بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں برسوں سے جاری سرحدی کشیدگی کو پسِ پشت ڈال کر دوطرفہ تعلقات بہتر بنانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے واضح کیا کہ وہ باہمی احترام، اعتماد اور حساسیت کو بنیاد بنا کر تعلقات کو نئی سمت دینا چاہتے ہیں۔ صدر شی کا کہنا تھا کہ چین نہیں چاہتا کہ سرحدی تنازعہ دونوں ممالک کے وسیع تر تعلقات کی تعریف بنے۔ ان کے مطابق، اگر بھارت اور چین ایک دوسرے کو حریف کے بجائے شراکت دار سمجھیں، تو دوطرفہ تعاون دیرپا اور مضبوط بنیادوں پر استوار ہو سکتا ہے۔
مودی نے بھی تسلیم کیا کہ ہمالیائی سرحد پر اب امن و استحکام کا ماحول قائم ہو چکا ہے، اور 2020 کی جھڑپوں کے بعد جو تعطل پیدا ہوا تھا، وہ اب ختم ہو رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سرحدی انتظام سے متعلق ایک معاہدہ طے پا گیا ہے، تاہم اس کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔
یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی  جب امریکہ نے روسی تیل کی خریداری کے جواب میں بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق مودی اور شی جن پنگ کی یہ ملاقات مغربی دباؤ کے خلاف مشترکہ موقف اپنانے کا اشارہ ہے۔
صدر مودی نے اس موقع پر یہ بھی اعلان کیا کہ بھارت اور چین کے درمیان 2020 سے معطل براہِ راست پروازیں دوبارہ شروع کی جا رہی ہیں، تاہم ان کی بحالی کی تاریخ نہیں بتائی گئی۔ اسی دوران چین کے وزیر خارجہ کے حالیہ دورۂ بھارت میں کئی اہم تجارتی رکاوٹیں ختم کرنے پر اتفاق ہوا، جن میں نایاب معدنیات، کھاد اور زیرِ زمین مشینری کی برآمدات سے متعلق پابندیوں کا خاتمہ شامل ہے۔
چین میں بھارت کے سفیر شو فیہونگ نے کہا کہ بیجنگ امریکی تجارتی پابندیوں کی مخالفت کرتا ہے اور نئی دہلی کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے۔
اگرچہ ملاقات میں مثبت پیش رفت ہوئی ، لیکن دونوں ممالک کے درمیان کئی دیرینہ مسائل اب بھی موجود ہیں۔ چین، بھارت کا سب سے بڑا دوطرفہ تجارتی شراکت دار ہے، مگر بھارت کے لیے یہ تعلق خسارے کا باعث بنتا جا رہا ہے، جو اس سال 99.

2 ارب ڈالر تک جا پہنچا ہے۔
مزید برآں چین کی جانب سے تبت میں مجوزہ میگا ڈیم سے بھارت میں یہ خدشات پیدا ہو گئے ہیں کہ برہم پتر دریا کا بہاؤ خشک موسموں میں 85 فیصد تک کم ہو سکتا ہے، جو خاص طور پر شمال مشرقی بھارت کے لیے شدید خطرہ ہوگا۔
اس کے علاوہ، بھارت دلائی لامہ کی میزبانی کرتا ہے، جنہیں چین علیحدگی پسند تصور کرتا ہے۔ ساتھ ہی پاکستان سے بھارت کی حالیہ سرحدی جھڑپوں اور چین-پاکستان قریبی دفاعی تعلقات کے تناظر میں بھی نئی دہلی کو سفارتی دباؤ کا سامنا ہے۔
چین بھارت تعلقات پر گہری نظر رکھنے والے ماہر منوج کیولرامانی کے مطابق، دونوں ممالک اب ایک نئے توازن کی تلاش میں ہیں۔ تعلقات کی موجودہ بہتری وقتی ہے یا دیرپا، اس کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ دونوں ممالک موجودہ خوشگوار ماحول کو کس حد تک پائیدار بنا پاتے ہیں۔

