حماس کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی؛ اسرائیلی فوجی چیف کا فسطینیوں کو گھر چھوڑنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
اسرائیلی فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایال زمیر نے کہا ہے کہ حماس کی مکمل شکست کے بغیر جنگ ختم نہیں ہوگی جس کے لیے غزہ پر بڑے فوجی آپریشن کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس بات کا اعلان اسرائیلی فوجی چیف لیفٹیننٹ جنرل ایال زمیر نے نخشونیم بیس پر بلائے گئے فوجی اہلکاروں سے خطاب میں کیا۔
انھوں نے کہا کہ حماس کے مکمل خاتمے کے لیے اسرائیلی فوج پہلے سے زیادہ شدت اور وسعت کے ساتھ غزہ میں کارروائیاں کرے گی۔
اسرائیلی آرمی چیف نے مزید بتایا کہ برّی کارروائیوں میں اسرائیلی فوج ایسے علاقوں میں داخل ہورہی ہے جہاں وہ پہلے کبھی نہیں پہنچی۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ہم دشمن کو ہر جگہ نشانہ بنا رہے ہیں، چاہے وہ بڑے رہنما ہوں یا نچلے درجے کے کارکنان ہوں۔
اس موقع پر ایال زمیر نے ریزروسٹ فوجیوں کو تشدد پر اکساتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی عوام ان کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کے عربی ترجمان اویخائے ادرعی نے غزہ کے شہریوں کو شمالی علاقوں سے نکل کر جنوبی ساحلی علاقے المَواسی منتقل ہونے کی ہدایت دی ہے۔
ان کا دعویٰ ہے کہ وہاں فلسیطینی پناہ گزینوں کو بہتر انسانی سہولیات فراہم کی جائیں گی جن میں صحت، پانی اور خوراک شامل ہیں۔
اسرائیلی فوج کے عربی ترجمان نے فلسطینیوں کو خبردار کیا کہ حماس کے ٹھکانوں کے قریب جانے یا واپس جنگی علاقوں میں لوٹنے سے آپ کی جانوں کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
تاہم رپورٹس کے مطابق اب تک غزہ سٹی کی دس لاکھ آبادی میں سے صرف دس ہزار شہری ہی جنوبی علاقے میں منتقل ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ تازہ اقدامات اس وقت سامنے آئے ہیں جب اسرائیل نے غزہ سٹی پر قبضے کے لیے ریزروسٹ فوجیوں کی وسیع پیمانے پر بھرتی کا آغاز کردیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج
پڑھیں:
ہم اپنی خودمختاری کے دفاع کیلئے جوابی اقدام کیلئے پُرعزم ہیں، امیر قطر
عرب و اسلامی ممالک کے ایک ہنگامی سربراہی اجلاس میں شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کا کہنا تھا کہ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے، لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی اثر کے تحت لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ "دوحہ" میں عرب اور اسلامی ممالک کا ایک ہنگامی سربراہی اجلاس ہوا، جس کا آغاز قطر کے امیر "شیخ تمیم بن حمد آل ثانی" کے خطاب سے ہوا۔ اس موقع پر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ قطر کے دارالحکومت پر ایک بزدلانہ حملہ کیا گیا، جس میں "حماس" رہنماؤں کے خاندانوں اور مذاکراتی وفد کے رہائشی مقام کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے شہری، اس حملے سے حیران رہ گئے اور دنیا بھی اس دہشتگردی و جارحیت پر چونک گئی۔ حملے کے وقت حماس کی قیادت قطر اور مصر کی جانب سے دی جانے والی ایک امریکی تجویز پر غور کر رہی تھی۔ اس اجلاس کی جگہ سب کو معلوم تھی۔ امیر قطر نے کہا کہ اسرائیل کی غزہ پر جنگ اب نسل کشی میں بدل چکی ہے۔ دوحہ نے حماس اور اسرائیل کے وفود کی میزبانی کی اور ہماری ثالثی سے کچھ اسرائیلی و فلسطینی قیدیوں کی رہائی ممکن ہوئی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر اسرائیل، حماس کی سیاسی قیادت کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں کرتا ہے؟۔ اسرائیل کی جارحیت کُھلی بزدلی اور غیر منصفانہ ہے۔
امیر قطر نے کہا کہ مذاکراتی فریق کو مسلسل نشانہ بنانا دراصل مذاکراتی عمل کو ناکام بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل، غزہ کو ایسا علاقہ بنانا چاہتا ہے جہاں رہائش ممکن نہ ہو تا کہ وہاں کے لوگوں کو جبراً ہجرت پر مجبور کیا جا سکے۔ اسرائیل یہ سمجھتا ہے کہ وہ ہر بار عرب دنیا پر نئی حقیقتیں مسلط کر سکتا ہے۔ شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ عرب خطے کو اسرائیل کے اثر و رسوخ میں لانا ایک خطرناک خیال ہے۔ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی تسلط کے زیر اثر لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل نے عرب امن منصوبے کو قبول کر لیا ہوتا تو خطہ بے شمار تباہیوں سے محفوظ رہتا۔ اسرائیل کی انتہاء پسند رژیم، دہشت گردانہ اور نسل پرستانہ پالیسیاں ایک ساتھ اپنا رہی ہے۔ امیر قطر نے واضح کیا کہ ہم اپنی خودمختاری کے تحفظ اور اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے ہر ضروری قدم اٹھانے کے لئے پُرعزم ہیں۔