پاکستان میں 5G اسپیکٹرم کی نیلامی میں تاخیر کے باعث نہ صرف جدید انٹرنیٹ سہولتوں کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے بلکہ ملک کو آئندہ پانچ سالوں میں تقریباً 4.3 ارب ڈالر کے ممکنہ معاشی فوائد سے بھی ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے۔
یہ تشویشناک صورتحال پیر کے روز وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہونے والے اسپیکٹرم آکشن کمیٹی کے اجلاس میں سامنے آئی۔ اجلاس میں ٹیلی کام آپریٹرز، حکومتی وزرا، اور بین الاقوامی ماہرین نے شرکت کی۔

اسپیکٹرم نیلامی کیوں تاخیر کا شکار ہے؟
ٹیلی کام کمپنیاں اسپیکٹرم کی زیادہ قیمتوں اور ریگولیٹری پیچیدگیوں پر تحفظات رکھتی ہیں، تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ ان کمپنیوں نے تاحال کوئی واضح متبادل پلان پیش نہیں کیا۔
اجلاس میں ٹیلی کام انڈسٹری کی نمائندگی ٹیلی کام آپریٹرز ایسوسی ایشن (TOA) کے چیئرمین اور جاز کے سی ای او عامر ابراہیم نے کی، جبکہ GSMA کے ایشیا پیسفک سربراہ جولیان گورمن نے پاکستان کی اسپیکٹرم پالیسی میں خامیوں کی نشاندہی کی۔ انہوں نے کہا کہ نیلامی کے عمل میں رکاوٹ کی بڑی وجہ اسپیکٹرم کی بلند قیمت اور قانونی پیچیدگیاں ہیں۔
انضمام میں تاخیر، نیلامی بھی رکی
وزیر آئی ٹی کا کہنا تھا کہ 5G نیلامی PTCL اور Telenor کے انضمام میں تاخیر کے باعث رکی ہوئی ہے، جبکہ اس صورتحال میں ٹیلی کام آپریٹرز نے اسپیکٹرم کی فوری دستیابی کے لیے کوئی متفقہ ‘پلان بی’ فراہم نہیں کیا۔
بین الاقوامی ماڈلز کی تجویز
جاز کے نمائندوں نے میڈیا کو بتایا کہ وہ حکومت کو متعدد بار سعودی عرب، ویتنام اور انڈونیشیا کے ماڈلز اختیار کرنے کی زبانی تجویز دے چکے ہیں، جہاں اسپیکٹرم کی قیمتیں گزشتہ نیلامی کی قیمت کے محض 10 فیصد کے برابر رکھی جاتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے بھی قانونی تنازعات ختم کر کے اسپیکٹرم کی راہ ہموار کی، اور پاکستان کو بھی یہی راستہ اپنانا چاہیے۔
 GSMA کی رپورٹ کا انتباہ
اجلاس میں GSMA کی رپورٹ “Building Digital Pakistan through Effective Spectrum Policy” بھی پیش کی گئی، جس میں خبردار کیا گیا کہ اگر اسپیکٹرم کی فراہمی میں مزید تاخیر ہوئی تو پاکستان نہ صرف ڈیجیٹل ترقی کے مواقع سے محروم رہے گا بلکہ صارفین کو مہنگی اور کم معیار کی موبائل سروسز کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔
رپورٹ کے مطابق، اسپیکٹرم کی موجودہ لاگت ٹیلی کام آپریٹرز کی آمدنی کا 20 فیصد ہے، جو دنیا بھر میں بلند ترین شرحوں میں شامل ہے۔
 ڈیجیٹل پاکستان کا مستقبل داؤ پر
جی ایس ایم اے اور ٹیلی کام انڈسٹری کے شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو ایک متوازن، شفاف اور پیشگی پالیسی اپنانا ہوگی، جس میں قانونی اور مالیاتی رکاوٹوں کو ختم کر کے آپریٹرز کو واضح سمت دی جائے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ اگر فوری اصلاحات نہ کی گئیں، تو ڈیجیٹل پاکستان کا خواب محض ایک نعرہ بن کر رہ جائے گا، کیونکہ تیز رفتار اور سستا انٹرنیٹ ہر پاکستانی کی دسترس سے باہر ہو جائے گا۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

کراچی: ریڈ لائن منصوبے میں غیر معمولی تاخیر، شہری اذیت کا شکار

سندھ حکومت کا ریڈ لائن بس منصوبہ غیر معمولی تاخیر کے باعث شہریوں کے لیے اذیت کا سبب بن گیا۔

احتیاطی تدابیر اختیار کیے بغیر کام کرنے سے سیوریج لائنیں بند ہوگئیں، گندہ پانی سڑکوں پر بہہ نکلا۔

حسن اسکوائر سے نیپا چورنگی جانے والی شاہراہ پر پانی جمع ہونے سے ٹریفک بری طرح متاثر ہونا معمول بن گیا۔

ذرائع کے مطابق کمپنی نے ریڈ لائن منصوبے پر کام احتیاطی تدابیر اختیار کیے بغیر جاری رکھا ہوا ہے۔ منصوبے کی تعمیر کے دوران ماضی میں بھی پانی اور سیوریج کی لائنیں متاثر رہی ہیں۔

ریڈ لائن منصوبے میں کام کی رفتار سست ہونے کی وجہ سے عوام کئی سالوں سے اسی اذیت کا شکار ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ایشیا کپ: یو اے ای کا پاکستان کیخلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
  • ڈی ایم اے کی جی نائن اور آئی الیون بس اسٹینڈز کی کامیاب نیلامی
  • کراچی، ریڈ لائن منصوبے میں غیر معمولی تاخیر، شہری اذیت کا شکار
  • شادی میں تاخیر پاکستانی خواتین کو موٹاپے سے بچانے میں مددگار ثابت
  • سی ڈی اے کے ممبر ایڈمن امریکہ چلے گے ، ممکنہ طور پر ممبر ایڈمن اور ممبر اسٹیٹ کون ہوسکتے ہیں ،تفصیلات سب نیوز پر
  • کراچی: ریڈ لائن منصوبے میں غیر معمولی تاخیر، شہری اذیت کا شکار
  • نسلہ ٹاور کے پلاٹ کی نیلامی کیلئے کوئی خریدار سامنے نہ آسکا‘ذرائع
  • وقف سیاہ قانون کے ختم ہونے تک قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رہیگی، مولانا ارشد مدنی
  • بھارت سے میچ کے دوران تنازع، ردعمل دینے میں تاخیر پر ڈائریکٹر پی سی بی معطل
  • عامر خان کی سابقہ اہلیہ کرن راؤ کی فلم ‘دھو بی گھاٹ’ کے بعد طویل تاخیر کیوں ہوئی؟ اداکار نے بتا دیا