قومی اسمبلی اجلاس؛ جنگلات کاٹنے اور دریاؤں پر سوسائٹیز بنانے کیخلاف کارروائی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
قومی اسمبلی اجلاس؛ جنگلات کاٹنے اور دریاؤں پر سوسائٹیز بنانے کیخلاف کارروائی کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 2 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:قومی اسمبلی کے اجلاس میں ارکان نے جنگلات کاٹنے اور دریاؤں پر ہاؤسنگ سوسائٹیز بنانے کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
اسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا، جس میں وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ نے ایجنڈا معطل کرنے کی تحریک پیش کی گئی، جسے منظور کرلیا گیا۔
اجلاس میں اسد قیصر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے بہن بھائی مشکل میں ہیں، ہم ان کے ساتھ ہیں۔ آج ہم نے فیصلہ کیا کہ احتجاجاً واک آؤٹ کریں گے۔ نظام کا ظلم جبر کی بنیاد پر چل رہا ہے۔ ہم نے قائمہ کمیٹیوں سے استعفے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس موقع پر پی ٹی آئی ارکان ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔ اسپیکر نے کہا کہ جن کے متاثرہ اضلاع ہیں، ان کو بات تو کرنے دیجیے۔
رکن اسمبلی سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ میرا حلقہ چناب کے کنارے پر ہے، وہاں اس سے پہلے کبھی اتنا زیادہ پانی نہیں آیا۔ گھروں اور انفرا اسٹرکچر کا بہت زیادہ نقصان ہوا۔ بتایا جارہا ہے کہ آنے والے وقت میں 22 فیصد زیادہ بارشیں اور سیلاب آنے ہیں۔
ثمینہ خالد نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کیا احتیاطی تدابیر کی ہیں؟ راوی کے علاقے میں کس طرح ڈیولپمنٹ ہوئی ہے؟۔ مصیبت زدہ لوگ کھانے کو بھی ترس رہے ہیں۔
شاہدہ اختر علی نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی تعمیرات کا خاتمہ نہیں کیا گیا۔ شجرکاری کے منصوبوں پر عمل نہیں کیا گیا۔ بروقت اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے تمام چیزیں ہمارے سامنے آئیں ۔ خیبرپختونخوا میں کس طرح جنگلوں کو کاٹا گیا ہے۔ کسی ایک کمپنی کو مورد الزام ٹھہرانا یا سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کا وقت نہیں ہے۔ جتنی بھی سوسائٹیاں ہیں ان کا دوبارہ کمیٹی تشکیل دے کر جائزہ لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں سخت سے سخت قانون بنانے کی ضرورت ہے۔
نور عالم خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ان ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو دریاؤں پر گھر بنانے کی اجازت کس نے دی ؟۔ آپ پہلے اسلام آباد سے کارروائی شروع کریں ۔ خیبر پختونخوا کی پی ڈی ایم اے 12 لوگوں کو نہیں بچا سکی ۔ ان کے پاس رسی تک نہیں تھی۔ سیلاب سندھ میں پہنچے گا تو کیا صورتحال ہوگی ؟۔ اصل قصوروار بیوروکریسی ہے کیونکہ انہوں نے این او سیز دیں ۔
انہوں نے کہا کہ آج کلائمیٹ چینج کا وزیر کہاں پر ہے؟۔ بھارت نے پانی چھوڑ کر آپ سے دشمنی کی ہے ۔ آپ بتائیں وزیر آبی وسائل کہاں ہیں؟۔ ہم نے اٹھارہویں ترمیم سے ملک کو کمزور کیا ۔ سیاستدانوں کے بجائے بیوروکریسی کا احتساب ہونا چاہیے ۔ سیلاب اور دہشت گردی میں یہ بیوروکریسی مال کماتے ہیں۔
اس موقع پر وفاقی وزیر حنیف عباسی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں بیوروکریسی کو گالم گلوچ کرنے کا بہت شوق ہے۔ کبھی ہم ہائبرڈ نظام کی بات کرتے ہیں ۔ یہ باتیں کرنی ہیں تو حکومت چھوڑ دینی چاہیے۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ پنڈی میں غلط کام ہو اور میرا قصور نہ ہو۔ آپ 40 سال تک اس نظام کا حصہ رہے ہیں ، پاکستان کا دفاع اور معیشت مضبوط ہاتھوں میں ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ریٹائرڈ کرنل سیلابی ریلے کی نذر ہوا تو لوگوں نے میمز بنائیں۔ ہم خود اس ایوان کا تقدس پامال کرتے ہیں ۔ ہمیں وائرل ہونے کے لیے کسی کو ڈس کریڈٹ نہیں کرنا چاہیے۔ ہمیں ایسی باتیں کرتے ہوئے اپنے گریبان میں جھانکنا ہوگا۔
حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ ہم نے بڑے بڑے پل، اسپتال بنائے، کسی کنٹریکٹر پر الزام نہیں لگایا۔ کس کنٹریکٹ کی جرات ہےکہ راولپنڈی میں غیر معیاری کام کرکےپیمنٹ لے لے۔ اپنے آدھا کلو گوشت کی خاطر پوری بھینس ذبح کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔
