بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑے جانے کے بعد پاکستان کے کئی علاقوں میں سیلابی صورتحال مزید سنگین ہو گئی ہے۔ بھارتی ہائی کمیشن نے پاکستان کو دریائے ستلج کے دو اہم مقامات—ہریکے اور فیروز پور—پر “انتہائی اونچے درجے” کے سیلاب سے خبردار کیا ہے۔ پانی کا بہاؤ اب سندھ کی جانب بڑھ رہا ہے اور توقع ہے کہ چند گھنٹوں میں یہ سیلابی ریلا صوبہ سندھ میں داخل ہو جائے گا۔

وزارت آبی وسائل نے ہنگامی الرٹ جاری کر دیا
وزارتِ آبی وسائل نے صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں کو فوری الرٹ جاری کر دیا ہے۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ہریکے اور فیروز پور کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے، اس لیے تمام ادارے الرٹ رہیں اور متاثرہ آبادیوں کی بروقت منتقلی سمیت دیگر ضروری اقدامات یقینی بنائیں۔
پی ڈی ایم اے کی وارننگ
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق، دریائے ستلج میں صبح 8 بجے ہریکے اور فیروز پور کے مقامات پر پانی کی سطح میں خطرناک حد تک اضافہ نوٹ کیا گیا ہے، جو قریبی ذیلی اضلاع کو متاثر کرے گا۔ پی ڈی ایم اے نے ضلعی انتظامیہ سے ارلی وارننگ سسٹم فعال رکھنے، حفاظتی پشتوں کو مضبوط کرنے، ریسکیو 1122 کو ہائی الرٹ پر رکھنے، اور غذائی اجناس کی دستیابی کو یقینی بنانے کی ہدایات دی ہیں۔
41 لاکھ سے زائد افراد متاثر، 56 ہلاکتیں
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کے مطابق، پنجاب کے 25 اضلاع میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، جہاں اب تک 4 ہزار 100 دیہات متاثر ہو چکے ہیں۔ متاثرہ افراد کی تعداد 41 لاکھ 51 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، جب کہ 26 اگست سے اب تک 56 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
  ریسکیو و ریلیف آپریشن جاری
پنجاب بھر میں 425 سے زائد امدادی اور عارضی رہائشی کیمپ قائم کیے گئے ہیں، جبکہ تقریباً 500 میڈیکل کیمپوں میں اب تک 1 لاکھ 75 ہزار سے زائد افراد کو طبی امداد فراہم کی جا چکی ہے۔ 20 لاکھ 73 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، جب کہ 15 لاکھ 22 ہزار مویشی بھی ریسکیو کیے گئے ہیں۔
ملتان اور جنوبی پنجاب میں صورتحال تشویشناک
ملتان کے ڈپٹی کمشنر وسیم حمید سندھو نے بتایا ہے کہ ہیڈ تریموں سے آنے والے سیلابی ریلے سے نمٹنے کے لیے جامع پلان تیار کر لیا گیا ہے۔ دریائے چناب پر شیر شاہ اور محمد والا کے بندوں پر پانی کی سطح میں وقتی کمی آئی ہے، لیکن اگلے 36 گھنٹوں میں ہیڈ تریموں سے 5 لاکھ 43 ہزار کیوسک کا ریلا ملتان پہنچنے کا امکان ہے۔
 سندھ میں ہنگامی اقدامات
سندھ حکومت نے ممکنہ خطرے کے پیشِ نظر تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ گڈو بیراج کے قریبی کچے کے علاقے پہلے ہی زیرِ آب آ چکے ہیں۔ اب تک 61 ہزار افراد اور ڈھائی لاکھ مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
سکھر، گھوٹکی، کشمور اور ٹھٹھہ جیسے اضلاع میں بھی حفاظتی اقدامات تیز کر دیے گئے ہیں۔ روہڑی میں ایمرجنسی ایمبولینس اسپتال قائم کیا گیا ہے، جب کہ کوٹری بیراج پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے۔
 اگلے 72 گھنٹے انتہائی اہم
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق ہیڈ پنجند اگلے 24 گھنٹوں میں اپنی مکمل گنجائش 6 لاکھ کیوسک سے تجاوز کر جائے گا۔ تین دن کے اندر یہ پانی کوٹ مٹھن کے راستے دریائے سندھ میں داخل ہوگا اور بالآخر راجن پور، رحیم یار خان سے ہوتا ہوا گڈو بیراج تک پہنچے گا، جہاں پانی کی سطح 7.

