اگست میں مہنگائی کم، سیلاب سے خوراک کی قیمتوں پر دباؤ کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
اسلام آباد:
اگست 2025 میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 3 فیصد پر آگئی، جوگزشتہ دو ماہ میں سب سے کم سطح ہے، پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کے مطابق اس کمی کی بنیادی وجہ دیہی اور شہری علاقوں میں خراب ہونیوالی اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں تقریباً 25 فیصد کمی ہے۔
وزارتِ خزانہ کی جانب سے اگست کیلیے مہنگائی کی پیشگوئی 4 سے 5 فیصد تھی، جس کے برعکس اصل شرح کہیں کم رہی، تاہم وزارت نے خبردارکیا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ زرعی علاقوں میں فصلوں کو نقصان پہنچنے کے باعث خوراک کی قیمتوں میں دوبارہ اضافہ ہو سکتا ہے۔
مہنگائی کے اعداد و شمار ایسے وقت پر جاری کیے گئے ہیں جب اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کی اگلی میٹنگ دو ہفتے بعد متوقع ہے، جس میں آئندہ مہینوں کیلیے پالیسی ریٹ مقررکیاجائے گا، اس وقت شرح سود 11 فیصد ہے، جو کہ موجودہ مہنگائی کی شرح سے 7 فیصد زیادہ ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ بلند شرح سودکا فائدہ صرف کمرشل بینکوں کو ہو رہا ہے،جبکہ حکومت کو بجٹ کا نصف حصہ سودکی ادائیگی پر خرچ کرنا پڑ رہا ہے۔
ماہرین کاکہنا ہے کہ موجودہ معاشی صورتحال، سیلاب کی تباہ کاریوں اورکمزور ٹیکس وصولیوں کے پیش نظر اسٹیٹ بینک کو شرح سودسنگل ڈیجٹ تک کم کرنا چاہیے، اگست میں ایف بی آر نے 1.
دوسری جانب اسٹیٹ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر امین لودھی نے پارلیمانی کمیٹی کو بتایا کہ 7 فیصد سالانہ مہنگائی کا ہدف صرف اسی صورت حاصل کیاجا سکتا ہے، جب شرح سود موجودہ سطح پر برقراررکھی جائے، شرح سود میں کمی کی گئی تو مہنگائی مزید بڑھنے کا امکان ہے۔
مرکزی بینک نے تجزیے میں گیس کی قیمتوں میں جولائی اور آئندہ فروری میں ممکنہ اضافے کو بھی شامل کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق شہری علاقوں میں بنیادی مہنگائی 6.9 فیصد جبکہ دیہی علاقوں میں 7.8 فیصد تک آگئی ہے، شہری علاقوں میں مہنگائی 3.4 فیصد اور دیہی 2.4 فیصد رہی،جبکہ خوراک کی مہنگائی شہری علاقوں میں 2.2 فیصد اور دیہی علاقوں میں 1.5 فیصد ریکارڈکی گئی۔
تاہم چینی کی قیمتوں میں اب بھی 26 فیصد سالانہ اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے،جس کی بڑی وجہ حکومت کی جانب سے 7 لاکھ 65 ہزار میٹرک ٹن چینی کی برآمدکی اجازت دیناہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شہری علاقوں میں کی قیمتوں میں
پڑھیں:
جولائی اور اگست کے درمیان ملکی تجارتی خسارے میں خاطر خواہ اضافہ ریکارڈ
اسلام آباد:رواں مالی سال2025-26 کے پہلے 2 ماہ(جولائی،اگست) کےدوران ملک کا تجارتی خسارہ 29.63 فیصد اضافے کے ساتھ 6 ارب ڈالر سے تجاوز کرگیاہے ہے جب کہ اسی عرصے میں غیرملکی درآمدات میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
مالی سال 2025-26 کےپہلے 2ماہ کےدوران درآمدات میں اضافے سےتجارتی خسارے میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ سال جولائی اگست میں 4.66 ارب ڈالر کےمقابلےمیں تجارتی خسارہ 6 ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا ہے۔
اس حوالے سے وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کےمطابق 2 ماہ میں مجموعی درآمدات 14.53 فیصد بڑھیں اور11 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ غذائی اشیاکی درآمدات 39کروڑ 47 لاکھ ڈالراضافے سے ایک ارب 46 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جولائی تا اگست دودھ،مکھن،کریم،خشک میوے،مسالہ جات،دالوں،سویابین اور پام آئل کی درآمد میں بھی اضافہ ہوا۔ پام آئل کی امپورٹ پر 64 کروڑ ڈالر زرمبادلہ خرچ ہوا،موبائل فونز کی درآمد میں دوگنا سےزیادہ اضافہ ریکارڈکیاگیا ہے جب کہ 2 ماہ میں اسمارٹ فون کی درآمدات پر30 کروڑ ڈالر کے اخراجات آئے۔ گزشتہ برس یہ رقم 14 کروڑ 37 لاکھ ڈالرتھی۔
جولائی تا اگست کاروں، بسوں،موٹر سائیکلز کی درآمد میں بھی دو گنا اضافہ ہوا۔ ٹرانسپورٹ کا درآمدی بل 62کروڑ58 لاکھ ڈالرسے تجاوز کرگیا ہے۔ رپورٹ کےمطابق مشینری کی امپورٹ 22.56 فیصد اضافے کےساتھ ایک ارب 70 کروڑ ڈالرتک پہنچ گئی۔
ٹیکسٹائل سیکٹرکی درآمدات 7.49 فیصد اضافےسے ایک ارب ڈالررہیں۔ زرعی آلات،کیمکلزکی امپورٹ 4.58 فیصد بڑھ کر ایک ارب 75 کروڑ ڈالر،لوہے،اسٹیل، ایلومینیم سمیت ایک ارب ڈالرکی مختلف دھاتیں بھی درآمد کی گئی ہیں جب کہ چائےکی درآمد میں 5.67 فیصد اور چینی کی درآمد میں 19.48 فیصد کمی آئی ہے۔ پیٹرولیم کی درآمد 4.65 فیصد کمی سے 2ارب 53 کروڑ ڈالر رہی ہے۔