پارٹی انتشار کا شکار ہے، تنقید کرنے والے بے شرم ہیں، علی امین گنڈا پور
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اندر سینیٹ الیکشن کے ٹکٹوں کی تقسیم پر ہونے والی تنقید پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
پشاور میں ایک اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے گنڈا پور کا کہنا تھا کہ سینیٹ ٹکٹوں کی تقسیم میں ان کا کوئی عمل دخل نہیں تھا، “ہم نے صرف عمران خان کے حکم پر عمل کیا، کیونکہ یہ پارٹی انہی کی ہے”۔
انہوں نے الزام لگایا کہ جان بوجھ کر ان کی عمران خان سے ملاقات نہیں ہونے دی جارہی تاکہ ان کا براہِ راست رابطہ قائد سے منقطع رہے، جس کے باعث پارٹی کو نقصان پہنچ رہا ہے اور اندرونی اختلافات میں شدت آ رہی ہے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات نہ ہونے دینا “دوستی نہیں، بلکہ دشمنی” ہے۔ ان کے مطابق، پارٹی کے اندر کچھ عناصر ایسے ہیں جو انتشار کو فروغ دے رہے ہیں، اور بدقسمتی سے وہ اپنے مقصد میں کامیاب بھی ہو رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے یاد دلایا کہ سینیٹ الیکشن کے لیے امیدواروں کے نام عمران خان کی جانب سے آئے تھے، لیکن کئی لوگوں نے ان ناموں کو جھوٹا قرار دیا۔ بعد میں جب عمران خان نے خود ان ناموں کی تصدیق کر دی، تب بھی کسی نے معافی نہیں مانگی۔
علی امین گنڈاپورکے مطابق کسی نے یہ نہیں کہا کہ میں غلط تھا، یا معذرت چاہتا ہوں۔ بے شرمی کی انتہا تو یہ ہے کہ جھوٹ بول کر بھی ڈھٹائی سے خاموش بیٹھے ہیں۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ان کی عمران خان سے آخری ملاقات 2 اپریل کو ہوئی تھی، اور اس کے بعد سے اب تک براہِ راست رابطہ ممکن نہیں ہو سکا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: علی امین گنڈا پور
پڑھیں:
پشاور KPK کابینہ کی تشکیل پر عمران خان کی ہدایات نظر انداز؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خیبر پختونخوا میں نئی صوبائی حکومت نے 13 رکنی کابینہ بنا لی ہے۔
تاہم پارٹی ذرائع کے مطابق یہ کابینہ عمران خان کی اصل ہدایات کے خلاف تشکیل دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے واضح پیغام دیا تھا کہ کابینہ زیادہ سے زیادہ 5 سے 8 وزراء پر مشتمل ہو اور کابینہ “سنگل ڈیجٹ” میں رکھی جائے، لیکن اس کے باوجود 13 وزراء کو کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔ جمعہ کے روز گورنر کے پی نے کابینہ سے حلف بھی لیا۔
پارٹی ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ عمران خان نے کچھ مخصوص ناموں کو کابینہ میں شامل نہ کرنے کی ہدایت کی تھی، جن میں:
عاقب اللہ خان (اسد قیصر کے بھائی)
فیصل ترکئی (شہرام ترکئی کے بھائی)
سابق وزیر شکیل خان
لیکن اس کے باوجود ان ناموں کو شامل کر لیا گیا۔ اسی وجہ سے پارٹی کے اندر ایک بار پھر مشاورت اور فیصلوں کے درمیان اختلافات سامنے آرہے ہیں۔
دوسری جانب صوبائی وزیر مینا خان آفریدی نے اس تاثر کی تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عمران خان نے صرف یہ کہا تھا کہ کابینہ مختصر رکھی جائے، تاہم سہیل آفریدی کو اختیار دیا گیا کہ وہ اپنی ٹیم خود منتخب کریں۔ مینا خان نے مزید کہا کہ:
کابینہ میں ردوبدل کسی بھی وقت ممکن ہے
عمران خان اگر کہیں تو کوئی بھی تبدیلی ہو سکتی ہے
کابینہ میں سینئر بھی موجود ہیں اور نوجوانوں کو بھی جگہ دی گئی ہے
اس صورتحال نے ایک بار پھر سوال اٹھا دیا ہے کہ آیا پارٹی قیادت کی ہدایات پر عمل ہو رہا ہے یا صوبائی سطح پر فیصلے اپنی مرضی سے کیے جا رہے ہیں۔