5 سے 8 لاکھ کیوسک تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔

Post Views: 5

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پی ڈی ایم اے دریائے ستلج پانی کی سطح گیا ہے

پڑھیں:

بھارت کی نئی چال؛ طالبان کو چترال سے نکلنے والے دریا پر ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش

بھارت کی مودی سرکار اور افغانستان کی طالبان حکومت کے درمیان بڑھتی ہوئی پینگیں خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔

طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے حال ہی بھارت کا دورہ کیا تھا جس کے بعد کابل میں مودی سرکار کے مشن کو باضابطہ سفارت خانے کا درجہ دیدیا گیا۔

اس دورے میں دونوں ممالک کے درمیان متعدد شعبے میں تعاون بڑھانے اور پروجیکٹس کی تکمیل کے معاہدے بھی ہوئے لیکن تفصیلات جاری نہیں کی گئی تھیں۔

تاہم بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں جو تفصیل بتائی اُس سے مودی سرکار اور طالبان کے جارحانہ عزائم کی عکاسی ہوتی ہے۔

رندھیر جیسوال نے کہا کہ طالبان حکومت کی افغانستان میں ہائیڈروالیکٹرک پروجیکٹس کی تعمیر میں مدد کرنے کو تیار ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے افغانستان کے ساتھ آبی وسائل اور اس سے جڑے پروجیکٹس میں تعاون کی ایک لمبی تاریخ ہے۔

بھارتی ترجمان نے افغان شہر ہرات میں قائم ڈیم کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ پروجیکٹ بھی بھارت کی مدد اور تعاون کے بغیر ناممکن تھا۔

رندھیر جیسوال کے اس تازہ بیان پر قطر میں موجود طالبان کے سفیر سہیل شاہین نے کہا کہ بھارت کے جذبہ خیرسگالی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

سہیل شاہین نے مزید کہا کہ بھارت کے ساتھ افغانستان کے کئی معاملات پر دو طرفہ معاہدے ہیں اور دونوں کے درمیان مزید تعاون کے بہت سے مواقع اب بھی موجود ہیں۔

بھارت اور افغانستان ک طالبان حکومت کے درمیان بڑھنے والی یہ پینگیں اُس وقت سامنے آئی ہے جب امیرِ طالبان ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے ملکی وزارت توانائی کو دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا حکم دیا۔

یہاں تک کہ ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے یہ بھی کہا کہ اگر ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں میں تاخیر ہورہی ہے تو غیر ملکی کمپنیوں سے کام کروالیا جائے۔

پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے موقع کی تاک میں رہنے والی مودی سرکار نے جھٹ پٹ دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر کے لیے اپنی خدمات پیش کردی ہیں۔

یاد رہے کہ دریائے کنڑ کا ماخذ پاکستان کے خوبصورت علاقے چترال میں ہے اور یہاں سے 482 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد دریائے کابل میں شامل ہوتا ہے اور کنڑ کے مقام پر دریائے کنڑ بن کر واپس پاکستان آتا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • امریکا، 4 لاکھ 55 ہزار خواتین رواں سال ملازمتیں چھوڑ گئیں
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • بھارت ریاست آندھرا پردیش میں مندر میں بھگدڑ سے 9 افراد ہلاک، متعدد زخمی
  • بھارت کی افغان طالبان کو دریائے کنٹر پر ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش
  • بھارت کی نئی چال؛ طالبان کو چترال سے نکلنے والے دریا پر ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش
  • چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر بھارت کی افغان طالبان کو ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش
  • پنجاب میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے نئے قوانین اور جرمانوں میں اضافہ
  • سیلاب سے متاثرہ 1 لاکھ 89 ہزار افراد کے بینک اکاؤنٹس کھل چکے ہیں: عرفان علی کاٹھیا
  • بالی ووڈ شہنشاہ امیتابھ بچن پر حملے کا خدشہ، بھارت میں سیکیورٹی الرٹ
  • پنجاب میں اسموگ الرٹ، ٹریفک حکام کو سخت ایکشن کا حکم