ضبط شدہ اسمگلڈ گاڑیوں کو قانونی حیثیت دینے والے ایف بی آر افسران و اہلکاروں کیخلاف کارروائی شروع
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
اسلام آباد:
ایف بی آر نے ضبط کی گئی اسمگل شدہ گاڑیوں کو غیر قانونی طور پر ریگولرائز کرنے میں ملوث ایف بی آر افسران و اہل کاروں کے خلاف کارروائی شروع کردی۔
ایف بی آر حکام کے مطابق ایف بی آر نے اگست 2021ء میں ضبط شدہ اسمگلڈ گاڑیوں کی نیلامی کے بعد ہونے والی بے ضابطگیوں کو روکنے کے لیے وی بوک (WeBOC) نظام میں آکشن ماڈیول متعارف کرایا تھا، اس کے ذریعے موٹر رجسٹریشن اتھارٹیز (ایم آر ایز)کو یہ سہولت دی گئی کہ وہ گاڑیوں کے نیلامی ریکارڈ کو آن لائن چیک کر سکیں تاکہ دستی اور کاغذی تصدیق پر انحصار کم ہو اور خریداروں کو شفافیت کے ساتھ سہولت میسر آئے۔
ایف بی آر کے مطابق تاہم جولائی 2025ء میں اس ماڈیول کے غلط استعمال کی شکایات سامنے آئیں جس پر ایف بی آر نے فوری تحقیقات شروع کیں، ریکارڈ کے مطابق نیلام شدہ گاڑیوں کی 1,909 تفصیلات سسٹم میں اپ لوڈ کی گئی تھیں جن میں سے 103 گاڑیاں جعلی یوزر آئی ڈیز کے ذریعے داخل کی گئیں مزید انکشاف ہوا کہ ان میں سے 43 گاڑیاں ایم آر ایز نے پہلے ہی رجسٹر کرلی تھیں اور یوں اسمگل شدہ گاڑیوں کو قانونی حیثیت دے دی گئی تھی۔
ایف بی آر کے مطابق ڈیجیٹل آڈٹ اور تحقیقات کے بعد ایف بی آر نے ان یوزر آئی ڈیز کی نشاندہی کی جن کے ذریعے جعلسازی کی گئی تھی اس دوران ایک ڈپٹی کلکٹر اور ایک اسسٹنٹ کلکٹر کو 9جولائی 2025ء کو معطل کر دیا گیا جن کے اکاؤنٹس اس فراڈ میں استعمال ہوئے تحقیقات سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ اس اسکینڈل میں بعض ایم آر ایز اور کار ڈیلرز کا نیٹ ورک بھی شامل ہے۔
ایف بی آر حکام کے مطابق معاملے کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے ایف بی آر نے 9 جولائی کو ایف آئی اے، کسٹمز اور انٹیلی جنس اداروں پر مشتمل ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کی درخواست کی، ایف آئی اے کو 10 جولائی کو باضابطہ شکایت بھی ارسال کی گئی جس کے بعد جے آئی ٹی نے اپنی کارروائی کا آغاز کیا، نتیجتاً 28 اگست 2025ء کو ایف آئی اے نے ملوث افسران کے خلاف مقدمہ درج کر کے ان کی گرفتاری عمل میں لائی اب تک کسٹمز انفورسمنٹ بھی سات ایف آئی آر درج کر چکی ہے اور 13 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ایف بی آر کے مطابق یہ کارروائی اس بات کا واضح پیغام ہے کہ ادارے کے اندر موجود جرائم پیشہ عناصر کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا اور ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایف بی آر نے ایف بی ا ر کے مطابق ایف آئی کی گئی
پڑھیں:
آئی جی سندھ کی بغیر نمبر پلیٹ چلنے والی گاڑیوں کیخلاف سخت کارروائی کی ہدایت
کراچی:آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کراچی سمیت صوبے بھر میں بغیر نمبر پلیٹ چلنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا حکم دے دیا۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی زیر صدارت ’’فیس لیس ای ٹکٹنک سسٹم‘‘ کی کارکردگی سے متعلق پہلا جائزہ اجلاس ہوا۔
سینٹرل پولیس آفس کراچی میں منعقدہ اجلاس میں ایڈیشنل آئی جیز، ویلفیئر، ٹریننگ، ڈی جی سیف سٹی، ڈی آئی جیز کرائم اینڈ انویسٹی گیشنز، اسٹیبلشمنٹ، ہیڈکواٹرز، ٹریفک کراچی، آئی ٹی، ایڈمن کراچی، ڈرائیونگ لائسنس، فائنانس اور دیگر اے آئی جیز نے شرکت کی۔
اجلاس کے شرکاء کو ڈی آئی جی ٹریفک کراچی نے شہر میں فیس لیس ای ٹکٹنگ سہولت اور اس کے مختلف امور و اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 27 اکتوبر سے کراچی میں فیس لیس ای ٹکٹنگ سہولت کا باقاعدہ نفاذ کیا جا چکا ہے اور ٹریفک کے نئے قانون کے باقاعدہ نفاذ کو مختلف عوامی حلقوں میں پذیرائی و حوصلہ افزائی کا سلسلہ جاری ہے۔
ڈی آئی جی نے بتایا کہ عوام کی جانب سے اس نظام کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ سوالات، مثبت تجاویز و سفارشات بھی موصول ہو رہی ہیں۔ روڈ سیفٹی انفرا اسٹرکچر کو یقینی بنانے کے لیے کراچی ٹریفک منجمنٹ بورڈ کا قیام ناگزیر ہے۔
اجلاس میں سندھ کے دیگر اضلاع میں بھی فیس لیس ای چالان کی سہولت کو متعارف کروانے کے لیے مخلتف آپشنز پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں تجویز پیش کی گئی کہ دیگر اضلاع میں سیف سٹی کے نفاذ تک مصروف شاہراہوں و مقامات پر نصب سرکاری کیمروں اور خصوصی انتظامات کے ذریعے فیس لیس ای ٹکٹنک سہولت متعارف کروائی جا سکتی ہے۔
اس موقع پر آئی جی سندھ نے ڈی آئی جی ٹریفک کراچی کو شاباش دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے فیس لیس ای ٹکٹنگ سہولت کے سلسلے میں جو محنت کی وہ قابل تعریف و ستائش ہے۔ ہمارا اصل مقصد ٹریفک حادثات کی روک تھام اور ٹریفک نظم و ضبط یقینی بنانا ہے۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ حادثات کی بنیادی وجہ تیز رفتاری ہے، اس خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے، فیس لیس ای ٹکٹنگ سہولت کو دیگر اضلاع تک لے جانا ہے، صوبے کے دیگر اضلاع کی مصروف شاہراہوں پر سی سی ٹی وی کیمراز کی تنصیب سے متعلق تجاویز دی جائیں۔
آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ ٹریفک سہولت مراکز کا قیام صوبے کے ہر ضلع میں یقینی بنایا جائے۔ ٹریفک پولیس کی ہیلپ لائن 1915 کو سندھ کے دیگر اضلاع تک وسعت دی جائے۔ گاڑیوں کی مقررہ حد رفتار سے متعلق عوامی سطح پر آگاہی کو یقینی بنایا جائے۔