بھارت نے بلوچستان میں مداخلت کی اور ٹارگٹ کلنگ مہم چلائی، امریکا کی ترجیح اب پاکستان ہے، عالمی جریدہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان کی متوازن خارجہ پالیسی اور مؤثر ملٹری ڈپلومیسی عالمی افق پر کامیابیوں کی نوید بن گئی، عالمی منظر نامے میں پاکستان کی بڑھتی ہوئی اہمیت پر بین الاقوامی جریدے دی ڈپلومیٹ کی رپورٹ منظرعام پر آگئی۔
بین الاقوامی جریدے دی ڈپلومیٹ کے مطابق امریکی ترجیحات میں تبدیلی آئی ہے اور اس کا جھکاؤ بھارت کی بجائے پاکستان کی جانب واضح ہے، پاکستان امریکا کے لیے جنوبی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ میں اہم کردار کا حامل ہے، حالیہ پاک بھارت تنازع نے بھی امریکا کے اندازے عسکری طاقت کے حوالے سے یکسر بدل دیے ہیں۔
دی ڈپلومیٹ نے لکھا کہ بدلتے حالات کے پیش نظربھارت کے لیے نیٹ سکیورٹی پرووائیڈر کا کردار بھی ادا کرنا مشکل نظر آرہا ہے، امریکا پاکستان تعلقات کے فروغ سے مشترکہ مفادات کی ہم آہنگی مزید بہترہو گئی ہے، امریکا اب بھارت کو جنوبی ایشیا میں متبادل شراکت دار کے طور پر نہیں دیکھ رہا، امریکی ترجیحات میں تبدیلی بھارت کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔
عالمی جریدے نے لکھا کہ گزشتہ کئی سال سے بھارت امریکی ترجیحات میں شامل تھا مگر اب وہ دور ختم ہوچکا ہے، پاکستان بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کے لیے آمادگی دکھاتا رہا ہے، پاکستان کے مطابق بھارت نے امن کی پیش کش کا جواب ہمیشہ کشیدگی بڑھا کر دیا، بھارت نے بلوچستان میں خفیہ مداخلت بڑھائی اور بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ مہم چلائی۔
جریدے کے مطابق مئی 2025ء میں پاک بھارت تنازعے نے ایٹمی تصادم کے خدشات کو بڑھا دیا مگر امریکا نے پاک بھارت جنگ بندی میں کردار ادا کیا، بھارت کا مذاکرات سے مسلسل انکار امریکا کے ساتھ تعلقات میں مستقل بے یقینی اور بگاڑ پیدا کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ایران کا امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات کے فیصلے پر ردعمل، عالمی امن کیلیے سنگین خطرہ قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران نے امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات شروع کرنے کے فیصلے کو دنیا کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ واشنگٹن کا یہ اقدام نہ صرف غیر ذمے دارانہ ہے بلکہ عالمی استحکام کے لیے براہِ راست خطرہ بھی پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسا ملک جو پہلے ہی ہزاروں ایٹمی ہتھیار رکھتا ہے، جب دوبارہ تجربات کی راہ اختیار کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کو ایک نئے خطرناک دوڑ کی جانب دھکیلا جا رہا ہے۔
عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا اپنے عسکری مفادات کے لیے عالمی قوانین اور عدمِ پھیلاؤ کے معاہدوں کو مسلسل پامال کر رہا ہے۔ انہوں نے امریکا کو شرپسند ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو ملک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہو کر طاقت کے زعم میں مبتلا ہے، وہ انسانیت اور عالمی امن دونوں کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔
ایران نے عالمی برادری خصوصاً اقوامِ متحدہ اور جوہری توانائی ایجنسی سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکا کے اس خطرناک فیصلے کا فوری نوٹس لیں اور ایسے اقدامات کو روکنے کے لیے عملی کردار ادا کریں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 33 سال بعد ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا اپنے جوہری اثاثوں کی جانچ برابری کی بنیاد پر فوری طور پر شروع کرے گا تاکہ چین اور روس کے بڑھتے ہوئے ایٹمی پروگراموں کا مقابلہ کیا جا سکے۔
برطانوی ذرائع کے مطابق واشنگٹن نے اس فیصلے کو قومی سلامتی کی ضرورت کے طور پر پیش کیا ہے، تاہم عالمی سطح پر اس پر شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ عالمی ماہرین کے مطابق اگر امریکا نے واقعی جوہری تجربات بحال کیے تو یہ سرد جنگ کے دور کی یاد تازہ کر دے گا اور دنیا ایک نئی ہتھیاروں کی دوڑ میں داخل ہو سکتی ہے۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس فیصلے کے بعد دیگر ایٹمی ریاستیں بھی اپنے تجربات تیز کر سکتی ہیں، جس سے عالمی امن، ماحول اور انسانی بقا پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