نواب شاہ؛ آصفہ بھٹو کا وزیرِ صحت کے ہمراہ زچہ و بچہ کے جدید اسپتال کا دورہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
خاتون اوّل بی بی آصفہ بھٹو زرداری اور وزیرِ صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے نواب شاہ کے 450 بستروں پر مشتمل انسٹیٹیوٹ آف مدر اینڈ چائلڈ ہیلتھ کا تفصیلی دورہ کیا۔
اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر علی اکبر سیال اور اسسٹنٹ پروفیسر ماہر امراض اطفال ڈاکٹر ثنیہ علی حیدر نے ان کا استقبال کیا۔
آصفہ بھٹو اور ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے اسپتال کے پیڈیاٹرک ہائی ڈپینڈنسی یونٹ، جدید نیونیٹل وینٹی لیٹرز اور انکیوبیٹرز کے ساتھ پیڈیاٹرک آئی سی یو، زچہ و بچہ گائنی HDU، آپریشن تھیٹر اور لیبر روم کا معائنہ کیا۔
انھوں نے زچہ و بچہ کی صحت کی سہولیات کو مزید مضبوط کرنے، مختلف شعبہ جات کے مابین تعاون بڑھانے اور مریضوں کو معیاری طبی سہولتیں فراہم کرنے کے حوالے سے ماہرین کی تجاویز پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
بی بی آصفہ بھٹو زرداری نے اسپتال کی سیلاب اور دیگر ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی تیاریوں کا بھی جائزہ لیا اور اس بات پر زور دیا کہ ادارے کو ہمہ وقت تیار رہنا چاہیے تاکہ قدرتی آفات کی صورت میں خواتین اور بچوں سمیت کمزور طبقے کو بروقت اور معیاری سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
اس دورے میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر SICHN ڈاکٹر جمال رضا، وائس چانسلر PUMHSW ڈاکٹر گلشن میمن، مختلف شعبہ جات کے چیئرمین، ڈپٹی کمشنر، ایس ایس پی شہید بے نظیر آباد اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
خیال رہے کہ انسٹیٹیوٹ آف مادر اینڈ چائلڈ ہیلتھ نوابشاہ روزانہ کی بنیاد پر بڑی تعداد میں مریضوں کو سہولت فراہم کر رہا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق پیڈیاٹرکس میڈیسن او پی ڈی میں یومیہ 970 مریض، گائنی و آبسٹیٹرکس او پی ڈی میں 440 مریض جبکہ پیڈیاٹرک سرجری او پی ڈی میں 25 مریض علاج کے لیے آتے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آصفہ بھٹو
پڑھیں:
نواب شاہ، قبضہ مافیا ایک بار پھر سرگرم ، سرکاری زمینوں پر قابض
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نواب شاہ (نمائندہ جسارت) نواب شاہ میں قبضہ مافیا ایک بار پھر سرگرم ہوگیا ہے، جہاں بااثر افراد نے سرکاری اور غیر سرکاری عمارتوں، پلاٹوں اور قیمتی زمینوں پر قبضے شروع کر دیے ہیں۔ شہریوں کی شکایات کے باوجود مقامی انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق قبضہ مافیا کو بعض سیاسی شخصیات اور سرکاری افسران کی پشت پناہی حاصل ہے، جس کے باعث قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی کوئی کارروائی کرنے سے گریزاں ہیں۔علاقے کے مختلف محلوں اور تجارتی مقامات پر سرکاری زمینوں پر غیر قانونی تعمیرات تیزی سے جاری ہیں۔ بااثر افراد مبینہ طور پر جعلی دستاویزات کے ذریعے زمینوں پر قبضہ کرکے انہیں فروخت کر رہے ہیں۔ ان عناصر کا دعویٰ ہے کہ انہیں “لیس” سپریم کورٹ کی جانب سے ملی ہے، حالانکہ حقیقت میں ایسی کوئی قانونی اجازت موجود نہیں۔ اس طرح عوام کو گمراہ کرنے اور سرکاری اداروں کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔اس سنگین صورتحال کے خلاف سندھ ترقی پسند پارٹی (ایس ٹی پی) میدان میں آگئی ہے۔ پارٹی رہنماؤں نے نواب شاہ پریس کلب کے سامنے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا، جس میں بڑی تعداد میں کارکنان اور شہریوں نے شرکت کی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر “قبضہ مافیا مردہ باد” اور “سرکاری زمین عوام کی ملکیت ہے” جیسے نعرے درج تھے۔ایس ٹی پی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر قادر مگسی نے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نواب شاہ سمیت پورے سندھ میں قبضہ مافیا نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مقامی حکومتیں اور انتظامیہ ان بااثر افراد کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے ان کی پشت پناہی کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عوامی زمینوں پر ناجائز قبضے کسی بھی صورت برداشت نہیں کیے جائیں گے، اور اگر فوری طور پر کارروائی نہ کی گئی تو سندھ ترقی پسند پارٹی اپنی تحریک کو پورے صوبے میں پھیلا دے گی۔ڈاکٹر قادر مگسی نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کا نام استعمال کرنا ریاستی اداروں کی توہین کے مترادف ہے۔ انہوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ قبضہ مافیا کے خلاف فوری آپریشن کیا جائے، غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کیا جائے، اور ملوث افسران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔مظاہرین نے وارننگ دی کہ اگر انتظامیہ نے ایک ہفتے کے اندر اندر قبضے ختم نہ کرائے تو وہ ضلعی دفتر کے باہر دھرنا دیں گے، جس میں نواب شاہ سمیت آس پاس کے اضلاع سے بھی کارکنان شریک ہوں گے۔دوسری جانب شہری حلقوں نے بھی ایس ٹی پی کے احتجاج کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ قبضہ مافیا نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے، اور اگر حکومت نے ان کے خلاف کارروائی نہ کی تو حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔نواب شاہ میں بڑھتی ہوئی غیر قانونی سرگرمیوں نے نہ صرف قانون کی عملداری پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے بلکہ عوام کے اعتماد کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اور انتظامیہ اس مسئلے پر کب اور کیسے حرکت میں آتی ہے، یا پھر قبضہ مافیا اسی طرح طاقت کے زور پر شہریوں کی زمینیں ہڑپ کرتا رہے گا۔