پاکستان میں آف شور تیل و گیس کی تلاش، معیشت کے لیے گیم چینجر قرار
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
پاکستان نے بھاری درآمدی بل میں کمی اور توانائی کے بحران کے حل کے لیے سمندری حدود میں تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش تیز کر دی ہے۔
اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کے تعاون اور بین الاقوامی اشتراک سے جاری یہ منصوبہ ملکی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔
توانائی بحران اور گردشی قرضہغیر مؤثر انتظام کے باعث توانائی کے شعبے میں گردشی قرضہ 1.
ماہرین کا کہنا ہے کہ توانائی کی ضروریات پوری کرنے اور درآمدی انحصار کم کرنے کے لیے مقامی سطح پر تیل و گیس کے نئے ذخائر کی دریافت ناگزیر ہے۔
پاکستان کے وسیع ذخائریورپی جریدے ماڈرن ڈپلومیسی کے مطابق، وینزویلا، سعودی عرب اور کینیڈا کے بعد پاکستان دنیا کے چوتھے بڑے آف شور تیل و گیس کے ذخائر رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا کا پاکستان سے معدنیات اور کانکنی کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر زور
یہ اعداد و شمار پاکستان کو خطے میں توانائی کے شعبے میں نمایاں اہمیت دیتے ہیں۔
پریمیم کوالٹی کا خام تیلبین الاقوامی کمپنی سینرجیکو کے وائس چیئرمین اسامہ قریشی نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں حالیہ دریافت ہونے والا خام تیل پریمیم کوالٹی کا ہے اور اس میں ریفائنری تبدیلی کی ضرورت نہیں ہوگی۔
اس خصوصیت کے باعث پیداواری لاگت کم اور استعمال میں تیزی ممکن ہو سکے گی۔
سرمایہ کاری اور امکاناتوفاقی وزیر برائے پیٹرولیم علی پرویز ملک کے مطابق، اگر 25 سے 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے تو ایک دہائی میں 10 فیصد ذخائر قابلِ استعمال بنائے جا سکتے ہیں۔
ان کے مطابق بروقت اقدامات سے پاکستان نہ صرف توانائی بحران پر قابو پا سکتا ہے بلکہ برآمدی صلاحیت بھی حاصل کر سکتا ہے۔
حکومتی عزمحکومت کا مؤقف ہے کہ آف شور تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش اور بروقت استعمال قومی معیشت کو سہارا دینے کے لیے ناگزیر ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاک امریکا تجارتی معاہدہ پاکستانی معیشت کے لیے کتنا اہم ہے؟
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے جاری یہ کاوشیں پاکستان کے لیے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری، روزگار کے مواقع اور درآمدی بل میں نمایاں کمی کا سبب بنیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تیل و گیس کے کے لیے
پڑھیں:
پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان معاہدہ طے
پاکستان اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان جوہری تعاون فریم ورک کا معاہدہ طے ہوگیا۔
عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور آئی اے ای اے نے جوہری تعاون کے کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط کر دیے۔ یہ پانچواں پروگرام 2026 سے 2031 تک قابل عمل رہے گا۔
پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے معاہدے پر دستخط کیے جبکہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل و سربراہ، محکمہ برائے تکنیکی تعاون نے معاہدے پر دستخط کیے۔
فریم ورک کے تحت جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے براہِ راست سماجی و اقتصادی ترقی میں دونوں فریق معاونت کریں گے جبکہ خوراک و زراعت، انسانی صحت و غذائیت، ماحولیاتی تبدیلی و آبی وسائل کا انتظام، جوہری توانائی، اور تابکاری و جوہری تحفظ جیسے پانچ کلیدی شعبوں میں بھی تعاون کیا جائے گا۔
چیئرمین پی اے ای سی ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے کہا کہ اس پروگرام پر دستخط پاکستان کے پرامن جوہری سائنس و ٹیکنالوجی کے عزم کا اعادہ ہے، آئی اے ای اے کے تعاون سے ملک میں خوراک، صحت، توانائی اور ماحولیات میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال جاری رہے گا۔