امارات کی وارننگ پر اسرائیل نے مغربی کنارے کو ضم کرنے کا منصوبہ مؤخر کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, September 2025 GMT
واشنگٹن، یروشلم (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی سخت وارننگ کے بعد اسرائیل نے مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کی کوشش عارضی طور پر روک دی ہے۔
ذرائع کے مطابق اسرائیلی کابینہ کا ایک اہم اجلاس دراصل مغربی کنارے کے بڑے حصے پر اسرائیلی خودمختاری کے نفاذ پر غور کرنے کے لیے بلایا گیا تھا، تاہم اماراتی دباؤ کے بعد اجلاس کا ایجنڈا تبدیل کر کے فلسطینی علاقوں میں بگڑتی سیکیورٹی صورتحال پر مرکوز کر دیا گیا۔
حالیہ دنوں اسرائیل کے وزیر خزانہ نے تجویز دی تھی کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے پانچ میں سے چار بڑے حصوں کو اسرائیل میں ضم کر لیا جائے۔ اس تجویز پر متحدہ عرب امارات نے سخت ردعمل دیتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ اگر اسرائیل نے یہ قدم اٹھایا تو یہ امارات کے لیے سرخ لکیر ثابت ہوگا اور ابراہیمی معاہدے سے امارات باہر نکلنے پر مجبور ہو جائے گا۔
سفارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب خلیجی ممالک نے اسرائیل کو مغربی کنارے میں یکطرفہ اقدامات سے باز رہنے کا پیغام دیا ہے۔ تاہم امارات کی اس تازہ وارننگ کو غیرمعمولی اہمیت دی جا رہی ہے کیونکہ اسرائیل اور امارات کے تعلقات 2020 کے ابراہیمی معاہدے کے بعد سے معاشی اور دفاعی سطح پر گہرے ہو چکے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے پر مکمل خودمختاری کے نفاذ کی کوشش نہ صرف فلسطین میں کشیدگی بڑھا سکتی ہے بلکہ خطے میں جاری معمول پر آنے کے عمل کو بھی شدید نقصان پہنچا سکتی ہے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مسلم ممالک کو نیٹو طرز کا اتحاد بنانا چاہیے، خواجہ آصف نے تجویز دیدی
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ مسلم دنیا کو نیٹو طرز کا اتحاد بنانا چاہیے، مسلمان ممالک کو سمجھنا چاہیے کہ دوست کون ہے اور دشمن کون، قطر پر اسرائیلی حملہ امریکا کی مرضی سے ہوا۔
نجی ٹی وی سے گفگتو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ حماس کی قیادت بھی امریکا کی مرضی سے قطر میں موجود تھی جب وہاں پر حملہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: موجودہ حالات میں مسلم امہ کا اتحاد اور مشترکہ اقدامات ناگزیر ہیں، اسحاق ڈار
وزیر دفاع نے واضح کیا کہ یہ ایک بڑا واقعہ ہے اور اس کے اثرات ظاہر ہونے میں کچھ وقت لگے گا، لیکن یقینی طور پر کوئی نہ کوئی ردعمل سامنے آئے گا۔
وزیر دفاع نے مزید کہاکہ شام میں بھی موجودہ حکومت امریکا کی حمایت سے برسر اقتدار آئی ہے اور اسرائیل اس پر بھی حملے کرنے سے باز نہیں آ رہا۔
انہوں نے مسلم ممالک پر زور دیا کہ وہ صورتحال کو سمجھیں اور اپنے دوست نما دشمن کی شناخت کریں۔
خواجہ آصف نے اسامہ بن لادن کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہ بھی امریکی پراڈکٹ تھے اور سوڈان سے انہیں سی آئی اے کے ڈائریکٹر نے لایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مسلمانوں کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت، ایران پر اسرائیلی حملہ قابل مذمت ہے، ترک صدر کا او آئی سی اجلاس سے خطاب
وزیر دفاع نے مزید کہاکہ امریکا اور مغرب میں موجود عوامی رائے اسرائیل کے لیے خطرناک ہورہی ہے اور عالمی سطح پر اسرائیل کے خلاف جذبات شدت اختیار کررہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیلی حملہ تجویز دے دی خواجہ آصف مسلمان ممالک نیٹو طرز اتحاد وی نیوز