وفاقی وزیر آبی وسائل معین وٹو کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم لمحہ بہ لمحہ سیلاب کی آگاہی حاصل کر رہے ہیں اور فوری احکامات بھی جاری کررہے ہیں۔ آنے والے وقت کی پیش بندی کے لیے وزیر اعظم منصوبوں پر غور کر رہے ہیں ۔ مختلف منصوبوں کے حوالے تجاویز بھی دی جا رہی ہیں ۔ ایسے جامع منصوبے بنائے جائیں گے جس پر کوئی اعتراض نہ کرسکے ۔ فصلوں اور مکانات کے نقصانات کا سروے بھی جاری ہے۔ جن لوگوں کا نقصان ہوا ہے، حکومت ان کی مدد کرے گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچیئرمین میپکو بورڈ نے سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے 19ملین روپے کا چیک دے دیا چیئرمین میپکو بورڈ نے سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے 19ملین روپے کا چیک دے دیا فتنۃ الخوارج ؛ معصوم بچوں، شہریوں اور تعلیم و امن کے سب سے بڑے دشمن دہشتگردوں کی مالی معاونت کےلئے پختونخوا سے بھاری مقدار میں سونے کی افغانستان اسمگلنگ اگر خاتون کو جنات نے غائب کیا ہے تو انہیں بھی فریق بنانا چاہیے تھا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سرکاری ملازم پر تشدد کا مقدمہ: فرحان غنی کو بیرون ملک جانے کی اجازت مل گئی اسلام آباد: سفاک بیوی نے آشنا کے ساتھ ملکر شوہر کو قتل کردیا، ملزمہ ساتھی سمیت گرفتارCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی دریاؤں پر
پڑھیں:
پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں کمی، دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب
پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں کمی کے بعد دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کے باعث کچے کے علاقے زیر آب آگئے۔
وفاقی وزیر معین وٹو کے مطابق دریائے چناب میں پنجند پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور سطح مزید کم ہو رہی ہے جبکہ دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور سطح مستحکم ہے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ تربیلا ڈیم 27 اگست سے 100 فیصد بھرا ہوا ہے جبکہ منگلا ڈیم 95 فیصد بھر چکا اور مزید 4.30 فٹ کی گنجائش باقی ہے۔
سندھ میں پانی کی آمد و اخراج
محکمہ اطلاعات سندھ کی طرف سے دریاؤں اور بیراجوں میں پانی کی آمد و اخراج کے تازہ ترین اعداد و شمار بھی جاری کیے گئے ہیں۔
گڈو بیراج پر پانی کی آمد 609137 کیوسک اور اخراج 580927 کیوسک، سکھر بیراج پر پانی کی آمد 571800 کیوسک اور اخراج 518120 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ کوٹری بیراج پر پانی میں اضافہ ہو رہا ہے اور آمد 300853 کیوسک جبکہ اخراج 289098 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
پنجند کے مقام پر پانی کی آمد 234755 کیوسک جبکہ اخراج 229905 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔
پی ڈی ایم اے پنجاب
دریائے سندھ میں تربیلا کے مقام پر پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ایک لاکھ 96 ہزار کیوسک اور کالا باغ کے مقام پر پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ایک لاکھ 69 ہزار کیوسک ہے۔
چشمہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ایک لاکھ 78 ہزار کیوسک جبکہ سندھ تونسہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ایک لاکھ 61 ہزار کیوسک ہے۔
دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 56 ہزار کیوسک، خانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 68 ہزار کیوسک اور قادر آباد کے مقام پر 75 ہزار کیوسک ہے۔
ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کا بہاؤ 80 ہزار کیوسک ہے جبکہ ہیڈ پنجند کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہان پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 34 ہزار کیوسک ہے۔
دریائے راوی جسر کے مقام پر پانی کا بہاؤ 8 ہزار کیوسک، شاہدرہ کے مقام پر 10 ہزار کیوسک، بلوکی کے مقام پر 29 ہزار اور سدھنائی کے مقام پر 23 ہزار کیوسک ہے۔
دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 1 ہزار کیوسک ہے۔ ہیڈ اسلام کے مقام پر بھی درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور بہاؤ 81 ہزار کیوسک ہے۔
ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور بہاؤ 90 ہزار کیوسک ہے۔