سپریم کورٹ کے جج جسٹس شاہد بلال حسن نے کہا کہ آئینی بینچ، آئینِ پاکستان میں 26ویں ترمیم کے تحت قائم کیا گیا جو پارلیمان کی منشاء اور مرضی کی عکاسی کرتا ہے اور عدالت کی کارکردگی میں ایک ساختی پیش رفت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام صحافیوں کی عالمی تنظیم کا خط، مسئلہ کیا ہے؟

گریز اِن لندن میں بین الاقوامی وکلا ایسوسی ایشن کے ڈنر سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ بینچ آئینی تشریحات اور فیصلوں پر خصوصی توجہ کو یقینی بناتا ہے۔

عدلیہ کا آئینی کردار

جسٹس شاہد بلال حسن نے زور دیا کہ عدلیہ اپنی حدود آئین سے باہر نہیں بڑھا سکتی اور اُسے ہمیشہ اپنے آئینی کردار پر کاربند رہنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ آئین کی محافظ ہے اور اسی دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے اپنے فرائض سرانجام دیتی ہے۔

سیمینار میں شرکت

سپریم کورٹ سے جاری اعلامیے کے مطابق، جسٹس شاہد بلال حسن نے 18 جولائی کو بین الاقوامی وکلا ایسوسی ایشن کے سالانہ سیمینار اور عشائیے میں بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔

اس تقریب میں دنیا بھر کے نمایاں قانونی ماہرین شریک ہوئے، جن میں بالخصوص پاکستان، بنگلہ دیش، بھارت، برطانیہ کے ماہرینِ قانون اور سابق جج بھی شامل تھے۔

مکالمہ اور مباحثہ

یہ سیمینار عصری قانونی مسائل، عدالتی نظام کو درپیش چیلنجز اور انصاف و قانون کی بالادستی کے لیے بین الاقوامی قانونی برادری کے مشترکہ عزم پر مکالمے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ثابت ہوا۔

مقدمات کے بیک لاگ کا مسئلہ

اپنے خطاب میں جسٹس شاہد بلال حسن نے سپریم کورٹ میں مقدمات کے بھاری بوجھ کا اعتراف کیا اور کہا کہ انصاف تک رسائی بروقت اور مؤثر فیصلوں کی متقاضی ہے۔

انہوں نے یقین دلایا کہ جج صاحبان اپنے آئینی فریضے سے بخوبی آگاہ ہیں اور اسے محنت، غیر جانبداری اور مؤثر انداز سے ادا کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

انتظامی اصلاحات کی ضرورت

انہوں نے اس مسئلے کے حل کے لیے منظم اقدامات پر زور دیا، جن میں کیس مینجمنٹ میں بہتری، سماعتوں اور نگرانی کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال، اور عدالتی وقت کی بہتر تقسیم شامل ہیں تاکہ اہم آئینی معاملات کو ترجیح دی جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ بار کی عدالتی اصلاحات کے لیے تجاویز کیا ہیں؟

 ان کا کہنا تھا کہ مقدمات کے بوجھ کو کم کرنا صرف انتظامی ضرورت نہیں بلکہ ایک آئینی تقاضا بھی ہے، جو عدلیہ پر عوامی اعتماد اور قانون کی حکمرانی کے لیے ناگزیر ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جسٹس شاہد بلال حسن سپریم کورٹ گریز اِن لندن لندن.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جسٹس شاہد بلال حسن سپریم کورٹ جسٹس شاہد بلال حسن نے سپریم کورٹ کے لیے

پڑھیں:

نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ میںنئی گاج ڈیم کی تعمیر کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ 2011سے کام شروع ہے کیوں مکمل نہیں ہوپارہا۔ کنٹریکٹر ڈیفالٹ کرتا جارہاہے اور رقم بڑھاتے جارہے ہیں، تین سال پورے ہونے پر نوٹس دیتے، بلیک لسٹ قراردیتے اورکنٹریکٹ کالعدم قرار
دیتے۔ جبکہ جسٹس سید حسن اظہررضوی نے ریمارکس دیے ہیں کہ 22نومبر2024کی سند ھ حکومت کی رپورٹ ہے اس سے لگتا ہے کہ ڈیم کبھی بھی نہیں بن سکے گا، لوگ وہاں رہ رہے ہیں، ڈیم بنانے کی نیت نہیں، پیسہ ضائع ہوگیا ہوگا۔ جو مسائل ہیں وہ 50سال میں بھی حل نہیں ہوسکیں گے۔ جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے ہیں کہ پیسہ کھاگئے ہوں گے۔ اگر کنٹریکٹر اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتا توواپڈا نے کیا اقدام کرناتھا۔ کام کیوں نہیں کرواتے کیوں تاخیر کررہے ہیں۔ جبکہ بینچ نے ڈیم تعمیر کرنے والی کمپنی کے نمائندے کوآئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔ عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہررضوی اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے سندھ کے ضلع دادو میں نئی گاج ڈیم کی تعمیر کے معاملے پرلیے گئے ازخودنوٹس اور متفرق درخواستوں پرسماعت کی۔ واپڈاکی جانب سے سلمان منصور بطور وکیل پیش ہوئے جبکہ پراجیکٹ ڈائریکٹر بھی بینچ کے سامنے پیش ہوئے۔ ڈیم تعمیر کرنے والی کمپنی کے وکیل بینچ کے سامنے پیش نہ ہوئے۔

خبر ایجنسی گلزار

متعلقہ مضامین

  • کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، سپریم کورٹ کا آئینی بینچ تشکیل
  • سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل
  • پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
  • نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب
  • توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ
  • سپریم کورٹ: پاراچنار حملہ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی
  • پارا چنار حملہ کیس: راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
  • 2005 کے زلزلہ کو 20 سال گزر گئے، مانسہرہ 107، کوہستان کے 10 سکولوں کی مرمت نہ ہو سکی: سپریم کورٹ
  • حاضر سروس جج کیخلاف کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے: اسلام آباد ہائیکورٹ