اسلام آباد:

پنجاب میں ایک طرف سیلاب سے صورتحال سنگین ہوتی جا رہی ہیں جبکہ دوسری جانب گنڈا سنگھ والا پر پانی ناپنے والی گیج ہی غائب ہوگئی۔

گنڈا سنگھ والا پر کتنا پانی داخل ہو رہا ہے اس کی پیمائش نہیں کی جا رہی، اس وقت پانی کا بہاؤ اندازاً 2 لاکھ 69 ہزار کیوسک ہے۔

اس کے علاوہ، چنیوٹ بیراج پر پانی کا بہاو ایک لاکھ 12 ہزار کیوسک ہے اور تریموں بیراج پر پانی کا بہاو دو لاکھ 33 ہزار کیوسک ہے۔ پنجند ہیڈ ورک کا پانی کا بہاو 1 لاکھ 69 ہزار کیوسک ہے۔

نالہ پلکھو سے بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاو 8 ہزار 386 کیوسک ہے۔

دوسری جانب، دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا پر حفاظتی بند ٹوٹنے اور ہیڈ سلیمانکی پر اونچے درجے کے سیلاب کے بعد متاثرہ علاقوں میں پاک فوج، سول انتظامیہ و دیگر اداروں کی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔

دریائے ستلج کے نزدیک مصافاتی علاقوں میں پاک فوج اور سول انتظامیہ کے 12 ریلیف کیمپ قائم کیے گئے۔

ساہیوال میں 49 دیہات متاثر ہوئے جہاں پاک فوج اور سول انتظامیہ کے 30 ریلیف کیمپ قائم کیے گئے۔ تحصیل کبیروالا میں ہیڈ سدھنائی پر اونچے درجے کا سیلاب ہے تاہم تلمبہ، میاں چنوں اور اقبال نگر میں ریلیف سرگرمیاں جاری ہیں۔ ہزاروں افراد، مویشی اور گندم محفوظ مقامات پر منتقل کی جا چکی ہے۔

اوکاڑہ کے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی جانب سے امداد کے لیے میڈیکل کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں۔ رنگ پور اور ہیڈ محمد والا سمیت ممکنہ متاثرہ علاقوں میں بھی فلڈ ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔

تحصیل مظفرگڑھ اور کوٹ ادو میں پاک فوج اور سول انتظامیہ کی جانب سے حفاظتی اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ ہیڈ محمد والا پر ممکنہ خطرے سے بروقت بچاؤ کے لیے بریچنگ پوائنٹ اور دیگر حفاظتی اقدامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: گنڈا سنگھ والا پر ہزار کیوسک ہے سول انتظامیہ پانی کا بہاو قائم کیے گئے میں پاک فوج علاقوں میں پر پانی

پڑھیں:

گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب‘ متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 81 ہزار سے متجاوز

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سکھر (مانیٹرنگ ڈیسک) دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج کے مقام پر 5 روز سے اونچے درجے کی سیلابی کیفیت برقرار ہے جبکہ کوٹری بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، سندھ میں دریا کے کنارے اور کچے میں آباد دیہات، بستیاں اور فصلیں پانی کی نذر ہوگئیں۔ کندھ کوٹ کے علاقے میں دریائے سندھ میں اونچے درجے کی سیلابی صورتحال ہے، سیلاب سے کچے کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، لوگ اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہیں، مویشیوں کے باڑے بھی ویران ہوگئے، بھینسیں دریا میں چھوڑ دی گئیں یا دریا کنارے باندھ دی گئی ہیں، کندھ کوٹ اورگھوٹکی کو ملانے والا عارضی کچے کا راستہ بھی متاثر ہے۔ گھوٹکی میں کچے کے 100 سے زاید دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، تیار فصلیں ڈوب گئیں، متاثرین کشتیوں کے ذریعے نقل مکانی کرنے لگے ہیں، پانی میں ڈوبی بستیوں کے لوگ بڑی کڑاہی اور دیگر اشیاء کو بطور کشتی استعمال کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کشمور میں سیلابی ریلے کے باعث کچے کا علاقہ مکمل زیر آب آگیا، سیلاب زدگان کو بچے ہوئے سامان کو سیلابی ریلے سے بچانے کا چیلنج درپیش ہے، سیلاب زدہ علاقوں میں انتظامیہ کی جانب سے متاثرین کے لیے ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہیں۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق اب تک سندھ میں حالیہ سیلاب سے کم از کم ایک لاکھ 81 ہزار 159 افراد متاثر ہو چکے ہیں، حکومت کی جانب سے 528 امدادی کیمپ اور 184 میڈیکل کیمپ قائم کیے گئے ہیں جبکہ اب تک 4 لاکھ 71 ہزار 392 مویشی دریائی علاقوں سے محفوظ مقامات کی جانب منتقل کئے جا چکے ہیں۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویڑن (ایف ایف ڈی) کے مطابق گڈو اور سکھر بیراج پر آئندہ 36 گھنٹے تک ’اونچے درجے کی سیلابی‘ صورتحال رہے گی، ادھر کوٹری بیراج میں اب پانی کی سطح ’درمیانے درجے کے سیلاب‘ تک پہنچ گئی ہے کیونکہ پانی کا بہاؤ نچلی سطح کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ادھر دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی کے بعد بہاولپور کی دریائی تحصیلوں میں پانی کی سطح کم ہونے لگی مگر اب بھی کئی کئی فٹ پانی موجود ہے۔ اوچ شریف، تحصیل خیرپور ٹامیوالی، تحصیل صدر بہاولپور میں درجنوں بستیاں بدستور زیر آب ہیں، قادر آباد کے علاقے میں سرکاری سکول کی عمارت میں 5 فٹ پانی بھرا ہوا ہے، متاثرہ علاقوں سے سیکڑوں افراد ریلیف کیمپ منتقل کر دیئے گئے، سیلاب میں پھنسے لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے کھانے کی فراہمی کی جا رہی ہے۔ حکومت پنجاب کا کہنا ہے کہ ملتان کے سیلاب زدہ شہر جلالپور پیروالا سے کم از کم 24 ہزار 475 افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے، مظفر گڑھ کے علاقے علی پور سے تقریباً 10 ہزار 796 افراد اور راجن پور کے بروس آباد سے مزید ایک ہزار 9 افراد کو بچا لیا گیا۔ ایف ایف ڈی کے مطابق پنجاب میں دریاؤں کی صورت حال معمول پر آ رہی ہے کیونکہ دریائے ستلج پر گنڈا سنگھ والا اور دریائے چناب پر پنجند بیراج میں پانی کی سطح مسلسل کم ہو رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مصر کے میوزیم سے فرعون کا 3 ہزار سال پرانا سونے کا قیمتی کڑا غائب
  • مصر کے میوزیم سے 3 ہزار سال قدیم فرعون کے زمانے کا سونے کا کڑا غائب
  • مصر کے میوزیم سے 3 ہزار سال قدیم سونے کا کڑا غائب
  • گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب‘ متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 81 ہزار سے متجاوز
  • دریائے ستلج میں سیلابی پانی میں کمی کے باوجود بہاولپور کی درجنوں بستیوں میں کئی کئی فٹ پانی موجود
  • سیلاب
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں کمی، دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب
  • سیلاب کی تباہ کاریاں : پنجاب و سندھ کی سینکڑوں بستیاں اجڑ گئیں، فصلیں تباہ 
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ,کئی مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب
  • پنجاب، دریا¶ں میں پانی کا بہا¶ معمول پر آگیا