Post Views: 3

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: دونوں ممالک اور چین

پڑھیں:

ْپاکستان اورفلسطین کے درمیان صحت کے شعبے میں تعاون بڑھانے کیلئے مفاہمتی یادداشت پر دستخط

اسلام آبا د(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2025ء)پاکستان اور فلسطین کے درمیان صحت کے شعبے میں تعاون بڑھانے کیلئے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے ،معاہدے پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے 30 روز میں ’’پاکستان-فلسطین ہیلتھ ورکنگ گروپ‘‘قائم کیا جائے گا جو دونوں ممالک کے درمیان اس تعاون کو عملی شکل دینے کے لیے رہنمائی کرے گا۔

اس موقع پر وفاقی وزیر برائے قومی صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ جدید طبی شعبہ جات میں استعداد کار بڑھانے پر خصوصی توجہ دی جائے گی ،انٹروینشنل کارڈیالوجی آرگن ٹرانسپلانٹ آرتھوپیڈک سرجری اینڈوسکوپک الٹراساؤنڈبرن اینڈ پلاسٹک سرجری کے شعبوں میں مل کر کام کریں گے۔انہوں نے کہا کہ متعدی امراض، آنکھوں کے امراض اور فارماسیوٹیکل کے شعبے میں بھی باہمی تعاون کو فروغ اور مشترکہ تحقیق کے مواقع بھی تلاش کیے جائیں گے۔

(جاری ہے)

ا ن کا کہنا تھا کہ معاہدے کا مقصد دونوں برادر ممالک کے عوام کی صحت بہتر بنانے کے لیے قریبی تعاون کو فروغ دینا ہے ،ہم اپنے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ صحت کے میدان میں ہر ممکن تعاون جاری رکھیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستانی عوام کے دل فلسطین کے ساتھ دھڑکتے ہیں ، ہم ان کی فلاح کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔پاکستان کی جانب سے وفاقی وزیر صحت مصطفی ٰکمال اور فلسطین کی جانب سے ان کے سفیر ڈاکٹر زھیر محمد حمداللہ زیدنے معاہدے پر دستخط کیے۔

فلسطینی سفیر نے وزیر صحت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین اور پاکستان برادر ملک ہیں اور دونوں عوام کی صحت کی بہتری کیلئے مل کر کام کریں گے۔تقریب میں وفاقی سیکرٹری ہیلتھ حامد یعقوب، ایڈیشنل سیکرٹری ہیلتھ اور ڈی جی ہیلتھ بھی موجود تھے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم کی سعودی ولی عہد سے قصر الیمامہ میں ملاقات، دوطرفہ تعلقات پرتبادلہ خیال
  • وزیر اعظم کی سعودی ولی عہد سے ملاقات ؛ مسئلہ فلسطین سمیت دو طرفہ تعلقات اور دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال
  • وزیراعظم نے جاپان کے ساتھ صنعتی تعاون بڑھانے کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی
  • وزیر تجارت جام کمال خان کی ایرانی اول نائب صدر سے ملاقات، پاک ایران تجارتی تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال
  • ْپاکستان اورفلسطین کے درمیان صحت کے شعبے میں تعاون بڑھانے کیلئے مفاہمتی یادداشت پر دستخط
  • پاکستان اور مالدیپ کے اسپیکرز کی ملاقات، دوطرفہ پارلیمانی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • پاک ایران باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ
  • وزیراعظم شہباز شریف کی امیر قطر سے ملاقات، قریبی روابط برقرار رکھنے پر اتفاق
  • تعلقات کے فروغ پر پاک، چین، روس اتفاق
  • نفرت کو شکست، پاک بھارت مقابلے میں بھارتی اور پاکستانی شائقین کی گلے ملنے کی ویڈیو وائرل