ایل او
پڑھیں:
الفاشر پر آر ایس ایف کے قبضے کے بعد شہر جہنم میں تبدیل ہو گیا ہے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے عالمی تنظیم کے ریلیف چیف ٹام فلیچر نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کی عصمت دری کی جا رہی ہے، لوگوں کو مسخ اور قتل کیا جا رہا ہے، اور یہ سب کچھ مکمل استثنیٰ کے ساتھ ہو رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے خبردار کیا ہے کہ سوڈان کے شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر پر آر ایس ایف ملیشیا کے قبضے کے بعد شہر ’’مزید گہری جہنم‘‘ میں تبدیل ہو گیا ہے۔ پانچ سو روزہ محاصرے کے بعد جب باغیوں نے شہر پر قبضہ کیا تو ہزاروں افراد پیدل ہی بھاگنے پر مجبور ہو گئے، جبکہ اجتماعی قتل، عصمت دری اور بھوک سے اموات کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے عالمی تنظیم کے ریلیف چیف ٹام فلیچر نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کی عصمت دری کی جا رہی ہے، لوگوں کو مسخ اور قتل کیا جا رہا ہے، اور یہ سب کچھ مکمل استثنیٰ کے ساتھ ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان چیخوں کو نہیں سن سکتے، مگر آج جب ہم یہاں بیٹھے ہیں، یہ ہولناکیاں جاری ہیں۔فلیچر کے مطابق آر ایس ایف نے سوڈانی مسلح افواج (ایس اے ایف) کے آخری بڑے گڑھ پر قبضے کے بعد گھر گھر تلاشی شروع کی اور فرار کی کوشش کرنے والے شہریوں کو اجتماعی طور پر ہلاک کیا۔ سعودی زچگی اسپتال سمیت کئی طبی مراکز نشانہ بنے، جہاں اطلاعات کے مطابق تقریباً 500 مریض اور ان کے تیماردار مارے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ دسیوں ہزار خوف زدہ اور بھوکے شہری نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ جو نکلنے میں کامیاب ہوئے، ان میں اکثریت خواتین، بچوں اور بزرگوں کی ہے، مگر وہ بھی راستے میں لوٹ مار، تشدد اور جنسی حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ افریقہ کے لیے اقوام متحدہ کی اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل مارٹھا پو بی نے کہا کہ الفاشر کا سقوط سوڈان اور پورے خطے کے لیے سلامتی کے منظرنامے میں ایک سنگین تبدیلی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس کے اثرات نہایت گہرے اور خطرناک ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ کردوفان کے علاقے میں بھی لڑائی تیز ہو چکی ہے جہاں آر ایس ایف نے گزشتہ ہفتے اسٹریٹجک قصبہ بارا پر قبضہ کیا، جبکہ دونوں فریقوں کی جانب سے کیے جانے والے ڈرون حملے اب بلیو نیل، جنوبی کردوفان، مغربی دارفور اور خرطوم تک پھیل چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) نے الفاشر اور بارا میں اجتماعی قتل، فوری سزائے موت اور نسلی انتقام کی دستاویزات تیار کی ہیں۔ بارا میں گزشتہ دنوں کم از کم 50 شہری ہلاک ہوئے جن میں سوڈانی ریڈ کریسنٹ کے پانچ رضاکار بھی شامل ہیں۔ ٹام فلیچر نے کہا کہ الفاشر میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ 20 سال قبل دارفور میں پیش آنے والے مظالم کی یاد دلاتا ہے، مگر اس بار دنیا کی بے حسی زیادہ خوفناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بحران دراصل عالمی لاپرواہی اور بین الاقوامی قانون کی ناکامی کی علامت ہے۔