Express News:
2025-09-17@22:43:27 GMT

پاکستان کی خارجہ پالیسی اور وسطی ایشیا

اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT

پاکستان کے نائب وزیرِاعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اگلے روز اسلام آباد میں دفتر خارجہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس خطاب میں انھوں نے اہم عالمی ایشوز اور علاقائی معاملات پر اہم باتیں کی ہیں۔ انھوں نے بھارت کے حوالے سے کہا کہ اگر اس نے پھر کوئی غلطی کی تو اسے وہی جواب ملے گا، جو حالیہ پاک بھارت جنگ کے دوران دیا گیا ہے۔

انھوں نے واضح کیا کہ پاک افواج جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ سفارتی حکمت عملی کے بارے میں انھوں نے واضح کیا کہ پاکستان نے دنیا کے مختلف فورمز پر نہ صرف قومی سلامتی کے معاملات کو اجاگر کیا بلکہ خطے کے اہم چیلنجز پر بھی واضح مؤقف اختیار کیا۔

انھوں نے بتایا کہ 21 سے 28 جولائی کے دوران انھوں نے امریکا کا دورہ کیا تھا، اسی ماہ جولائی میں پاکستان کے پاس اقوام متحدہ کی صدارت بھی تھی، اس دوران تنازع فلسطین سمیت کئی اہم عالمی امور پر پاکستان نے بھرپور مؤقف پیش کیا۔

پاکستان نے اقوام متحدہ کی صدارت کے عرصہ کے دوران عالمی امور پر واقعی بھرپور مؤقف پیش کیا۔ کشمیر سے لے کر فلسطین تک اور دیگر عالمی امور پر پاکستان نے انصاف کے تقاضوں کے مطابق مؤقف اختیار کیا اور حق کا ساتھ دیا۔ پاکستان نے غزہ میں اسرائیلی مظالم پر کھل کر فلسطینیوں کی حمایت کی اور اسی طرح کشمیریوں کا بھی پوری جرأت سے مقدمہ لڑا ہے۔

بہرحال نائب وزیراعظم پاکستان نے دفتر خارجہ میں پریس کانفرنس کے دوران واضح کیا کہ اٹلانٹک کونسل میں ان کے ایک جواب کو غلط رنگ دیا گیا جس کی وضاحت بعد میں کردی گئی۔ انھوں نے اس حوالے سے شگفتہ انداز اپناتے ہوئے کہا کہ جس کو انگریزی سمجھ نہیں آتی، وہ پہلے انگریزی سیکھے کیونکہ وہاں ساری باتیں انگریزی میں ہوئی تھیں۔

اپنے خطاب میں انھوں نے برطانیہ کے دورے کا ذکر بھی کیا۔ انھوں نے کہا کہ دورہ برطانیہ کے دوران برطانوی وزیر خارجہ، ڈپٹی وزیراعظم اور کشمیری رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں ہوئیں ہیں۔ لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن میں پنجاب لینڈ ڈیجیٹائزیشن منصوبے کا افتتاح کیا گیا جب کہ پاسپورٹ کے حوالے سے ون ونڈو آپریشن کا آغاز کیا گیا۔

انھوں نے اعلان کیا کہ پی آئی اے کی براہِ راست پروازیں مانچسٹر کے لیے ستمبر سے شروع ہوں گی، جس سے اوورسیز پاکستانیوں کو بڑی سہولت ملے گی۔ پاکستان کے نائب وزیراعظم ووزیر خارجہ نے افغانستان کے حوالے سے بتایا کہ 20 اگست کو انھوں نے کابل کا دورہ کیا جہاں پاکستان، چین اور افغانستان کا سہ فریقی اجلاس ہوا۔

اجلاس کے دوران چین اور پاکستان نے افغانستان میں ٹی ٹی پی کی سرگرمیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ہم نے کابل قیادت سے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ یا تو وہ ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کریں یا انھیں پاکستان کے حوالے کریں۔

افغانستان کے حوالے سے پاکستان کے تحفظات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔ عوامی جمہوریہ چین بھی پاکستان کے مؤقف کا حامی ہے۔ افغانستان کی طالبان حکومت نے دوحہ معاہدے میں بہت سے عہد وپیماں کیے ہیں لیکن طالبان حکومت تاحال یہ ثابت نہیں کر سکی کہ وہ دوحہ معاہدہ میں کیے گئے تمام معاہدوں پر عملدرآمد کرنے میں سنجیدہ ہے۔

ٹی ٹی پی پاکستان میں مسلسل دہشت گردی کی وارداتیں کر رہی ہے۔ اس کالعدم تنظیم کی قیادت کھلے بندوں افغانستان میں مقیم ہے اور وہاں آزادانہ طور پر نقل وحرکت کر رہی ہے۔ اسی طرح ٹی ٹی پی کے لوگ اور ان کے دہشت گرد بھی افغانستان میں مقیم ہیں اور ان کے تربیتی کیمپ بھی وہاں فعال ہیں۔

