Express News:
2025-11-02@18:30:02 GMT

سیلاب میں گمشدہ مویشیوں کی تلاش کیلیے موبائل ایپ متعارف

اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT

کراچی سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں نے سیلاب کے دوران گمشدہ ہونے جانے والے مویشیوں کی تلاش اور ملکیت کی تصدیق کیلیے مصنوعی ذہانت پر مبنی موبائل ایپلیکیشن تھاری کرلی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے نوجوانوں کی مصنوعی زہانت سے چلنے والی ایپلی کیشن  سیلاب میں گمشدہ مویشیوں کی تلاش میں مدد فراہم کریگی۔

انجینئرز اور محققین نے سیلابی صورتحال میں فارمرز کو بڑے نقصان سے بچانے کے لیے مصنوعی ذہانت پر مبنی ایک مفت سہولت پیش کردی ہے۔

یہ سہولت "اینمل پاسپورٹ" کے نام سے متعارف کرائی گئی ایپلی کیشن ہے، جس کے ذریعے سیلاب میں بہہ کر گم ہونے والے مویشیوں کو تلاش کرنے اور ان کی ملکیت کی تصدیق کرنے میں مدد ملے گی۔

ملک بھر میں ہر سال لاکھوں مویشی سیلابی ریلوں میں بہہ جاتے ہیں یا محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے دوران مالکان سے بچھڑ جاتے ہیں۔

ایسی صورتحال میں مویشی پالنے والوں کو بھاری نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کیونکہ گمشدہ مویشیوں کو تلاش کرنے کا کوئی منظم نظام موجود نہیں ہوتا۔

فارمرز کی اسی مشکل کو سامنے رکھتے ہوئے کراچی کے انجینئرز نے جدید اے آئی پلیٹ فارم "اینمل پاسپورٹ" تیار کیا ہے۔

گلوبل اینمل پاسپورٹ کے بانی، عبدالباسط قریشی کے مطابق، سیلاب متاثرہ علاقوں کی مشکلات دیکھتے ہوئے یہ ایپلی کیشن پورے ملک میں بلا معاوضہ فراہم کی جارہی ہے تاکہ کسان اپنے مویشیوں کو محفوظ رکھ سکیں۔

ناک کے مسام، شناخت کا ذریعہ

ایپلی کیشن مویشیوں کی ناک کے منفرد مسام کے پیٹرن کو اسکین کرکے ہر جانور کی ڈیجیٹل شناخت بناتی ہے۔ مالکان اس شناخت کے ساتھ اپنی بنیادی معلومات مثلاً نام، پتہ، رابطہ نمبر اور مویشی کی تفصیلات جیسے عمر، رنگ اور جنس بھی درج کرسکتے ہیں۔

اگر کوئی مویشی گم ہوجائے تو ایپلی کیشن کے ذریعے اس کی شناخت اور مالک تک واپسی ممکن ہے۔

عبدالباسط نے کہا کہ چونکہ ابھی سیلابی ریلا سندھ میں داخل نہیں ہوا، اس لیے مقامی فارمرز کے پاس موقع ہے کہ وہ بروقت اپنے مویشیوں کو ایپلی کیشن میں رجسٹر کرلیں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں انہیں آسانی سے تلاش اور شناخت کیا جاسکے۔

انہوں نے بتایا کہ اب تک اس ایپلی کیشن کے ذریعے دس ہزار کے قریب مویشیوں کو ڈیجیٹل شناخت دی جاچکی ہے اور جانچ کے دوران 99.

9 فیصد درست نتائج سامنے آئے ہیں۔

ایپلی کیشن کے استعمال کے لیے ضروری ہے کہ مویشی کی ناک کو اسکین کرنے سے پہلے اچھی طرح خشک کرلیا جائے تاکہ تصویر واضح اور درست آئے۔

یہ مفت سہولت نہ صرف گمشدہ مویشیوں کی تلاش کو آسان بنائے گی بلکہ فارمرز کو بھاری معاشی نقصان سے بھی بچائے گی۔

 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: گمشدہ مویشیوں ایپلی کیشن مویشیوں کو

پڑھیں:

کراچی میں اسپتال کے اخراجات کی ادائیگی کیلیے نومولود بچہ فروخت کرنے کا انکشاف

شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلیے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔

خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔

خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔

والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔

’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔

سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔

والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ  نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔

شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔

اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔

ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے ملکر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں اسپتال کے اخراجات کی ادائیگی کیلیے نومولود بچہ فروخت کرنے کا انکشاف
  • کراچی، گلستان جوہر میں 200 سے زائد جھگیاں آگ لگنے کے باعث جل گئیں، مویشی بھی ہلاک
  • نادرا نے عوام کیلئے ایک اور سہولت متعارف کرا دی
  • امن و امان کی صورتحال ،کوئٹہ میں موبائل انٹرنیٹ سروس معطل
  • اسرائیل جنگ بندی ختم کرنے کے بہانے تلاش کررہا ہے: اردوان
  • کوئٹہ، امن و امان کے باعث موبائل انٹرنیٹ سروسز 24 گھنٹوں کیلیے بند
  • پاک فوج دفاعِ وطن کیلیے پُرعزم ہے، کسی بھی جارحیت کا جواب انتہائی سخت ہوگا، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • اڈیالہ جیل سمیت پنجاب کی جیلوں میں قیدیوں سے ملاقات کیلیے موبائل ایپ متعارف
  • اڈیالہ جیل سمیت پنجاب کی جیلوں میں قیدیوں سے ملاقات کیلئے موبائل ایپ متعارف
  • کوئٹہ، محکمہ داخلہ کی سفارش پر موبائل ڈیٹا سروس ایک دن کے لیے بند کرنے کا امکان