برطانوی شاہی خاندان کی سب سے معمر رکن ڈچس آف کینٹ شہزادی کیتھرین 92 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں۔

بادشاہ چارلس نے ڈچس آف کینٹ کی وفات کی تصدیق کرتے ہوئے اپنی عزیزہ کو خراج عقیدت پیش کیا۔

شاہ چارلس اور شہزادی کیتھرین کی ایک یادگار تصویر۔

بادشاہ چارلس نے شہزادی کیتھرین (ڈچس آف کینٹ) کی وفات پر ایک سنجیدہ بیان جاری کیا ہے۔

جمعے کو برطانوی شاہی خاندان کے سرکاری انسٹاگرام اکاؤنٹ نے محترمہ کی وفات کی تصدیق کی۔

رائل خاندان کی سب سے بزرگ رکن کا انتقال جمعرات 4 ستمبر 2025 کو کینسنگٹن پیلس میں ہوا۔

بکنگھم پیلس کی جانب سے کہا گیا کہ بادشاہ اور ملکہ اور شاہی خاندان کے تمام ارکان ڈیوک آف کینٹ پرنس ایڈورڈ (مرحومہ کے شوہر)، ان کے بچوں اور پوتوں کے اس نقصان پر غمگین ہیں اور ڈچس کی زندگی بھر تنظیموں کے لیے ان کی وابستگی، موسیقی کے شوق اور نوجوانوں کے لیے ہمدردی کو یاد کرتے ہیں۔ شاہی محل پر یونین جھنڈا بھی ڈچس کی یاد میں سرنگوں کردیا گیا۔

ڈچس آف کینٹ کیتھرین کا کنگ چارلس سے رشتہ شہزادی کیتھرین اور پرینس ایڈورڈ شادی کے موقعے پر۔ شاہ چارلس، پرنس ایڈورڈ اور شہزادی این۔

ڈچس آف کینٹ نے سنہ 1961 میں ڈیوک آف کینٹ پرنس ایڈورڈ سے شادی کی تھی جو کنگ چارلس سوم کی والدہ آنجہانی ملکہ الزبتھ دوم کے کزن تھے۔ اس طرح شہزادی کیتھرین شاہی خاندان کا حصہ بنیں۔

اگرچہ وہ براہ راست کنگ چارلس کی قریبی رشتہ دار نہیں تھیں لیکن شاہی خاندان کے وسیع دائرے میں ان کا شمار ہوتا تھا۔ ملکہ الزبتھ کے انتقال کے بعد شہزادی کیتھرین شاہی خاندان کی سب سے عمر رسیدہ رکن بن گئی تھیں۔

اب شاہی خاندان کی سب سے عمر رسیدہ شخصیت کون ہیں؟ شاہ چارلس کی ہمشیرہ شہزادی این جو اب خاندان میں پرنس ایڈورڈ کے بعد سب سے عمر رسیدہ ہیں۔

ڈچس آف کینٹ کی وفات کے بعد برطانوی شاہی خاندان کی سب سے عمر رسیدہ رکن اب ان کے شوہر پرنس ایڈورڈ ہیں جو 89 سال کے ہیں۔ پرنس ایڈورڈ کے بعد شاہ چارلس کی بڑی ہمشیرہ شہزادی این خاندان کی سب سے بزرگ رکن ہیں جن کی عمر 75 برس ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ڈچز کیتھرین کا انتقال ڈیوک آف کینٹ پرینس ایڈورڈ شاہ چارلس شاہی خاندان کا معمر فرد شہزادی کیتھرین ملکہ الزبتھ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: شاہ چارلس شاہی خاندان کا معمر فرد شہزادی کیتھرین ملکہ الزبتھ شاہی خاندان کی سب سے برطانوی شاہی خاندان شہزادی کیتھرین پرنس ایڈورڈ شاہ چارلس کی وفات کے بعد

پڑھیں:

سوڈان کی قیامت خیز جنگ سے فرار کے دوران خاندان بچھڑ گئے، بچے والدین کے سامنے قتل

سوڈان کی قیامت خیز جنگ سے فرار کے دوران خاندان بچھڑ گئے، بچے والدین کے سامنے قتل WhatsAppFacebookTwitter 0 2 November, 2025 سب نیوز

سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہوکر زندہ بچ جانے والے افراد نے بتایا ہے کہ نیم فوجی دستوں نے وہاں خاندانوں کو الگ کر دیا اور بچوں کو ان کے والدین کے سامنے قتل کیا جبکہ شہر پر قبضے کے بعد بھی دسیوں ہزار لوگ اب بھی محصور ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کے اعلیٰ سفارتکار جوہان ویڈیفل نے صورتحال کو ’قیامت خیز‘ قرار دیا، جبکہ نئی سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ پیراملٹری فورسز کی جانب سے اجتماعی قتل عام اب بھی جاری ہے، یہ واقعات اُس کے پانچ دن بعد پیش آ رہے ہیں جب ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) نے الفاشر پر قبضہ کر لیا تھا۔
اپریل 2023 سے سوڈانی فوج کے ساتھ جاری جنگ کے دوران آر ایس ایف نے 18 ماہ کے محاصرے کے بعد بالآخر دارفور کے اس آخری فوجی گڑھ پر قبضہ کر لیا، قبضے کے بعد سے وہاں اجتماعی قتل، جنسی تشدد، امدادی کارکنوں پر حملے، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں جبکہ علاقے کا رابطہ بیرونی دنیا سے تقریباً منقطع ہے۔6 بچوں کی ماں زہرہ نامی خاتون نے سیٹلائٹ فون پر بتایا کہ ’مجھے نہیں معلوم میرا بیٹا محمد زندہ ہے یا مر گیا، انہوں نے تمام لڑکوں کو پکڑ لیا‘، وہ بتاتی ہیں کہ آر ایس ایف کے اہلکاروں نے ان کے 16 اور 20 سالہ بیٹوں کو پکڑ لیا تھا، تاہم ان کی التجا کے باوجود صرف چھوٹے بیٹے کو چھوڑا گیا۔

ایک اور شخص آدم نے بتایا کہ اس کے 17 اور 21 سالہ بیٹوں کو اس کی آنکھوں کے سامنے قتل کر دیا گیا، اس نے بتایا کہ ’انہوں نے کہا کہ یہ فوج کے لیے لڑ رہے تھے، پھر انہوں نے مجھے لاٹھیوں سے پیٹا‘۔

آر ایس ایف کے زیرِ قبضہ قصبے گرنی میں جنگجوؤں نے آدم کے کپڑوں پر خون دیکھا اور اسے بھی فوجی سمجھ کر تفتیش کی، تاہم کئی گھنٹے بعد چھوڑ دیا۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق اتوار سے اب تک 65 ہزار سے زائد لوگ الفاشر سے فرار ہو چکے ہیں، مگر دسیوں ہزار اب بھی پھنسے ہوئے ہیں، شہر میں آر ایس ایف کے حملے سے پہلے تقریباً 2 لاکھ 60 ہزار افراد موجود تھے۔
بین الاقوامی تنظیم ’ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘ (ایم ایس این) نے کہا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ شدید خطرے میں ہیں اور آر ایس ایف اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے لوگوں کو محفوظ علاقوں تک پہنچنے سے روکا جارہا ہے۔
تنظیم کے مطابق صرف 5 ہزار افراد مغربی قصبے تویلا تک پہنچ پائے ہیں، جو الفاشر سے تقریباً 70 کلومیٹر دور ہے، ایم ایس ایف کے ایمرجنسی ڈائریکٹر مشیل اولیور لاشیریٹے نے کہا کہ ’پہنچنے والوں کی تعداد بیانات سے میل نہیں کھاتی، اور بڑے پیمانے پر مظالم کی اطلاعات بڑھ رہی ہیں‘۔
کئی عینی شاہدین کے مطابق تقریباً 500 شہریوں اور فوج کے ساتھ منسلک اہلکاروں نے اتوار کے روز فرار کی کوشش کی، مگر زیادہ تر کو آر ایس ایف اور اس کے اتحادیوں نے قتل یا گرفتار کر لیا۔
رپورٹس کے مطابق لوگوں کو عمر، جنس اور نسل کی بنیاد پر الگ کیا گیا، اور متعدد افراد تاوان کے بدلے حراست میں رکھے گئے ہیں، دارفور میں زیادہ تر غیر عرب نسلوں کے لوگ آباد ہیں، جو سوڈان کے غالب عرب باشندوں سے مختلف ہیں۔
اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ آر ایس ایف کے حملے میں ہلاکتوں کی تعداد سیکڑوں میں ہو سکتی ہے، جبکہ فوج کے اتحادیوں نے الزام لگایا کہ آر ایس ایف نے 2 ہزار سے زائد شہریوں کو ہلاک کیا۔
ییل یونیورسٹی کی ہیومینیٹیرین ریسرچ لیب کے مطابق الفاشر اور اس کے گردونواح میں ابھی اجتماعی قتل جاری ہیں، ادارے نے بتایا کہ نئی سیٹلائٹ تصاویر میں اتوار سے جمعہ تک شہر کے مختلف علاقوں، یونیورسٹی کے احاطے اور فوجی مقامات پر کم از کم 31 جگہوں پر انسانی لاشوں جیسے نشانات دیکھے گئے۔
بحرین میں ہونے والی ایک کانفرنس میں جرمن سفارتکار ویڈیفل نے کہا کہ سوڈان مکمل طور پر ایک قیامت خیز صورتِ حال میں ہے، یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بن چکا ہے۔
آر ایس ایف نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے الفاشر پر قبضے کے دوران زیادتیوں کے مرتکب چند جنگجوؤں کو گرفتار کیا ہے، تاہم اقوامِ متحدہ کے انسانی امور کے سربراہ ٹام فلیچر نے گروپ کے اس عزم پر سوال اٹھایا۔
آر ایس ایف، جو بیس سال قبل دارفور میں نسل کشی کے الزامات کا سامنا کرنے والی جنجوید ملیشیا سے وجود میں آئی اور سوڈانی فوج، دونوں پر جنگی جرائم کے الزامات عائد ہیں، امریکا پہلے ہی یہ قرار دے چکا ہے کہ آر ایس ایف نے دارفور میں نسل کشی کی۔

اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق آر ایس ایف کو متحدہ عرب امارات سے ہتھیار اور ڈرون فراہم کیے گئے، تاہم اماراتی حکام نے بیان میں اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایسی کسی بھی حمایت کے الزام کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں اور مظالم کی مذمت کرتے ہیں۔

دوسری جانب فوج کو مصر، سعودی عرب، ایران اور ترکیہ کی حمایت حاصل ہے۔ الفاشر پر قبضے کے بعد آر ایس ایف نے دارفور کے تمام 5 صوبائی دارالحکومتوں پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا، جس سے ملک عملاً مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم ہو گیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے عہدیداروں نے خبردار کیا ہے کہ تشدد اب پڑوسی علاقے کردوفان تک پھیل رہا ہے، جہاں بڑے پیمانے پر مظالم کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

مجموعی طور پر اس جنگ نے دسیوں ہزار افراد کو ہلاک، تقریباً ایک کروڑ 20 لاکھ کو بے گھر کر دیا ہے، اور یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی نقل مکانی اور قحط کا بحران بن چکا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجنگ بندی کے باوجود غزہ میں صیہونی فوج کے حملے، مزید 5 فلسطینی شہید جنگ بندی کے باوجود غزہ میں صیہونی فوج کے حملے، مزید 5 فلسطینی شہید غزہ میں اسرائیل فضائی حملے کے دوران نوجوان فلسطینی باکسر شہید عیسائیوں کے قتل عام کا الزام: ٹرمپ کا نائیجیریا میں فوجی کارروائی کیلئے تیاری کا حکم بھارت سے آنے والی ہواؤں سے لاہور کی فضا انتہائی مضر صحت سابق وزیراعظم شاہد خاقان دل کی تکلیف کے باعث ہسپتال منتقل پشاور: سی ٹی ڈی تھانے میں شارٹ سرکٹ سے بارودی مواد پھٹ گیا، ایک اہلکار جاں بحق TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • سوڈان کی قیامت خیز جنگ سے فرار کے دوران خاندان بچھڑ گئے، بچے والدین کے سامنے قتل
  • ملیر کینٹ میں تیز رفتار ڈمپر کی ٹکر سے ایف آئی اے افسر جاں بحق
  • کراچی: ملیر کینٹ کے قریب تیز رفتار ڈمپر کی ٹکر سے موٹرسائیکل سوار ایف آئی اے افسر جاں بحق
  • بالی ووڈ کے کپور خاندان پر ڈاکیومنٹری جلد نیٹ فلیکس پر ریلیز کی جائے گی
  • سعودی عرب میں کینسر کی روک تھام سے متعلق نئی مہم کا اعلان
  • بادشاہ چارلس نے شہزادہ اینڈریو سے شاہی خطاب واپس، ونڈسر محل خالی کروا لیا
  • برطانوی شاہ چارلس نے اپنے بھائی سے ’پرنس‘ کا لقب واپس لے لیا
  • شاہ چارلس نے اپنے بھائی شہزادہ اینڈریو سے ’پرنس‘ کا لقب واپس لے لیا
  • بادشاہ چارلس نے شہزادہ اینڈریو کے شاہی عہدے اور رہائش گاہ واپس لے لی
  • جنسی اسکینڈل: برطانوی پرنس اینڈریو سے ’پرنس‘ کا لقب سمیت تمام شاہی اعزازت واپس لے لیے گئے