یہی نہیں بلکہ بی ایل اے اور بلوچستان میں سرگرم عمل دیگر دہشت گرد تنظیموں کے لوگ بھی افغانستان میں آتے اور جاتے ہیں۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ ان حقائق کا کابل حکومت کو علم نہ ہو۔ یہی نہیں بلکہ اب تو یہ بھی اطلاعات مل رہی ہیں کہ ٹی ٹی پی کے لوگوں کو افغانستان کے دیگر علاقوں میں آباد کرنے کے لیے جو فنڈز طالبان حکومت کو کسی دوست ملک کی طرف سے ملے تھے، وہ بھی اس مقصد کے لیے استعمال نہیں ہوئے۔

بہرحال اصل مسئلہ یہ ہے کہ افغانستان کی طالبان حکومت اپنی عالمی ذمے داریاں پوری کرنے میں ناکام چلی آ رہی ہے۔ پاکستان کے ساتھ ملحقہ افغانستان کے علاقوں میں ایسے عناصر موجود ہیں جو پاک افغان سرحد پار کر کے پاکستان میں دہشت گردی کرتے ہیں۔

یہ صورت حال کسی بھی ملک کے لیے ناقابل برداشت ہے۔ افغانستان کی حکومت کو چاہیے کہ وہ ایک ذمے دار حکومت کا ثبوت دے۔ دوسروں پر الزام تراشی کر کے اپنی ناکامیوں یا کوتاہیوں کو چھپانا ممکن نہیں رہا ہے۔

افغانستان کی موجودہ عبوری حکومت افغانستان کے عام عوام کے مینڈیٹ سے برسراقتدار نہیں آئی اور نہ ہی اسے افغانستان میں بسنے والے تمام نسلی، لسانی اور علاقائی قبائل اور گروہوں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔

افغانستان کی موجودہ حکومت افغانستان کے وسائل کو جس انداز میں استعمال کر رہی ہے، یا غیرملکیوں کو فروخت کر رہی ہے، اس کے حسابات کا آڈٹ بھی نہیں ہوتا۔ کسی کو معلوم نہیں ہے کہ یہ معاملات کون طے کرتا ہے اور حتمی منظوری کون دیتا ہے اور اگر کسی نے جانچ پڑتال کرنی ہو تو اس کا کیا طریقہ کار ہے۔

حالات اور قرائن سے یہی لگتا ہے کہ ایک مخصوص گروہ افغانستان کے وسائل کو اپنی مرضی سے اونے پونے داموں غیرملکی کمپنیوں کو فروخت کر رہا ہے۔ پاکستان کی حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ کالعدم ٹی ٹی پی کے حوالے سے سخت مؤقف اختیار کرے۔ اصولی طور پر ٹی ٹی پی والوں کا پاکستان سے کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے۔

وہ پاکستان کے شہری ہیں، اس کے حوالے سے بھی کوئی دستاویزی ثبوت نہیں ہیں۔ ممکن ہے کہ ان کے پاس جو ثبوت بھی ہوں یا جو کاغذات ہوں وہ جعل سازی سے بنائے گئے ہوں۔ اس لیے ٹی ٹی پی کی قیادت اور لوگوں کو پاکستانی کہنا بالکل غلط ہے بلکہ وہ افغانستان کے لوگ ہیں جو پاکستانیت کا لبادہ اوڑھ کر پاکستان میں دہشت گردی کر رہے ہیں۔

پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے درست طور پر کہا ہے کہ افغانستان ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کرے یا ان کی قیادت کو پاکستان کے حوالے کرے۔ افغانستان کی دوعملی اور دورخی پالیسی کا پردہ فاش کیا جانا چاہیے۔ پاکستان زیادہ دیر تک اپنے شمال مغربی علاقے میں بدامنی برداشت نہیں کر سکتا۔

اس حوالے سے پاکستان کو دوٹوک مؤقف اختیار کرنا ہو گا۔ پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے دفتر خارجہ میں اپنے خطاب کے دوران مزید کہا کہ پاکستان نے اپنے دورِ صدارت کے دوران اقوام متحدہ اور او آئی سی دونوں سطحوں پر مسئلہ فلسطین کے لیے بھرپور آواز بلند کی۔

انھوں نے بتایا کہ کئی برس بعد فلسطین کے حق میں سلامتی کونسل کی قرارداد پاکستان کی قیادت میں منظور ہوئی، جو اب مختلف عالمی فورمز پر حوالہ بن رہی ہے۔ پاکستان کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت یہ بھی ہو رہی ہے کہ اگلے روز پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور جمہوریہ آرمینیا کے وزیر خارجہ کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو ہوئی۔

دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور آرمینیا کے درمیان باقاعدہ سفارتی تعلقات کے قیام پر غور کرنے پر اتفاق کیا۔ یہ ایک اہم پیش رفت ہو گی۔ پاکستان کو وسطی ایشیا کی ریاستوں اور یوریشیا کی ریاستوں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی میں بڑی تبدیلی لاتے ہوئے افغانستان کی بجائے تاجکستان، ازبکستان اور آذربائیجان کے ساتھ اسٹریٹجک اور تجارتی تعلقات استوار کرنے چاہئیں۔

