سپریم کورٹ میں انتظامی معاملات پر فل کورٹ اجلاس 8 ستمبر کو طلب
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
سپریم کورٹ میں انتظامی نوعیت کے اہم امور پر غور کے لیے فل کورٹ اجلاس 8 ستمبر (اتوار) کو طلب کر لیا گیا ہے، جو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی عدم موجودگی میںجسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت دوپہر ایک بجے ہوگا۔
ذرائع کے مطابق، اجلاس کا ایجنڈا صرف ایک نکاتی ہوگا، جس میں حال ہی میں متعارف کرائے گئے سپریم کورٹ رولز 2025 میں ترامیم کا جائزہ لیا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ رولز پہلےسرکولیشن کے ذریعے منظور کیے گئے تھے اور انہیں ججوں کی اکثریت نے منظوری دی تھی، تاہم بعض ججز کا مؤقف ہے کہ ایسے اہم ضوابط کی منظوری فل کورٹ اجلاس سے ہونی چاہیے تھی تاکہ تمام ججوں کی رائے شامل ہو۔
مزید بتایا گیا ہے کہ اجلاس سے قبل صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سےتحریری تجاویز عدالت عظمیٰ کو بھجوائی جا چکی ہیں، جن میں خاص طور پرعدالتی فیسوں میں حالیہ اضافے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس میںنظرِ ثانی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، تاحال سپریم کورٹ کے کسی جج کی جانب سے رولز میں ترامیم کے لیےباضابطہ تجاویز جمع نہیں کروائی گئی ہیں، تاہم اجلاس کے دوران مختلف آراء اور تجاویز سامنے آنے کی توقع ہے۔یہ فل کورٹ اجلاس ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب عدالتی امور سے متعلق کئی کلیدی ضوابط، بالخصوص مقدمات کی تقسیم، بینچ کی تشکیل، اور عدالتی فیسوں جیسے موضوعات پر بار اور بنچ کے درمیان مکالمے اور ہم آہنگی کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ چکی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فل کورٹ اجلاس سپریم کورٹ
پڑھیں:
سپریم کورٹ: پاراچنار حملہ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی
سپریم کورٹ میں پاراچنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواستِ ضمانت پر سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔
عدالت نے ملزم کو وکیل مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔
سماعت کے دوران سی ٹی ڈی کے وکیل نے بتایا کہ پاراچنار قافلے پر حملے میں 37 افراد جاں بحق اور 88 زخمی ہوئے تھے۔
اس پر جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ کیا اس واقعے میں صرف ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے؟
انہوں نے مزید سوال کیا، ’جو حملہ آور پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا؟‘
وکیل سی ٹی ڈی نے بتایا کہ اس واقعے میں ملوث 9 افراد کی ضمانت سپریم کورٹ پہلے ہی خارج کر چکی ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے موجودہ صورتِ حال پر استفسار کیا کہ:
اب راستے کھل گئے ہیں؟
وکیل سی ٹی ڈی نے جواب دیا کہ صبح 9 بجے سے دوپہر 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں۔
اس موقع پر جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا:
جہاں پاراچنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں۔
انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔
عدالت نے بعد ازاں ملزم کو قانونی معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں