وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کالا باغ ڈیم کے بعد ملک میں صدارتی نظام کی حمایت کر دی
سینئر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں صرف اے این پی کو کالا باغ ڈیم سے اختلاف ہے،جو لوگ کہتے ہیں ہماری لاشوں پر کالا باغ ڈیم بنے گا وہ سیاست کر رہے ہیں۔
سیاست پر ریاست کو ترجیح دینے کا حامی ہوں ،پیپلز پارٹی اب ڈائیلاگ اور جمہوریت پر یقین نہیں رکھتی،کالاباغ ڈیم سے سندھ اور اے این پی کو مسئلہ ہے ،منگلا ڈیم پر لوگوں کو متبادل جگہ دی گئی۔
سب کے تحفظات دور کرکے کالاباغ ڈیم بننا چاہئے ،میری پارٹی کے لوگ بھی کالاباغ ڈیم پر سیاست کر رہے ہیں ،وزیراعظم کی زیرصدارت آبی ذخائر کی تعمیر سے متعلق ایک میٹنگ ہوئی تھی ،مشورہ دیا تھا کالاباغ ڈیم ریڑھ کی ہڈی ہے ،اس کو کیوں بھولے ہیں۔
این ایف سی کا بوجھ بھی صوبوں کو دیں ،مشورہ دیا کہ بی آئی ایس پی کا منصوبہ صوبوں کو دیں،اس سے کوئی پاؤں پر کھڑا نہیں ہو رہا ، لوگ بڑھتے جارہے ہیں،چاہتا ہوں کہ ایک گھرانے کو 5لاکھ روپے دیں تاکہ وہ کاروبار شروع کرسکیں۔
علی امین گنڈا پور نے ملک میں صدارتی نظام کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت کے تحت ملک میں صدارتی نظام ہو نا چاہیے،نئے صوبوں کی بھی حمایت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چھوٹے صوبے ہوں گے تو گورننس بہترین ہو گی۔انہوں نے کہاکہ  پاکستان واحد ملک ہے جو اتنی بڑی آبادی کیساتھ 4 صوبوں پر چل رہا ہے،سابق گورنرغلام علی میرا سیاسی مخالف تھا لیکن ایک گورنر کی طرح برتاؤ کرتا تھا،گورنر فیصل کریم کنڈی اب بھی پارٹی کے انفارمیشن سیکریٹری لگتے ہیں۔
فیصل کریم کنڈی کو سمجھایا تھا کہ ایسا مت کریں لیکن وہ سمجھ نہیں رہے،گورنر ہاؤس صوبائی حکومت کا ہے،وہ گورنر ہاؤس میں میری وجہ سے بیٹھے ہیں۔

Post Views: 11.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: صدارتی نظام کالاباغ ڈیم حمایت کر

پڑھیں:

وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے بلوچستان کے سرکاری دفاتر میں ای فانلنگ نظام کو افتتاح کردیا

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 ستمبر2025ء)وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے بلوچستان کے تمام سرکاری دفاتر میں کاغذی نظام کو ایک ایک سال کے دوران ختم کرکے جدت لانے کا اعلان کیا یے وزیر اعلی سیکٹریٹ میں ای فائلنگ نظام کے افتتاع کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی بلوچستان کا کہنا تھا کہ ایک سال کی مدت میں تمام سرکاری دفاتر کا نظام ای فائلنگ سے جڑ جائے گا محکم خزانہ نے جدید نظام دنوں میں متعارف کرایاہے چند ماہ میں پورے صوبے میں ای فائلنگ کا نظام کاغذی کاروائی سے پاک ہوگا سرکاری سطع پر بلوچستان میں سب سے پہلے ای فائلنگ کا نام رائج ہونا خوش آئند ہے حکومت عام ادمی کو سہولیات تک رسائی کو آسان بنارہی ہے ای فائلنگ بہتر نظام حکومت کو میں ممکن بنائے گا سرکاری دفاتر میں عوامی خدمات ای فائلنگ نظام سے آسان ہوگی وزیر اعلی بلوچستان نے ای فائلنگ نظام متعارف کرانے والی محکمہ خزانہ کی ٹیم کے لئے ایک تنخواہ بونس دینے کا اعلان کیا اس موقع پر سیکٹریری خزانہ بلوچستان عمران زرکون نے منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ محکمہ خزانہ کے ملازمین نے عوامی خدمت کا کام جدید نظام سے منسلک کرکے چھبیس کروڑ روپے کے اخراجات کے بچت کو ممکن بنایا کاغذی کارروائی کا طرز عمل صدیوں پرانا ہے کاغذی کاروائی کی ایک فائل دس ماہ کے طویل عرصے میں منطقی انجام تک پہنچتی تھی ای فائلنگ کے نظام میں دس ماہ کا کام ایک دن مکمل ہوگا محکمہ خزانہ بجٹ سے متعلق منصوبوں کے لئے بروقت رقم جاری کرسکے گا بلوچستان بھر کے تمام سرکاری دفاتر میں اے آئی فالنگ کے نظام سے منسلک کردیا گیا ہے اے آئی نظام کے تحت سرکاری سطع پر خطوط بھی خود کار نظام کے تحت تیار کئے جائیں گے اگلے مرحلے میں وائس مسیج کو بھی تحریری شکل دی جاسکے گی جدید نظام کے تحت فائل کے فائل گم ہونے کا تصور بھی ختم کردیا گیا ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • ویٹ پالیسی پر صوبوں سے مشاورت شروع، اوزون بچانا انسانیت کا فریضہ: مریم نواز
  • مالی نظام کی بہتری کیلئے بلوچستان میں الیکٹرانک سسٹم متعارف
  • بانی نے کہا ہے آپریشن مسئلے کا حل نہیں مذاکرات کے ذریعے امن بحال کیا جائے، وزیراعلیٰ کے پی
  • وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے بلوچستان کے سرکاری دفاتر میں ای فانلنگ نظام کو افتتاح کردیا
  • تاحیات سیکیورٹی ریٹائرڈ ججز کیلئے ہے انکی بیواؤں کے لیے نہیں، سپریم کورٹ
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اپنے ہی ساتھیوں پر برس پڑے
  • گورنرخیبرپختونخوا کا پاکستان بوائز سکاؤٹ ایسوسی ایشن کے ہیڈ کوارٹر کا دورہ،تنظیم کے حوالے سے امور بارے تبادلہ خیال کیا
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور صوبائی وزرا دہشتگردی کا مقابلہ کرنیوالے سیکیورٹی اہلکاروں کے جنازوں میں شرکت کیوں نہیں کرتے؟
  • عمران کا مقدر لمبی جیل، نئے صوبوں، فنانس ایوارڈ اور ڈیموں پر ہائبرڈ نظام میں اختلافات کا امکان ہے: طلعت حسین
  • شہدا کی نماز جنازہ میں عدم شرکت پختونخوا حکومت کی بے حسی کا ثبوت