نئی دہلی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر گزشتہ کئی ماہ سے کی جانے والی سخت تنقید کے باوجود اچانک انہیں اپنا دوست قرار دے دیا۔

صحافیوں سے گفتگو میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ مودی ہمیشہ میرے دوست رہیں گے، بھارت اور امریکا کا ایک خاص رشتہ ہے، گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں، ان کے اس بیان نے دونوں ملکوں کے تعلقات کے حوالے سے نئی بحث چھیڑ دی ہے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے امریکی صدر کے بیان کا فوری خیر مقدم کیا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کہا کہ وہ صدر ٹرمپ کے مثبت رویے اور تعلقات کے دوستانہ اظہار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،بھارت اور امریکا کے درمیان ایک ایسی اسٹریٹجک شراکت داری موجود ہے جو مستقبل کی طرف دیکھنے والی اور انتہائی مثبت ہے۔

واضح رہےکہ گزشتہ چند ماہ میں امریکا اور بھارت کے تعلقات میں نمایاں کشیدگی دیکھنے کو ملی تھی۔ امریکا نے بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیا جس کے نتیجے میں تجارتی تعلقات پر منفی اثر پڑا۔ اس کے ساتھ ساتھ صدر ٹرمپ نے بھارت پر روس سے سستا تیل خریدنے کا الزام لگایا اور نئی دہلی کے ساتھ تجارتی ڈیل فائنل نہ ہونے پر اپنا مجوزہ دورہ بھارت بھی منسوخ کر دیا تھا۔

اس دوران صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ایک تصویر شیئر کی جس میں بھارتی وزیراعظم مودی، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ ایک ساتھ نظر آ رہے تھے۔ اس تصویر پر تبصرہ کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا تھا کہ “ایسا لگتا ہے بھارت اور روس چین کے قریب جا رہے ہیں۔” اس بیان کو امریکا اور بھارت کے تعلقات میں بڑھتی سردمہری کا عندیہ قرار دیا گیا تھا۔

دوسری جانب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے حال ہی میں چین کا دورہ کیا جہاں انہوں نے سات برس بعد شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے اجلاس میں شرکت کی۔ ماہرین کے مطابق اس دورے کو بھارت اور چین کے تعلقات میں نرمی کی ایک کوشش سمجھا جا رہا ہے۔

خیال رہےکہ  امریکا اور بھارت دونوں ہی خطے میں چین کے بڑھتے اثرورسوخ سے پریشان ہیں، اسی لیے اختلافات کے باوجود تعلقات کو مستحکم رکھنا دونوں ممالک کی ضرورت ہے تاہم تجارتی تنازعات، روس کے ساتھ تعلقات اور خطے کی جغرافیائی سیاست دونوں ممالک کے تعلقات میں مسلسل دباؤ کا باعث بنی ہوئی ہے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: بھارتی وزیراعظم کے تعلقات میں بھارت اور

پڑھیں:

مشرقی محاذ پر بھارت کو جوتے پڑے تو مودی کو چپ لگ گئی: خواجہ آصف

وزیرِ دفاع خواجہ آصف—فائل فوٹو

وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں تو مودی چپ ہی کر گیا ہے۔

سیالکوٹ میں ’جیو نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس محاذ پر پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ طورخم بارڈر غیر قانونی مقیم افغانیوں کی بے دخلی کےلیے کھولی گئی ہے، طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی، بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس بہانے یہ لوگ دوبارہ نہ ٹک سکیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ہر چیز معطل ہے، ویزا پراسس بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا، افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے بھارت افغان سرزمین سے پاکستان کیخلاف کم شدت کی جنگ چھیڑ رہا ہے، خواجہ آصف سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر افغانستان کے اندر بھی جاکر جواب دینا پڑا تو دیں گے: خواجہ آصف

وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں، پہلے تو غیر قانونی مقیم افغانیوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا، اس کا مؤقف تھا کہ یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونر شپ سامنے آ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں ہوئی گفتگو میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگر افغانستان سے کوئی غیر قانونی سرگرمی ہوتی ہے تو اس کا ہرجانہ دینا ہو گا، ہماری طرف سے تو کسی قسم کی حرکت نہیں ہو رہی، سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے، افغانستان کر رہا ہے۔

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان تاثر دے رہا ہے کہ ان سب میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً کے پی کے عوام میں سخت غصہ ہے، اس مسلئے کی وجہ سے کے پی صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، قوم سمیت سیاستدان اور تمام ادارے آن بورڈ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کا فوری حل ہو، حل صرف واحد ہے کہ افغان سر زمین سے دہشت گردی بند ہو۔

وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکیں تو یہ قابلِ ترجیح ہو گا، افغانستان کی طرف سے جو تفریق کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اسے پوری دنیا سمجھتی ہے، جو نقصانات 5 دہائیوں میں پاکستان نے اٹھائے ہیں وہ ہمارے مشترکہ نقصانات ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی جانب سے پراکسی وار کے ثبوت اشرف غنی کے دور سے ہیں، اب تو ثبوت کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ سب اس بات پر یقین کر رہے ہیں، اگر ضرورت پڑی تو ثبوت دیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی قانون شکنی اور لاپرواہی کا مقابلہ کریں، اوباما کا ڈیموکریٹس سے خطاب
  • مودی ٹرمپ سے خوفزدہ ہیں اور انکا ریموٹ کنٹرول بڑے کاروباریوں کے ہاتھوں میں ہے، راہل گاندھی
  • 7 طیارے گرانے کے دعوے پر مودی کی خاموشی، دعوے کی تصدیق کرتی ہے، کانگریس
  • امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقیقت یا فسانہ
  • مشرقی محاذ پر بھارت کو جوتے پڑے تو مودی کو چپ لگ گئی: خواجہ آصف
  • مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام  انتہائی غربت سے بے حال
  • حیران کن پیش رفت،امریکا نے بھارت سے10سالہ دفاعی معاہدہ کرلیا
  • امریکا نے بھارت کے ساتھ 10 سالہ دفاعی معاہدے پر دستخط کردیے
  • امریکا اور بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی معاہدہ، خطے میں نئی صف بندی کا آغاز
  • امریکا اور بھارت نے 10 سال کے لیے دفاعی معاہدہ کرلیا