بیجنگ، عظیم جنگی کامیابی کی 80 ویں سالگرہ، شاندار فوجی پریڈ، چینی صدر کا دنیا کو امن کا پیغام
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
بیجنگ، عظیم جنگی کامیابی کی 80 ویں سالگرہ، شاندار فوجی پریڈ، چینی صدر کا دنیا کو امن کا پیغام WhatsAppFacebookTwitter 0 3 September, 2025 سب نیوز
بیجنگ(آئی پی ایس)
چین میں دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمتی جنگ اور عالمی انسداد فاشزم جنگ میں فتح کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر بدھ کے روز بیجنگ میں ایک پروقار تقریب منعقد کی گئی۔
تقریب کا آغاز چینی صدر شی جن پھنگ کی آمد سے ہوا، جنہوں نے عالمی رہنماؤں کو خوش آمدید کہا اور وزیراعظم شہباز شریف کا پرتپاک استقبال کیا۔
صدر شی جن پھنگ جو کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے جنرل سیکریٹری، صدرِ مملکت اور سنٹرل ملٹری کمیشن کے چیئرمین بھی ہیں، نے تقریب میں شرکت کی اور چانگ آن ایونیو پر موجود فوجی دستوں کا معائنہ کیا۔
اس موقع پر 45 سے زائد فارمیشنز اور یونٹس نے صدرِ مملکت کو خراجِ عقیدت پیش کیا اور مکمل تیاری کے ساتھ پریڈ میں حصہ لیا۔
پریڈ میں چین کے جدید ترین ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کا شاندار مارچ پاسٹ، ہائپر سونک میزائلوں سمیت جدید اسلحہ کی نمائش کی گئی، چین کا قومی ترانہ فوجی دھنوں پر بیجنگ کی فضاؤں میں بجتا رہا۔
چین کے قومی پرچم بردار ہیلی کاپٹرز اور جدید ترین لڑاکا طیاروں نے چینی صدر کو سلامی پیش کی۔
صدر شی جن پھنگ نے تیان آن من اسٹیج کے مرکزی مقام پر پہنچ کر قوم سے ایک اہم خطاب بھی کیا، جس میں انہوں نے جنگ کے ہیروز کو خراجِ تحسین پیش کیا اور عالمی امن و ترقی کے لیے چین کے عزم کا اعادہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ چینی قوم نے عظیم قربانیاں دے کر فتح حاصل کی، اور اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ تاریخ سے سبق سیکھتے ہوئے امن کے تحفظ کے لیے کام کریں۔
پریڈ میں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سمیت 26 عالمی رہنماؤں نے شرکت کی۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن اس تقریب میں بطور مہمانِ خصوصی شریک ہوئے۔
چینی صدر نے پریڈ میں عالمی رہنماؤں کی شرکت پر خوش آمدید کہا، ان کا کہنا تھا کہ چینی عوام امن کے لیے پرعزم ہیں، چین جتنا بھی مضبوط ہو جائے توسیع پسندانہ عزائم نہیں رکھے گا۔
تقریب کے دوران 80 توپوں کی سلامی دی گئی، جو اس تاریخی فتح کی 80ویں سالگرہ کی علامت تھی۔ اس قومی تقریب کو چین بھر میں براہِ راست نشر کیا گیا اور اسے ملکی تاریخ کے ایک اہم لمحے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرکوئٹہ میں شاہوانی اسٹیڈیم کے قریب دھماکا، 5 افراد جاں بحق اور 29 زخمی کوئٹہ میں شاہوانی اسٹیڈیم کے قریب دھماکا، 5 افراد جاں بحق اور 29 زخمی یورپی یونین کا پاکستان کے سیلاب زدگان کیلئے غیرملکی امداد کا اعلان وزیراعلی پنجاب نے مسجد پر اپنی تصویر لگانے کا سخت نوٹس لے لیا،وضاحت طلب بنوں، ایف سی ہیڈ کوارٹرز پربھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج کا حملہ ناکام ، 6اہلکار شہید، 5دہشت گرد ہلاک وفاقی حکومت کا عید میلاد النبی پر ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان ملک میں صدارتی نظام اور نئے صوبے ہونے چاہیے، بانی سے ملاقات ہو تو کردار ادا کرسکتا ہوں ، علی امین گنڈا پورCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چینی صدر
پڑھیں:
چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور
چینی صدر شی جن پنگ نے ہفتے کے روز ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (ایپیک) کے رہنماؤں کے اجلاس میں نمایاں کردار ادا کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی نگرانی کے لیے ایک عالمی ادارہ قائم کرنے کی تجویز پیش کی، جس کے ذریعے چین خود کو تجارت کے میدان میں امریکا کے متبادل کے طور پر پیش کر رہا ہے۔
نجی اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ صدر شی کے اس منصوبے کے بارے میں پہلے تبصرے تھے، جسے بیجنگ نے اس سال متعارف کرایا ہے، جب کہ امریکا نے بین الاقوامی اداروں کے ذریعے مصنوعی ذہانت کے ضابطے بنانے کی کوششوں کو مسترد کر دیا ہے۔
ایپیک 21 ممالک پر مشتمل ایک مشاورتی فورم ہے، جو دنیا کی نصف تجارت کی نمائندگی کرتا ہے، جن میں امریکا، چین، روس اور جاپان شامل ہیں، اس سال کا سربراہی اجلاس جنوبی کوریا میں منعقد ہوا ہے، جس پر بڑھتی ہوئی جیو پولیٹیکل کشیدگی اور جارحانہ معاشی پالیسیوں (جیسے کہ امریکی محصولات اور چین کی برآمدی پابندیاں) کے سائے چھائے رہے جنہوں نے عالمی تجارت پر دباؤ ڈال رکھا ہے۔
شی جن پنگ نے کہا کہ ’ورلڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کوآپریشن آرگنائزیشن‘ کے قیام سے نظم و نسق کے اصول طے کیے جا سکتے ہیں، اور تعاون کو فروغ دیا جا سکتا ہے، تاکہ مصنوعی ذہانت کو ’بین الاقوامی برادری کے لیے عوامی مفاد‘ بنایا جا سکے۔
یہ اقدام بیجنگ کو خاص طور پر تجارتی تعاون کے میدان میں واشنگٹن کے متبادل کے طور پر پیش کرتا ہے۔
چین کے سرکاری خبر رساں ادارے ’شِنہوا‘ کے مطابق، شی نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت مستقبل کی ترقی کے لیے انتہائی اہمیت رکھتی ہے، اور اسے تمام ممالک اور خطوں کے لوگوں کے فائدے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔
چینی حکام نے کہا ہے کہ یہ تنظیم چین کے تجارتی مرکز شنگھائی میں قائم کی جا سکتی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایپیک سربراہی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، بلکہ شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے بعد سیدھا واشنگٹن واپس چلے گئے۔
دونوں رہنماؤں کی بات چیت کے نتیجے میں ایک سالہ معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت تجارت اور ٹیکنالوجی پر عائد کچھ پابندیاں جزوی طور پر ہٹائی جائیں گی، جنہوں نے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کیا تھا۔
جہاں کیلیفورنیا کی کمپنی ’این ویڈیا‘ کے جدید چپس مصنوعی ذہانت کے عروج کی بنیاد بنے ہیں، وہیں چین کی کمپنی ’ڈیپ سِیک‘ نے کم لاگت والے ماڈلز متعارف کرائے ہیں، جنہیں بیجنگ نے ’الگورتھمک خودمختاری‘ کے فروغ کے لیے اپنایا ہے۔
شی نے ایپیک کو ’گرین ٹیکنالوجی کی آزادانہ گردش‘ کو فروغ دینے پر بھی زور دیا، ایسی صنعتیں جن میں بیٹریز سے لے کر سولر پینلز تک کے شعبے شامل ہیں، اور جن پر چین کا غلبہ ہے۔
ایپیک کے رکن ممالک نے اجلاس میں ایک مشترکہ اعلامیہ اور مصنوعی ذہانت کے ساتھ ساتھ عمر رسیدہ آبادی کے چیلنج پر معاہدے کی منظوری دی۔
چین 2026 میں ایپیک سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا، جو شینزین میں منعقد ہو گا، یہ شہر ایک بڑا صنعتی مرکز ہے، جو روبوٹکس سے لے کر برقی گاڑیوں کی تیاری تک کے میدان میں نمایاں ہے۔
شی نے کہا کہ یہ شہر، جس کی آبادی تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ ہے، کبھی ایک ماہی گیر بستی تھا، جو 1980 کی دہائی میں چین کے پہلے خصوصی اقتصادی زونز میں شامل ہونے کے بعد تیزی سے ترقی کر کے یہاں تک پہنچا ہے۔