بگ باس 19 میں تانیا متل کی انوکھی باتیں مداحوں کو حیران کر گئیں
اشاعت کی تاریخ: 7th, September 2025 GMT
بگ باس کے تازہ سیزن میں جس کنٹیسٹنٹ نے سب سے زیادہ سرخیاں بٹوری ہیں، وہ ہیں تانیا متل۔ اپنے منفرد انداز اور حیران کن بیانات کی وجہ سے وہ گھر کے اندر اور باہر دونوں جگہ موضوعِ بحث بنی ہوئی ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں وہ 7 بیانات جنہوں نے سب کو چونکا دیا۔
1. سب مجھے “میڈم” کہیں
پہلے ہی ایپی سوڈ میں تانیا متل نے اعلان کیا کہ گھر کے تمام ساتھی انہیں “میڈم” کہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کا بھائی بھی انہیں “باس” کہہ کر پکارتا ہے اور یہ انداز انہیں پسند ہے۔
2.
ساڑھی صرف باتھ روم میں پہننا
ایک اور بیان میں تانیا نے کہا کہ وہ ساڑھی ہمیشہ باتھ روم میں ہی پہنتی ہیں کیونکہ وہ “اتنی کھلی” نہیں ہیں۔ یہ جملہ سن کر سب حیران رہ گئے۔
3. 150 باڈی گارڈز
شو میں ان کے باڈی گارڈز کا ذکر بھی چھایا رہا۔ تانیا نے کہا کہ وہ ہمیشہ اپنی سکیورٹی کے ساتھ گھومتی ہیں، اور کچھ ساتھیوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس 150 سے زیادہ باڈی گارڈز ہیں۔
4. گھر ہو یا ہوٹل؟
نیلم کے سوال پر تانیا نے اپنے گھر کے بارے میں بتایا کہ “اس کے مقابلے میں 5 اسٹار یا 7 اسٹار ہوٹل بھی سستے لگیں گے۔”
5. 2500 اسکوائر فٹ کا صرف کمرہ کُپڑوں کے لیے
انہوں نے کہا کہ ان کے کپڑوں کے لیے پوری ایک منزل ہے، جو 2500 مربع فٹ پر پھیلی ہوئی ہے۔ ہر منزل پر پانچ نوکر اور سات ڈرائیور بھی موجود ہیں۔
6. صرف 600 روپے کا بجلی بل
امال ملک کے ساتھ بات کرتے ہوئے تانیا نے فخریہ بتایا کہ ان کے گھر میں کئی لفٹیں ہیں، لیکن سولر پینلز کی وجہ سے ان کا بجلی کا بل صرف 600 روپے آتا ہے۔
7. پولیس کو بچانے کا دعویٰ
حالیہ ایپی سوڈ میں انہوں نے سب کو چونکا دیا جب کہا کہ انہوں نے 2025 کے مہا کمبھ میں پریاگ راج کے دوران بھگدڑ کے وقت پولیس کو بچایا تھا۔ اس دعوے پر ناظرین میں خوب بحث چھڑ گئی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے تانیا نے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستانی کسانوں کا جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمے کا اعلان
—فائل فوٹوسندھ کے کسانوں نے 2022 کے تباہ کن سیلابوں سے اپنی زمینیں اور روزگار کھو دینے کے بعد جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کر دیا۔
کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور سیمنٹ بنانے والی کمپنی ہائیڈلبرگ (Heidelberg) کو باقاعدہ نوٹس بھیج دیا گیا جس میں خبردار کیا گیا کہ اگر ان کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔
اس حوالے سے کسانوں کا کہنا ہے کہ جرمن کمپنیاں دنیا کی بڑی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں میں شامل ہیں، جنہوں نے نقصان پہنچایا ہے، انہیں ہی اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ماحولیاتی بحران میں سب سے کم حصہ ڈالا مگر نقصان ہم ہی اٹھا رہے ہیں جبکہ امیر ممالک کی کمپنیاں منافع کما رہی ہیں۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی زمینیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں اور چاول و گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں۔ وہ تخمینہ لگاتے ہیں کہ انہیں 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا جس کا ازالہ وہ ان کمپنیوں سے چاہتے ہیں۔
دوسری جانب جرمن کمپنیوں کاکہناہے انہیں موصول ہونے والے قانونی نوٹس پر غور کیا جارہا ہے۔
برطانوی میڈیا نے عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2022 میں پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثرہ ملک تھا۔ اس سال کی شدید بارشوں نے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب کردیا تھا جس سے 1700 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ بے گھر اور 30 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا۔