افغانستان کا حکمران طبقہ پاکستان کے لیے ہمیشہ مسائل کا سبب رہا ہے۔ افغانستان کے ایک مخصوص گروپ کی وجہ سے پاکستان کے تاجکستان، ازبکستان اور آذربائیجان کے ساتھ تعلقات اتنے گہرے نہیں ہو سکے جتنے کہ ہونے چاہیے تھے۔ پاکستان کو اپنے خارجہ تعلقات میں افغانستان کی پوزیشن کو ری وزٹ کرنا چاہیے اور تاجکستان، ازبکستان اور آذربائیجان پر زیادہ توجہ مرکوز کرنی چاہیے کیونکہ افغانستان کے اندر بھی تاجک اور ازبک ایک طاقتور گروپ کی شکل میں موجود ہیں۔

اسی طرح افغانستان میں ہزارہ منگول، گجر قبائل اور پامیری وغیرہ بھی بڑے قبائل ہیں۔ ان کے ساتھ بھی پاکستان کی حکومت کو تعلقات استوار کرنے چاہئیں۔ افغانستان میں نورستان اور واخاں کے علاقے پاکستان کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں اور ان کا افغانستان کے ساتھ نسلی اور ثقافتی یا لسانی تعلق نہیں ہے۔ پاکستان اگر اپنی اسٹریٹجی تبدیل کرے تو اس کے لیے شمال مغرب میں بہت سے فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

آرمینیا اور جارجیا وغیرہ بھی پاکستان کے لیے بہت فائدے مند ہو سکتے ہیں۔ ان ممالک میں پاکستان کے لیے تجارت وسیع مواقع موجود ہیں۔ عوامی جمہوریہ چین کے لیے بھی اس میں بہت زیادہ فائدے ہیں کیونکہ افغانستان میں برسراقتدار گروہ پاکستان کے مفادات کے خلاف چلتا ہے۔ اس لیے پاکستان کو اب اپنی خارجہ پالیسی میں شفٹ لانا چاہیے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان کے نائب وزیراعظم پاکستان کے نائب وزیر اور وزیر خارجہ افغانستان میں طالبان حکومت کہ افغانستان افغانستان کی وزیراعظم اور افغانستان کے مو قف اختیار کے حوالے سے پاکستان کو پاکستان کی پاکستان نے ٹی ٹی پی کے ان کے ساتھ کر رہی ہے حکومت کو کی قیادت کے دوران انھوں نے نہیں ہو کیا کہ کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

ایشیا کپ: سنسنی خیز مقابلے کے بعدبنگلادیش کے ہاتھوںافغانستان کوشکست

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250917-01-2
ابوظبی( مانیٹرنگ ڈیسک )ایشیا کپ ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کے9 ویں میچ میں بنگلادیش نے افغانستان کو 8 رنز سے شکست دیدی۔گروپ بی کا یہ میچ ابوظبی میں کھیلا گیا جہاں بنگلادیش نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔بنگلادیش نے مقررہ 20 اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 154رنز بنائے۔تنزید حسن 52 اور سیف حسن 30 رنز بناکر نمایاں رہے۔توحید نے 26 رنز اسکورکیے۔افغانستان کی جانب سے راشد خان اور نور احمد نے 2،2 وکٹیں حاصل کیں۔155 رنز کے ہدف میں افغانستان کی ٹیم مقررہ 20 اوورمیں 146 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔افغانستان کی جانب سے رحمان اللہ گرباز 35، عظمت اللہ 30 اور راشد خان 20 رنز بناکر نمایاں رہے۔بنگلادیش کی جانب سے مستفیض الرحمان نے 3، نسم احمد، تاسکین احمد اور رشاد نے 2،2 وکٹیں حاصل کیں۔

متعلقہ مضامین

  • مودی کے دوغلی پالیسی اور اقلیتوں سے امتیازی سلوک بے نقاب ہوگیا
  • ایشیا کپ: سنسنی خیز مقابلے کے بعدبنگلادیش کے ہاتھوںافغانستان کوشکست
  • ایشیا کپ 2025: بنگلہ دیش کا افغانستان کے خلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ
  • ٹی 20 ایشیا کپ:  بنگلہ دیش کا افغانستان کے خلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ
  • ایشیا کپ: بنگلادیش کا افغانستان کیخلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ
  • ایشیا کپ: بنگلا دیش کو آج افغانستان کیخلاف کرو یا مرو کا چیلنج درپیش
  • اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اسحاق ڈار
  • چھوٹی، بڑی عینک اور پاکستان بطور ریجنل پاور
  • افغانستان کو دھچکا، اہم کھلاڑی ایشیا کپ سے باہر
  • پاکستان کا افغانستان کو دوٹوک پیغام، ایشیا کپ میں بھارت کی گھٹیا حرکت