کی محمدؐ سے وفا تُونے، تو ہم تیرے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
ربیع الاول وہ ماہ مقدس ہے جس میں باعث تخلیق کائنات، وجہہ تسکین قلوب آدمیت، باعث تزئین کون و مکاں، شافع محشر، ساقی کوثر، آقائے دو جہاں، حضور ختمی مرتبت، صاحب مقام محمود، صاحب لوالحمد، سید المرسلین حضرت محمد رسول اﷲ ﷺ کی ذات سراپا قدس عالم بالا سے عالم امکان میں جلوہ گر ہوئی۔
آپؐ کی تشریف آوری سے خزاں دیدہ عالم پریشاں میں بہار آگئی۔ مقصد حیات سے بھٹکے ہوئے انسانوں کو مرکزیت مل گئی۔ ظلمت کدۂ جہاں سراجاً منیرا کی تابش سے چمک اٹھا، ذرات صحرائے عرب ستاروں کی جگ مگانے لگے۔ فارس و روم کے قصر شاہی جلال حق کی ہیبت سے لرزہ بر اندام نظر آنے لگے۔ گلستان زمن میں گلاب و چنبیلی و نسترن کے پھولوں سے ایسی آرائش منصہ شہود پر جلوہ گر ہوئی کہ عالم انسانیت کے مشام جاں معطر و معمور ہوگئے اور دنیائے عشاق بہ قول اقبال زبان حال سے پکار اٹھی۔
مقامش عبدہ آمد و لیکن
جہان شوق را پروردگار است
سوال پیدا ہوتا ہے وہ کون سے جگر فگار اور کرب ناک حالات تھے جنھوں نے ضمایر ِ انسانیت کو جمود تعطل کا شکار بنا دیا تھا اور تا حد نگاہ ماحول ظلمت بکف نظر آتا تھا۔ ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہیں دیتا تھا۔ تمام اہل سیر اس حقیقت پر متفق ہیں کہ حضور سید المرسلینؐ کی تشریف آوری سے قبل معاشرہ ایک تاریک گڑھے کی ماند تھا۔ دنیائے عرب ہی نہیں پوری کائنات پر کفر و شرک کی گھنگھور گھٹائیں چھائی ہوئی تھیں۔
وہ لوگ فحاشی و بت پرستی کے طوفان بدتمیزی میں اس قدر مستغرق تھے کہ گویا معاشرے کی پُرسکون اور باوقار زندگی سے بے بہرہ تھے۔ جہالت کا یہ عالم کہ بات بات پر اپنے مستقبل کے بارے میں جادوگروں اور کاہنوں سے جھاڑ پھونک کرواتے تھے۔ کبر و غرور کے وہ مرقعے خدا کی زمین پر (معاذ اﷲ) خدا بنے بیٹھے تھے۔ بچیوں کو زندہ درگور کر دینا اُن کے شیوۂ مباہات میں سے تھا۔ معمولی بات پر قتل و غارت گری تک نوبت پہنچ جاتی اور پھر جنگ و قتال کا یہ سلسلہ پُشت در پُشت چلا آتا۔ مولانا حالی نے مسدس میں کتنا خُوب صورت نقشہ کھینچا ہے:
کبھی پانی پینے پلانے پہ جھگڑا
کبھی گھوڑا آگے بڑھانے پہ جھگڑا
’’جو چیز حد سے بڑھی اس کی خرابی آئی‘‘ کے مصداق جب الحاد و بے دینی عروج کو پہنچ گئی، انسانیت سسک سسک کر قعر مذلت میں دفن ہونے لگی تو رب ذوالجلال کی رحمت جوش میں آگئی، اس نے وہ چاند زمین پر اتارا جس کی تابانیت نے شرق و غرب کو منور کر دیا۔ شہپرِ جبرائیلؑ کی اُڑان نے ابر باراں کی صورت دنیا کو ڈھانپ لیا۔ سورہ ولیل قرآن کی آیتوں میں ڈھل کر غار حرا سے کرب و بلا کے مقام تک دیدہ وروں کے اسرار محمد ی ؐ کے وہ راز فاش کرنے لگی کہ قلوب و اذہان کعبۃ اﷲ کی جانب کھنچنے لگے، رکوع و سجود سے جبینیں چاندنی کی طرح نکھرتی نظر آنے لگیں۔
وہ مہتمم بالشان ہستی دنیا میں تشریف فرما ہوئی جس کی ہیبت و عظمت کے سامنے رفعت افلاک بھی سجدہ فشاں ہوتی نظر آئی۔ آپؐ تشریف لائے تو گردش جہاں محو حیرت ٹھہر کر دیدار حبیب کبریاؐ کرنے لگی۔ ارادت و عقیدت سے نجوم و کہکشاں آفتاب و ماہ تاب احساس خمیدگی لیے ہوئے بے تابی سے طلوع و غروب ہونے لگے۔ سیارگان فلک ذوق محبت سے سرشار کروٹیں بدلنے لگے۔ ایسا کیوں نہ ہوتا کہ بے چین دلوں کو دولت طمانیت درکار تھی۔ گل ہائے رنگا رنگ کو نکہت کی تلاش تھی۔ تشنہ لبوں کو آب حیات درکار تھا۔ جبینوں کو مقام سجدہ کی تلاش تھی۔ عالم جستجو کو ایمان و ایقان درکار تھا۔ گویا
گویا انبیائؑ کو تھی امام انبیاءؐ کی آرزو
کارواں کو اک امیر کارواں درکار تھا
آپؐ تشریف لائے تو لشکر کفار کا شیرازہ پریشاں ہونے لگا۔ وسعت قرآن و اسلام کا دل کشا اندازہ ہونے لگا۔ سرزمین حجاز کا ہر ذرّہ فردوس بداماں معلوم ہونے لگا۔ جہاں جہاں بھی آفتاب رسالتؐ کی شعاعیں جلوہ فگن ہوئیں، پیشانیاں ذوق سجود لیے ہوئے کشاں کشاں سوئے حرم محو خرام ہوگئیں۔ واضح طور پر دست امروز میں آئینۂ فردا نظر آنے لگا۔ مفلوک الحال غریب خانوں میں مسرت و شادمانی کے نغمے گونجنے لگے۔
جمال مصطفیؐ میں خود وجود نظر گم ہونے لگا۔ بزم ہائے غریباں میں چراغاں ہونے لگا ۔ عرب کے کنکر بھی لولوئے لالہ میں بدلتے معلوم ہونے لگے۔ حسن شہ ؐ بحر و بر سے شب غم سحر میں بدلنے لگی۔ حضورؐ کے نقش کف پا کی جھلک سے چمنستان دہر میں اجالا ہی اجالا ہوگیا۔ خدائے بزرگ و برتر کا سحابِ کرم دست نبوتؐ میں سلسبیل شفاعت رکھے ضوفگن ہوگیا۔ سلطان دو عالمؐ تیرہ خاک داں کو مستنیر کرتے ہوئے، شمس و قمر کو خیرات ضیاء عطا کرتے ہوئے، گنہ گاروں کو شفاعت و مغفرت کی نوید جاں فزا سناتے ہوئے، چراغ دین متین جلاتے ہوئے، حاملان کفر و شرک کو در ِحق پر جھکاتے ہوئے تشریف لائے۔
حبیب کبریاؐ ہستی کو اپناتے ہوئے آئے
عروس زندگی پر پھول برساتے ہوئے آئے
حضور سرور دو عالمؐ کی ولادت باسعادت اور آپؐ کی شان جامعیت و اکملیت کا تذکرہ سر آنکھوں پہ، بلاشبہ! یہ باعث فلاح دنیا بھی ہے اور باعث نجات اُخروی بھی مگر افسوس! ہماری نظروں سے مقصد بعثت نبوتؐ اوجھل ہوتا جا رہا ہے۔ ہم فدایان مصطفیؐ اپنے کردار و عمل کا محاسبہ کرتے ہوئے بہ نظر عمیق اپنے چال چلن اور تہذیبی خد و خال کا جائزہ لیں تو لامحالہ اقبال کے اس شعر کے مصداق نظر آتے ہیں۔
چومی گویم مسلمانم بلرزم
کہ دانم مشکلات لا الہ را
اگر خدا لگتی کہیں تو اقوام و ملل جہاں میں ہماری پستی و بدحالی کی وجوہات بالکل عیاں ہیں۔ چاروں طرف رقص ابلیس نظر آتا ہے۔ رگ و پے سے بے حیائیاں بول رہی ہیں۔ غیرتیں دم توڑتی نظر آرہی ہیں۔ امراء خدا کے حضور تشکر و امتنان کے آنسو پیش کرنے سے قاصر ہیں۔ غرباء دامنِ صبر و شکیبائی سے پہلوتہی کرتے نظر آتے ہیں۔ اﷲ رب العزت پر توکل کی بہ جائے اغیار کی دریوزہ گری معمول نہیں بل کہ باعث فخر بنتی جارہی ہے۔ ہم عالم روحانیت سے گریز پا ہوکر زر پرستی کو شعار بنائے ہوئے ہیں۔
طعن و تشنیع اور زبان درازیاں ہماری زبان کا حصہ بن چکی ہیں۔ آئے روز مصائب و آلام کی آندھیاں ہماری کائنات دل و جاں کو زیر و زبر کررہی ہیں۔ باطل کی برق تپاں کے شعلے آسمانوں سے باتیں کر رہے ہیں۔ ہم شمعٔ حق کی حفاظت کی بہ جائے پرستاران آتش باطل کو خوش کرنے میں مصروف ہیں۔
ان تمام قباحتوں کے عروج کا بنیادی سبب سیرت محمد عربی ﷺ سے مجرمانہ غفلت و رُوگردانی ہے۔ اے مسلمانان عالم آئیں، اس ماہ ربیع الاول میں صمیم قلب سے یہ عہد کریں کہ ہم عظمت ختم المرسلینؐ بیان کرنے کے ساتھ سیرت رسول کریم ؐ پر بھی صدق دل سے عمل پیرا ہوں۔ ہمارے تمام مسائل کا حل صرف اسوۂ مصطفے ﷺ کی تقلید میں پوشیدہ ہے۔ حضرت اقبال نے اسی لیے فرمایا ہے:
کی محمدؐ سے وفا تُونے، تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا، لوح و قلم تیرے ہیں
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہونے لگا نے لگا نے لگے
پڑھیں:
سیلاب نقصانات، پہلے تخمینہ پھر ریلیف کیلئے حکمت عملی: وزیراعظم
اسلام آباد؍ دوحہ (خبر نگار خصوصی+ اے پی پی+ این این آئی+ آئی این پی) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے متعلقہ اداروں کو سیلاب اور بارش زدہ علاقوں میں جانی و مالی نقصانات، فصلوں، ذرائع مواصلات اور لائیو سٹاک کو ہونے والے نقصانات کا جامع اور حقیقت پسندانہ تخمینہ لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے اس مکمل تخمینے کے بعد ہی حکومت بحالی کے کاموں کی جامع حکمت عملی مرتب کرے گی، تاکہ عوام کو کم وقت میں بھرپور ریلیف دیا جائے۔ سیلاب زدہ علاقوں میں موزوں فصلوں کی کاشت کے لیے بھی خصوصی اقدامات کیے جائیں۔ تمام وزراء اور متعلقہ ادارے سیلاب زدہ علاقوں اور لوگوں کی بحالی کے مرحلے میں عوام کے شانہ بشانہ موجود رہیں۔ گزشتہ روز وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے ان خیالات کا اظہار شدید بارشوں اور حالیہ سیلاب کے پیش نظر ملک بھر میں نقصانات کے ازالے کے لیے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وفاقی وزیر اقتصادی امور ڈویژن احد خان چیمہ، تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک اور دیگر متعلقہ سرکاری اداروں کے عہدیداروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعظم کو چیئرمین این ڈی ایم اے سمیت دیگر متعلقہ اداروں کی طرف سے سیلابی صورتحال میں اب تک کئے جانے والے تعمیر و بحالی کے کاموں پر بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ گنے، کپاس اور چاول کی فصلوں کے نقصانات کے تخمینے پر کام کا آغاز کر دیا گیا ہے اور آئندہ دس سے پندرہ دنوں میں پانی کی مقدار کم ہونے پر اس پر کام مکمل کر لیا جائے گا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ تمام صوبے اور متعلقہ ادارے ملک میں سیلابی صورتحال اور حالیہ بارشوں کے پیش نظر نقصانات کا تفصیلی تخمینہ لگائیں تاکہ بحالی کے لیے واضح اور موثر لائحہ عمل اختیار کیا جا سکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ تمام وزراء اعلیٰ نے بارشوں اور حالیہ سیلاب کے پیش نظر صورتحال کو بروقت اور موثر طریقے سے حل کرنے کے لیے بھرپور اقدامات کیے جو قابل تحسین ہیں۔ وفاقی اور بین الصوبائی ادارے نقصانات کے تخمینے میں ایک دوسرے سے بھرپور تعاون کریں۔ بارشوں اور حالیہ سیلاب کے نقصانات کے جائزہ میں جانی و مالی نقصان کے علاوہ فصلوں کی تباہ کاری اور مال مویشی کے نقصانات کو بھی شمار کیا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سپارکو سے سیٹلائٹ اسیسمنٹ میں مدد لی جائے۔ فصلوں کو سیلاب کے بعد مختلف امراض سے بچانے کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں۔ سیلاب زدہ علاقوں میں موزوں فصلوں کی کاشت کے لیے بھی خصوصی اقدامات کیے جائیں۔ ذرائع مواصلات کی بحالی اور متاثرہ سڑکوں کی تعمیر و مرمت کو اولین ترجیح دی جائے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے ہدایت کی کہ تمام وزراء اور متعلقہ ادارے سیلاب زدہ علاقوں اور لوگوں کی بحالی کے مرحلے میں عوام کے شانہ بشانہ موجود رہیں۔ تمام وفاقی اور متعلقہ صوبائی اداروں کو باہمی ہم آہنگی اور بھرپور تعاون سے کام کرنا چاہیے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف سے پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے معرکہ حق کے دوران وطن عزیز کے دفاع کے لیے پاکستان بحریہ کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سمندری حدود کی نگرانی اور خطے میں بحری توازن کو برقرار رکھنے میں پاک بحریہ کا اہم کردار ہے ۔ ملاقات میں پاک بحریہ سے متعلق پیشہ ورانہ امور پر بات چیت کی گئی۔ پاکستان اور ایران نے قطر کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں امت کی صفوں میں اتحاد کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف اور ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے مابین ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر دوطرفہ ملاقات ہوئی۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے پاکستان کی طرف سے 9 ستمبر کو قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دوحہ عرب اسلامک سمٹ نے مسلم دنیا کی جانب سے ایک مضبوط اور متفقہ پیغام دیا ہے کہ اسرائیل کی جارحیت مزید برداشت نہیں کی جائے گی۔ گزشتہ ماہ ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے پاکستان کی ایران کے ساتھ باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو بڑھانے کی خواہش کا اعادہ کیا۔ وزیر اعظم نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ صدر پزشکیان نے مسئلہ فلسطین پر پاکستان کے مضبوط مؤقف کو سراہتے ہوئے پاکستان ایران تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے وزیراعظم کے ساتھ مل کر کام جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماؤں نے تیزی سے بدلتی ہوئی علاقائی صورتحال کے پیش نظر رابطے جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔ دریں اثناء وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ڈیجیٹلائزیشن کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مشرق ڈیجیٹل بینک کا قیام پاکستان میں کیش لیس کاروبار اور مالیاتی شعبے کی ترقی اور فروغ میں سنگ میل ثابت ہوگا۔ نوجوان ملک کی آبادی کا بڑا حصہ ہیں۔ یہ نوجوان ہمارے لیے بڑا چیلنج اور عظیم موقع ہیں۔ معیشت کو پیپر لیس بنانا اور اس میں انسانی عمل دخل کم کرنا ہو گا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز یہاں پاکستان میں مشرق ڈیجیٹل ریٹیل بینک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں دوسرے ڈیجیٹل بینک مشرق ڈیجیٹل بینک کا قیام خوش آئند ہے۔ مشرق بینک کے مالکان کا تعلق متحدہ عرب امارات سے ہے اور وہ ہمیشہ پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی کے خواہاں رہے ہیں۔ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات کو مضبوط بنانے میں الغریر خاندان کا اہم کردار ہے۔ مشرق بینک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نوجوان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گورنر سٹیٹ بینک باصلاحیت شخصیت ہیں۔ نئی مانیٹری پالیسی میں پالیسی ریٹ برقرار رکھا گیا ہے۔ ملک میں کاروباری، زرعی و صنعتی سرگرمیوں اور بینکاری نظام کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کا دور ڈیجیٹلائزیشن کا دور ہے اور ڈیجیٹلائزیشن اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے معیشت کو ترقی دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشرق بینک ایک بڑا بینک ہے اور امید کرتے ہیں کہ پاکستان میں ڈیجیٹل بینک کے قیام سے مالیاتی شعبے میں عوام کو بہترین خدمات کی فراہمی کے حوالے سے بڑی تبدیلی آئے گی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف اور چیئرمین مشرق بینک عبدالعزیز الغریر نے پاکستان میں مشرق ڈیجیٹل ریٹیل بینک کا باضابطہ افتتاح کیا۔ ادھر وزیراعظم شہباز شریف نے دوحہ میں امیر قطر سے ملاقات میں اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا ہے کہ امت مسلمہ کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے۔ پاکستان قطر کے ساتھ کھڑا ہے۔ عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم محمد شہباز شریف نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی سے ملاقات کی۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار اور چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے 9 ستمبر کو دوحہ میں اسرائیلی حملے کے نتیجے میں قیمتی جانوں کے ضیاع اور متعدد افراد کے زخمی ہونے پر پاکستان کی جانب سے پھر شدید مذمت کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی اور حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ 9 ستمبر کا اسرائیلی حملہ قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی صریح خلاف ورزی اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین پامالی ہے۔ دونوں ملکوں کے برادرانہ تعلقات تاریخی، دیرینہ اور پائیدار ہیں اور یہ تعلقات مستقبل میں مزید مضبوط ہوں گے۔ وزیراعظم نے مشرق وسطیٰ میں اسرائیلی جارحیت کو فوری طور پر روکنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ میں اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے قطر کی جانب سے ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس بلانے کے فیصلے کو سراہا۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ قطر کی درخواست پر پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کی کوشش کی تاکہ مشرق وسطیٰ کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر عالمی سطح پر بات کی جا سکے۔ امیر قطر نے وزیراعظم کے دوحہ اجلاس میں شرکت اور 12 ستمبر کو اظہار یکجہتی کے لیے کیے گئے دورے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ دونوں رہنماؤں نے خطے کی بدلتی صورتحال کے پیش نظر قریبی رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