وزراء، اعلیٰ افسران اور شہریوں کا حساس ڈیٹا انٹرنیٹ پر فروخت ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 7th, September 2025 GMT
وفاقی وزراء، اعلیٰ سرکاری افسران، اہم حکومتی شخصیات اور عام شہریوں کا ذاتی اور حساس ڈیٹا انٹرنیٹ پر فروخت کیے جانے کا انکشاف سامنے ہو ہے جس نے ملک میں سکیورٹی اور پرائیویسی سے متعلق خدشات کو مزید بڑھا دیا ۔
نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق ہزاروں پاکستانیوں کا تفصیلی ذاتی ڈیٹا—جس میں موبائل نمبر، ایڈریس، شناختی کارڈ کی کاپی، کال ریکارڈز، موبائل کی لوکیشن اور بیرونِ ملک سفر کی تفصیلات شامل ہیں—انٹرنیٹ پر معمولی قیمتوں پر فروخت ہو رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق انٹرنیٹ پر موجود کئی ویب سائٹس صرف چند سو یا ہزار روپے کے عوض اہم اور حساس ڈیٹا فراہم کر رہی ہیں۔جیساکہ موبائل لوکیشن: 500 روپے، کال ریکارڈ اور ڈیٹا ہسٹری: 2,000 روپے، بیرونِ ملک سفر کی تفصیل: 5,000 روپے وصول کئے جارہے ہیں
یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ وزیر داخلہ سے لے کر پی ٹی اے کے ترجمان تک، تقریباً تمام سرکاری و غیر سرکاری شخصیات کا ڈیٹا انٹرنیٹ پر دستیاب ہے — اور سرچ انجنز پر عام صارفین کے لیے قابلِ رسائی ہے۔
اداروں کی خاموشی اور عوامی تشویش
تشویشناک بات یہ ہے کہ ایکسپریس نیوز کی جانب سے ایک سال قبل، 12 اکتوبر کو اس اہم سیکیورٹی خدشے کی نشاندہی کے باوجود متعلقہ ادارے، جیسے پی ٹی اے اور نیشنل سائبر کرائم کوآرڈینیشن اتھارٹی (NCCIA)، تاحال مؤثر ایکشن لینے میں ناکام نظر آتے ہیں۔ اس وقت پی ٹی اے نے بیان دیا تھا کہ ایسی ویب سائٹس کو بند کیا جا رہا ہے، لیکن تازہ ترین رپورٹ سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ ڈیٹا فروشی کا یہ غیرقانونی سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
ماہرین اور عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر کوئی بھی شخص چند پیسوں کے عوض کسی کا مکمل ڈیٹا خرید سکتا ہے، تو یہ جرائم پیشہ عناصر کے لیے کھلا موقع بن جاتا ہے کہ وہ شہریوں کو دھوکہ دہی، بلیک میلنگ یا دیگر سنگین جرائم میں پھنسا سکیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کراچی میں 12 ارب روپے کی لاگت سے بننے والی نئی حب کینال میں ناقص میٹریل کے استعمال کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: کراچی کو پانی فراہم کرنے والی نئی حب کینال کی تعمیر میں ناقص میٹریل استعمال کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق کراچی میں گزشتہ دنوں ہونے والی بارشوں اور سیلابی ریلے سے ایک ماہ قبل 12 ارب روپے کی لاگت سے بننے والی نئی حب کینال کو شدید نقصان پہنچا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ سیلابی ریلے نے 20 کلو میٹر طویل حب کینال کو متاثر کیا اور کینال کی تعمیر میں مضبوط سریا استعمال کیا جاتا تو سیلابی ریلے میں نہ بہتی۔
یاد رہے کہ چند ماہ قبل پروجیکٹ ڈائریکٹر سکندر زرداری نے کہا تھا کہ کراچی کوپانی فراہم کرنے والی نیو حب کینال کا تعمیراتی کام مکمل کرلیا گیا ہے اور اس کا ٹیسٹ رن کامیابی سے مکمل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ نئی کینال کے لیے پرانی لائن سے پانی چھوڑنا تکنیکی عمل تھا، حب کینال کا ٹیسٹ 25 دن قبل کیا گیا تھا، پرانی کینال سے پانی لینے کے لیے کٹ لگایا گیا تھا۔جبکہ انہوں نے یہ بھی کہا تھاکہ سوشل میڈیا پر منصوبے کی ناکامی کی خبریں بے بنیاد ہیں۔