اسکیٹنگ گرینڈما‘: حوصلہ ہو تو عمر رکاوٹ نہیں بنتی’
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
راولپنڈی کی 45 سالہ حلیمہ بی بی کی کہانی ہمت اور استقلال کی ایک بہترین مثال ہے۔
نہ رکیں نہ جھکیں بس چلتی گئیں راستے مشکل تھے مگر ارادے مضبوط ، 45 سالہ خاتون نے اسکیٹنگ کرکے عمر ، حالات اور رکاوٹوں کو پیچھے چھوڑ دیا pic.twitter.com/NXK1o8nNWP
— WE News (@WENewsPk) September 5, 2025
شوہر کی وفات کے بعد تنہا بچوں کی پرورش اور بیٹی کے کٹھن حالات کا سامنا کرنے کے بعد انہوں نے زندگی میں آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔ کپڑوں کی سلائی اور فیشن ڈیزائننگ میں مہارت حاصل کی اور اب وہ اپنا بیوٹی سیلون کامیابی سے چلا رہی ہیں۔
بڑھتی ہوئی مہنگائی کا مقابلہ کرنے کے لیے انہوں نے ایک غیر روایتی قدم اٹھایا اور روزانہ اسلام آباد سے بحریہ ٹاؤن تک اسکیٹ بورڈ پر سفر کرنا شروع کردیا۔
مزید پڑھیے: بلوچستان کی باہمت خاتون جنہوں نے اپنی معذوری کو کمزوری نہیں بنایا
لوگوں کے ’دادی گر جاؤ گی‘ جیسے فقروں کے باوجود انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور آج وہ اپنی کہانی سے یہ ثابت کر رہی ہیں کہ اگر حوصلہ اور جذبہ ہو تو عمر کی کوئی قید نہیں ہوتی۔ تفصیل جانیے وسیم ہاشمی کی اس ویڈیو رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکیٹ بورڈ اسکیٹ بورڈ پر سفر اسکیٹنگ گرینڈ مدر اسکیٹنگ وومن راولپنڈی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسکیٹ بورڈ اسکیٹ بورڈ پر سفر اسکیٹنگ گرینڈ مدر راولپنڈی
پڑھیں:
آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارے وقت میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے۔
حال ہی میں اداکار نے ایک پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے بچپن کی یادیں تازہ کیں اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔
انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اپنی چند عادتوں کا ذکر کیا جو بچوں کی تربیت کرتے ہوئے انہوں نے اپنے والد سے اپنائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ بچے وقت پر سو جایا کریں، باہر کا کھانا نہ کھائیں یا کم کھائیں۔ ایک وقت تھا میرے والد بھی مجھے ان چیزوں سے روکا کرتے تھے اور اب میں اپنے بچوں کو منع کرتا ہوں تاکہ ان میں نظم و ضبط قائم رہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے والد صرف منع نہیں کرتے تھے بلکہ مارتے بھی تھے، ہمارے وقتوں میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج ایسا نہیں ہے، آج آپ اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے اور مارنا چاہیے بھی نہیں کیونکہ آج کے بچے برداشت نہیں کرسکتے۔
عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ بچوں کو سکھانے کے لیے ایک یا دو تھپڑ تو ٹھیک ہیں لیکن مارنا نہیں چاہیے۔ بچوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ کسی چیز کو لے کر والدین سے جھوٹ کہہ رہے ہیں تو وہ غلط کام کر رہے ہیں، والدین سے چیزوں کو نہ چھپائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے وقتوں میں بچوں اور والدین کے درمیان فاصلہ ہوا کرتا تھا بات نہیں ہوتی تھی لیکن آج کے بچے والدین سے کھل کر بات کرتے ہیں اور ہم بھی یہ وقت کے ساتھ ساتھ سیکھ گئے ہیں کہ مارنے کے بجائے بات کرنا زیادہ ضروری ہے۔