اگست میں ملکی برآمدات میں نمایاں کمی، تجارتی خسارہ 8.81 فیصد بڑھ گیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
اگست 2025 میں پاکستان کی برآمدات میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جس کے نتیجے میں تجارتی خسارے میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ادارہ شماریات کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، اگست میں برآمدات کا مجموعی حجم 10 فیصد کمی کے ساتھ 2 ارب 41 کروڑ ڈالر تک محدود رہا، جب کہ جولائی میں یہ حجم 2 ارب 68 کروڑ ڈالر تھا۔
گزشتہ سال اگست 2024 کے مقابلے میں بھی برآمدات میں 12.
رپورٹ کے مطابق، اگست میں پاکستان کا تجارتی خسارہ 8.81 فیصد بڑھ کر 2 ارب 86 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا، جو تشویشناک معاشی رجحان کی عکاسی کرتا ہے۔
مالی سال 2025-26 کے ابتدائی دو ماہ (جولائی تا اگست) کے دوران:
برآمدات میں معمولی 0.65 فیصد اضافہ دیکھا گیا، اور مجموعی حجم 5 ارب 10 کروڑ ڈالر رہا
تاہم درآمدات میں 14.23 فیصد کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، اور ان کا حجم 11 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا
اس کے نتیجے میں صرف دو ماہ میں تجارتی خسارہ 29 فیصد بڑھ کر 6 ارب ڈالر سے زائد ہو چکا ہے، جو ملکی معیشت کے لیے ایک چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے۔
ماہرین کے مطابق، برآمدات میں کمی اور درآمدات میں مسلسل اضافہ پاکستان کے لیے جاری کھاتوں کے خسارے (Current Account Deficit) کو مزید بڑھا سکتا ہے، جس سے روپے پر دباؤ اور مہنگائی میں اضافے کا خدشہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
Post Views: 3ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: برا مدات میں کروڑ ڈالر
پڑھیں:
بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑ و ارب پتی بن گئے، عوام بدحال؛ رپورٹ
بھارت کے تحقیقی ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی تازہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) میں بیٹھے 93فیصد ارکان کروڑ پتی یا ارب پتی بن چکے ہیں۔
سب سے زیادہ ایسے ارکان حکمران جماعت بی جے پی سے تعلق رکھتے ہیں جن کی تعداد کل ارکان 240میں سے235 ہے۔ صرف 5 ارکان کے اثاثے 1 کروڑ روپے سے کم ہیں۔
یاد رہے نریندر مودی کی زیر قیادت 2014ء میں بی جے پی نے یہ نعرہ لگا کر الیکشن جیتا تھا کہ وہ بھارت سے ایلیٹ کلچر کا خاتمہ کرکے عوام کی حکومت لائے گی مگر صرف 10سال میں الٹی گنگا بہنے لگی اور بی جے پی امیر ترین بھارتی سیاسی جماعت بن چکی ہے۔
عام بھارتی بدحال لیکن مودی کی تان پاکستان دشمنی پر ٹوٹتی ہے، رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت میں اب جمہوریت الیکشن لڑنے والوں کے لیے کمائی کا ذریعہ بن چکی ہے۔
لہٰذا حکومتی نظام کو اصلاحات نہیں بلکہ اس کی ضرورت کہ اسے کرپٹ امرا کے چنگل سے آزاد کرایا جائے تاکہ عام آدمی غربت، بیروزگاری اور مہنگائی سے نجات پا سکے۔