Express News:
2025-09-17@23:17:34 GMT

لاہور: فارم ہاؤس پر سیلابی پانی میں پھنسے چھ شیر ریسکیو

اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT

لاہور:

لاہور میں ملتان روڈ پر راوی کنارے واقع ایک فارم ہاؤس میں سیلابی پانی میں پھنسے چھ شیروں کو واٸلڈ لاٸف رینجرز اور واٸلڈ لاٸف ریسکیو فورس نے کامیاب آپریشن کے دوران بحفاظت نکال لیا۔

سیکرٹری جنگلی حیات مدثر ریاض کی نگرانی میں ہونے والے اس آپریشن میں طوفانی بارش اور پانی کے دباؤ کے باوجود رینجرز نے جانفشانی سے فرائض انجام دیے۔

ترجمان کے مطابق یہ ایک نہایت مشکل اور حساس کارروائی تھی جس میں چار کشتیاں اور ویٹنری ڈاکٹرز بھی شریک تھے، شیروں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے بعد فوری طور پر ان کا میڈیکل چیک اپ کیا گیا اور ان کی صحت کی مسلسل مانیٹرنگ جاری ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس آپریشن نے نہ صرف جانوروں کی زندگی بچائی بلکہ انسانی جانوں کے ممکنہ خطرے کو بھی بروقت ٹال دیا۔

سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے والے واٸلڈ لاٸف رینجرز اور ریسکیو فورس کے اہلکاروں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ جنگلی حیات کا تحفظ حکومت پنجاب کی اولین ترجیح ہے اور کسی جاندار کو مشکل میں تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔

واضح رہے کہ حالیہ سیلابی صورتحال میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے کیے گئے اقدامات کے دوران متاثرہ علاقوں سے 7 ہرنوں کو بھی کامیابی سے ریسکیو کر کے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

سکھر بیراج کا سیلابی ریلا، فصلیں تباہ، بستیاں بری طرح متاثر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سکھر بیراج پر اونچے درجے کے سیلابی ریلے نے صورتحال مزید سنگین کردی ہے، جس کے باعث کشمور اور شکار پور کے کچے کے علاقے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

دریائے سندھ میں گڈو سے آنے والا ریلا سکھر پہنچتے ہی شدید طغیانی کا سبب بنا، جس سے کپاس اور دیگر فصلیں تباہ ہوگئیں جبکہ خیرپور میں بچاؤ بندوں پر بھی پانی کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔

سیلابی صورتحال کے پیشِ نظر سکھر میں دریائے سندھ کے بیچ قائم سادھو بیلہ مندر یاتریوں کے لیے بند کردیا گیا ہے۔ مندر کی سیڑھیاں اور کشتیوں کے لیے بنایا گیا پلیٹ فارم بھی پانی میں ڈوب گیا ہے، جس کے باعث یاتریوں کی آمدورفت معطل ہو گئی ہے۔

لاڑکانہ میں موریالوپ بند پر بھی پانی کے دباؤ میں اضافہ ہوا ہے، جس سے مزید دیہات زیر آب آگئے اور اب متاثرہ دیہات کی تعداد بڑھ کر 30 تک جا پہنچی ہے۔ زرعی نقصان کے ساتھ ساتھ کچے کے مکین شدید مشکلات میں گھر گئے ہیں۔

تاہم صورتحال کے خطرناک ہونے کے باوجود متاثرہ علاقوں کے بیشتر مکین محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کو تیار نہیں۔ دوسری جانب لاڑکانہ اور سیہون کے بچاؤ بندوں کے قریب کچے کے مکینوں میں ملیریا اور جلدی امراض بھی تیزی سے پھیل رہے ہیں، جس سے متاثرہ آبادی کو دوہری مشکلات کا سامنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور سے کراچی جانے والی دو ایکسپریس ٹرینیں سیلابی صورتحال کے باعث منسوخ
  • بدترین سیلاب، بروقت انخلا سے 25 لاکھ انسانی زندگیوں کو محفوظ بنایا گیا
  • سکھر بیراج کا سیلابی ریلا، فصلیں تباہ، بستیاں بری طرح متاثر
  • جناح ہاؤس حملہ کیس: پی ٹی آئی رہنما محمود الرشید کی درخواست ضمانت مسترد
  • مظفرگڑھ میں سیلاب سے اموات کی تعداد 9 ہو گئی
  • سیلاب کی تباہ کاریاں40فٹ لمبا اژدھا بھی نکل آیا
  • جلال پور پیر والا: ایم 5موٹر وے ٹول پلازہ سیلابی پانی میں ڈوبا ہوا ہے
  • ڈہرکی،سیلابی صورتحال خطرناک صورت اختیار کرگیا
  • کوہ سلیمان سے آنیوالے سیلابی پانی سے 2 ہزار سال پرانے سکے مل گئے
  • تیندوا شہری آبادی میں داخل، مظفرآباد میں خوف و ہراس