پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر بڑا قدم اٹھاتے ہوئے گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ سمیت 12 اراکین اسمبلی کی بنیادی رکنیت ختم کر دی ہے۔

صحافی حیدر شیرازی کی رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ان اراکین پر فارورڈ بلاک بنانے، پارٹی پالیسی کے برعکس فیصلے کرنے اور ووٹنگ میں عدم وفاداری کے الزامات ثابت ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: عمران خان کی ہدایت کے باوجود پی ٹی آئی کے 25 اراکین تاحال قائمہ کمیٹیوں سے مستعفی نہیں ہوئے

پارٹی کی جانب سے جن شخصیات کی رکنیت منسوخ کی گئی ہے ان میں وزیراعلیٰ گلگت بلتستان گلبر خان، شمس الحق لون، حاجی شاہ بیگ، راجہ اعظم، عبدالحمید، امجد زیدی، ثریا زمان اور راجہ ناصر مقپون شامل ہیں۔ اسی طرح اسمبلی اراکین مشتاق احمد، دلشاد بانو اور فضل رحیم کو بھی پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں سابق گورنر گلگت بلتستان راجہ جلال حسین مقپون کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے جن سے وضاحت طلب کی گئی ہے۔

پی ٹی آئی نے واضح کیا ہے کہ نکالے گئے تمام اراکین پارٹی کا نام، جھنڈا اور کوئی بھی سرکاری عہدہ استعمال نہیں کر سکیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی گلگت بلتستان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی گلگت بلتستان گلگت بلتستان

پڑھیں:

وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251102-01-25
مظفر آباد( مانیٹرنگ ڈیسک )وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے اور تحریک عدم اعتماد ہفتہ کو بھی پیش نہ ہوسکی اور یہ اگلے 4روز بھی پیش ہونے کا امکان نہیں ہے‘ ذائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی تحریک عدم اعتماد پیش کرنے سے متعلق تاحال کوئی فیصلہ نہیں کر سکی ہے، فارورڈ بلاک سے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے اراکین اسمبلی بھی پریشان ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فارورڈ بلاک کے چند اراکین نے پیپلز پارٹی میں شمولیت کو جلد بازی کا فیصلہ قرار دیا، پیپلز پارٹی کے اراکین قیادت سے پوچھ رہے ہیں کہ حلقے میں کیسے جائیں۔ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے مستعفی ہونے کیلئے شرط عائد کردی ،ذرائع کے مطابق پی پی اراکین اسمبلی اپنی قیادت سے پوچھ رہے ہیں کہ کارکنوں کو کیا جواب دیں، ووٹر سوال کریں گے کیا فیصلہ کیا۔دوسری جانب پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی نے کشمیر ہاؤس میں ڈیرے ڈال دیے ہیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری ہی تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے حوالے سے حتمی فیصلہ کریں گے تاہم آئندہ 3 سے 4 روز تک تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کا امکان نہیں ہے۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے پر اتفاق کیا ہے تاہم مسلم لیگ ن نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ حکومت سازی میں پیپلز پارٹی کا ساتھ نہیں دے گی، اگر پیپلز پارٹی کے پاس مطلوبہ اراکین کی تعداد پوری ہے تو پیپلز پارٹی کا حق ہے وہ حکومت بنائے، ن لیگ نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • گلگت، پی ٹی آئی فارورڈ بلاک سے تعلق رکھنے والے وزیر بلدیات حاجی عبد الحمید پیپلزپارٹی میں شامل
  • گلگت بلتستان کے مسائل کے حل کیلئے ایوان صدر میں اہم اجلاس طلب
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر
  • گلگت بلتستان کا 78 واں یوم آزادی جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا
  • گلگت بلتستان کے بہادر عوام ملک و قوم کا فخر ہیں، وزیراعلیٰ کی ڈوگرا راج سے آزادی کے یوم پر مبارکباد
  • بھارت میں مسلمانوں سمیت اقلیتوں پر مظالم جاری ہیں، مقبوضہ کشمیر کی آزادی وقت کی ضرورت ہے، صدر مملکت
  • ہم نے مختصر دور حکومت میں وسائل کی منصفانہ تقسیم پر توجہ دی، گلبر خان
  • خیبر پختونخوا کابینہ کی حلف برداری، گورنر فیصل کریم کنڈی نے اراکین سے حلف لیا
  • مہدی جو کی گرفتاری صدر کے دورہ گلگت بلتستان کو ثبوتاژ کرنے کی سازش ہے، بشارت ظہیر
  • گلگت، ایم ڈبلیو ایم اور اسلامی تحریک کے پارلیمانی رہنماؤں کی اہم ملاقات