مصطفی نوازکھوکھر نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی WhatsAppFacebookTwitter 0 4 September, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز) تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنما مصطفی نوازکھوکھر نے 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پریکٹس اینڈپروسیجر ایکٹ کے سیکشن 2،2کے مطابق فل کورٹ تشکیل کا فیصلہ قانون کے مطابق ہے، رجسٹرار یا کوئی اور اتھارٹی کمیٹی کے فیصلے کو ختم نہیں کر سکتی۔درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ کمیٹی کے فیصلے پرچیف جسٹس کی وضاحت عملدرآمد نہ کرنے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں رکھتی، ایکٹ میں ہونے والی ترامیم آئین اور قانون سے مطابقت نہیں رکھتیں۔
درخواست میں پریکٹس اینڈپروسیجر کمیٹی کے 31 اکتوبر کے اکثریتی فیصلے پر عملدرآمد کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کمیٹی کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے سے متعلق انتظامی فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔واضح رہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجرکمیٹی نے 31اکتوبرکو 26 ویں آئینی ترامیم پرفل کورٹ تشکیل دینے کافیصلہ کیا تھا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسریاب روڈ سانحہ، بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کا 8ستمبر کو ہڑتال کا اعلان سریاب روڈ سانحہ، بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کا 8ستمبر کو ہڑتال کا اعلان سی ڈی اے کے مسیحی ملازمین کو مذہبی فریضے کی ادائیگی کے سلسلے میں ویٹیکن سٹی بھیجوانے کے حوالے سے ای بیلیٹنگ کا انعقاد سربراہ پشتونخوا میپ محمود خان اچکزئی اور پی ٹی آئی میں دراڑ ،اندر کی خبر سب نیوز پر جنرل ساحر شمشاد مرزا کا دورہ قطر، امن و استحکام کیلئے مشترکہ عزم کا اعادہ،آئی ایس پی آر بھارت نے بلوچستان میں مداخلت کی اور ٹارگٹ کلنگ مہم چلائی، امریکا کی ترجیح اب پاکستان ہے، عالمی جریدہ تعلیمی اداروں میں شجر کاری میں حصہ لینے پر طلبا کیلئے خصوصی نمبرز مختص کئے جائیں ، چیئرمین سی ڈی اے TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

وقف ترمیمی ایکٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، سید سعادت اللہ حسینی

جماعت اسلامی ہند کے امیر نے کہا کہ یہ فیصلہ عدالت اعظمی کیجانب سے وقف کے انتظام میں بلاجواز حکومتی مداخلت کی کھلی مذمت اور کمیونٹی کے خدشات کی تائید ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے وقف ترمیمی قانون پر سپریم کورٹ کے عبوری حکم پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 میں موجود بڑے آئینی نقائص کو بے نقاب کیا ہے اور حکومت کی جانب سے کلکٹرس و سرکاری افسران کے ذریعے وقف املاک میں بے جا تصرف کی کوششوں پر قدغن لگائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مسلمان عدالت کی جانب سے دی گئی اس عبوری راحت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ عدالتی فیصلے میں خاص طور پر وقف املاک میں انتظامیہ کی بے جا مداخلت کے خلاف تحفظ اور واقف کے لئے 5 سال تک باعمل مسلمان رہنے کی ناقابل فہم شرائط کی معطلی ایک مناسب اقدام ہے تاہم اس سب کے باوجود ہمارے کئی اہم خدشات اور تحفظات اب بھی باقی ہیں، خاص طور پر وقف بائے یوزر سے متعلق عبوری فیصلہ کافی تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ آنے والے دنوں میں عدالت اعظمی وقف بائے یوزر پر دیے گئے موجودہ عبوری موقف پر ازسرنو غور کرے گی اور اپنے حتمی فیصلہ میں وقف بائے یوزر کو پوری طریقہ سے بحال کرے گی، مکمل انصاف کے حصول تک ہم اپنی قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے۔ سید سعادت اللہ حسینی نے مزید کہا کہ عدالت نے کلکٹرز اور نامزد افسران کو دیے گئے وہ وسیع اختیارات ختم کر دیے ہیں جن کے تحت وہ عدالتی فیصلے سے پہلے ہی وقف املاک کو سرکاری زمین قرار دے سکتے تھے، یہ فیصلہ ہمارے اس موقف کی تصدیق کرتا ہے کہ یہ ترمیمی ایکٹ انتظامیہ کو وہ اختیارات دیتا ہے جو عدلیہ کے دائرہ کار میں آتے ہیں اور یہ آئین کے بنیادی اصول، یعنی اختیارات کی علیحدگی، کی خلاف ورزی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ عدالت اعظمی کی جانب سے وقف کے انتظام میں بلاجواز حکومتی مداخلت کی کھلی مذمت اور کمیونٹی کے خدشات کی تائید ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح واقف کے لئے پانچ سال تک بس عمل مسلمان رہنے کی شرط کی معطلی بھی عدالت کی جانب سے ہمارے مؤقف کی تائید ہے، ہم مسلسل یہ کہتے رہے ہیں کہ یہ شرط امتیازی،ناقابل فہم اور ناقابلِ عمل ہے۔ اس شق کے حوالے سے عدلیہ کی مداخلت ظاہر کرتی ہے کہ ایسے غیر آئینی قوانین، عدالتی جانچ کی کسوٹی پر پورے نہیں اُتر سکتے، ہمیں امید ہے کہ حتمی فیصلے میں اسے مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔ جماعت اسلامی ہند کا ماننا ہے کہ کئی اہم مسائل اب بھی حل طلب ہیں، سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ وقف بایو کی شق کا خاتمہ اب بھی ہزاروں تاریخی مساجد، قبرستانوں اور عیدگاہوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے، جو اوقاف صدیوں سے بغیر رسمی دستاویزات کے قائم اور برقرار ہیں، ہم ہمیشہ یہ کہتے آئے ہیں کہ ہندوستان جیسے ملک میں، جہاں تمام مذاہب کے بے شمار مذہبی ادارے بغیر دستاویزات کے برسوں سے موجود ہیں، وقف بائے یوزر کا اصول بہت ضروری ہے، ہمیں امید ہے کہ عدالت ہمارے اس موقف  کو اپنے حتمی فیصلے میں تسلیم کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • اڈیالہ جیل کے باہر انڈوں سے حملے کا معاملہ ؛علیمہ خان نے مقدمے کے اندراج کے خلاف 22اے کی درخواست دائر کردی
  • چیئرمین پی ٹی اے کی  اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ  میں اپیل دائر
  • وقف ترمیمی ایکٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، سید سعادت اللہ حسینی
  • چیئرمین پی ٹی اے نے عہدے سے ہٹانے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل کردی
  • سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کیخلاف اپیل خارج کردی
  • سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
  • مدعی سچ بولے تو فوجداری مقدمات میں کوئی ملزم بھی بری نہ ہو؛سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
  • سپریم کورٹ کے فیصلے میں وقف ترمیمی ایکٹ کو معطل کرنے سے انکار
  • سپریم کورٹ: بانی پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل سے منتقلی کی درخواست دائر
  • سپریم کورٹ نے قتل کے مجرم سجاد کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی