کراچی (شوبز ڈیسک)اداکارہ اور ٹی وی میزبان صنم جنگ نے کہا ہے کہ انگریزوں کی جانب سے تعریف سن کر خوشی محسوس ہوتی ہے لیکن پاکستانیوں کی تعریف سن کر وہ اکثر برا مان جاتی ہیں۔

نجی ٹی وی کے پروگرام ’’ہنسنا منع ہے‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے صنم جنگ نے مختلف معاملات پر کھل کر بات کی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مارننگ شوز کی میزبانی کے دوران اگر کبھی غلطی ہو جاتی تھی تو وہ فوراً تسلیم کر لیتیں کیونکہ لائیو پروگرام میں غلطی ماننا ہی بہتر ہوتا ہے تاکہ سلسلہ رکے بغیر آگے بڑھ سکے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے مارننگ شو کے زمانے میں بیشتر چینلز شادیوں پر مبنی پروگرام نشر کر رہے تھے، اس لیے انہیں بھی رضامندی نہ ہونے کے باوجود اسی نوعیت کے پروگرام کرنے پڑے کیونکہ ایسے پروگرامز کو زیادہ ریٹنگز ملتی تھیں۔

صنم جنگ نے اپنے نام کے باعث پیش آنے والی مشکلات کا ذکر بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اکثر لوگ ایسے گانے گنگناتے تھے جن میں لفظ ’’صنم‘‘ آتا تھا، جیسے ’’تجھے دیکھا تو یہ جانا صنم‘‘، جس پر انہیں پریشانی ہوتی تھی کہ یہ محض گنگنایا جا رہا ہے یا انہیں تنگ کرنے کے لیے گایا جا رہا ہے۔

اداکارہ نے اعتراف کیا کہ بیرون ملک انگریزوں کی جانب سے کی جانے والی تعریف پر برا نہیں لگتا کیونکہ وہاں کی ثقافت میں دوسروں کی تعریف کرنا عام بات ہے۔ لیکن جب پاکستانی تعریف کرتے ہیں تو انہیں عجیب محسوس ہوتا ہے کیونکہ مقامی معاشرے میں یہ رجحان عام نہیں ہے۔

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کی تعریف

پڑھیں:

امریکی ناظم امور کا قصور کا دورہ، سیلاب میں ایک جان بھی ضائع نہ ہونے دینے پر انتظامیہ کی تعریف

امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر نے 12 سے 14 ستمبر تک لاہور اور قصور کے دورے کے دوران پاکستان کی سیلاب سے بحالی  کے لیے جاری  کوششوں کے حوالے سے امریکی عزم پر زور دیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر کا دورہ کراچی، وزیراعلیٰ سندھ، بزنس کمیونٹی سے بھی ملاقات 

پنجاب کے ریلیف کمشنر نبیل جاوید کے ساتھ اپنی ملاقات میں ناظم الامور بیکر نے پنجاب میں جاری ہنگامی کوششوں  پر تبادلہ خیال کیا اور بحالی کی ان کوششوں میں  امریکا کی جانب سے آفات کے دوران جان بچانے والی امدادی اشیا کی فراہمی  کو اجاگر کیا۔

انہوں  نے 14 ستمبر کو دریائے ستلج  سے ملحق  سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں سے ایک قصور میں امدادی کیمپوں میں بے گھر خاندانوں اور امدادی کارکنوں سے ملاقات کی۔

ناظم الامور بیکر نے متاثرہ افراد کی  قوت مدافعت کو سراہا اور امدادی کارکنوں کی انتھک کوششوں کی  بھی تعریف  کی۔

مزید پڑھیے: وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے امریکا کی قائم مقام سفیر نیٹلی بیکر کی ملاقات

انہوں نے کہا کہ میں ضلعی انتظامیہ کی  انتہائی مربوط کوششوں کو سراہتی ہوں جس نے اس بات کو یقینی بنایا کہ اس علاقے میں ایک بھی  زندگی  ضائع  نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ ضلعی سطح  پر کی جانے والی کوششوں میں زندگیاں  بچانے والی بحالی، فوری امداد اور سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی مسلسل دیکھ بھال شامل ہے جو ایک بہترین مثال ہے۔

ناظم الامور بیکر  نے لاہور میں آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اے پی ٹی ایم اے) کے ممبران اور کاروبار، حکومت، آئی ٹی، تعلیم، آرٹس، ثقافت اور دیگر مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے نوجوان پیشہ ور افراد سے بھی ملاقات کی۔

مزید پڑھیں: نیٹلی بیکر نئی امریکی ڈپٹی چیف آف مشن، اسلام آباد میں ذمہ داریاں سنبھال لیں

نیٹلی بیکر نے تجارت اور اقتصادی ترقی کے لیے امریکی عزم پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم امریکا اور پاکستان دونوں  ملکوں کے لوگوں کے لیے ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے اور خوشحالی کو فروغ دینےکے لیے بہترین امریکی ٹیکنالوجی، اختراعات، اور کاروبار لانا چاہتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امریکا کی قائم مقام سفیر نیٹلی بیکر امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر قصور قٓصور انتظامیہ کی تعریف قصور سیلاب

متعلقہ مضامین

  • برطانیہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند پاکستانیوں کیلئے بڑی خبر آگئی
  • نبیل گبول کی سیلاب متاثرین کی مدد کرنے پر وزیراعلیٰ مریم نواز کی تعریف
  • لاڈلا بیٹا شادی کے بعد ’’کھٹکنے‘‘ کیوں لگتا ہے؟
  • امریکی ناظم امور کا قصور کا دورہ، سیلاب میں ایک جان بھی ضائع نہ ہونے دینے پر انتظامیہ کی تعریف
  • بیرون ممالک جانے والے پاکستانیوں کیلئے بری خبر، بڑی وجہ سامنے آگئی
  • انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ 
  • ہڈیوں کو مضبوط بنانے کیلئے دہی کھانے کا بہترین وقت کونسا ہوتا ہے؟
  • جِلد سے ٹیٹو کو مٹانے والی جدید کریم
  • صاحبزادہ فرحان کا اعزاز، بمرا کو چھکا جڑنے والے پہلے پاکستانی بیٹر بن گئے
  • بیرون ممالک روزگار کے لیے جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں کمی کیوں ہو رہی ہے؟