عمران خان کے خلاف کوئی بھی کیس ایسا نہیں جس میں شواہد ہوں، علیمہ خان
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان کے خلاف کوئی بھی کیس ایسا نہیں جس میں شواہد ہوں، جب یہ مقدمات ہائیکورٹ میں جائیں گے، سب نظر آجائے گا۔
عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ آج ہم توشہ خانہ کیس میں اڈیالہ جیل جارہے ہیں، کل اسلام آباد ہائیکورٹ جا کر بیٹھ جائینگے، کل ہم اسلام آباد ہائی کورٹ میں جج ڈوگر صاحب کو بولیں گے کہ القادر کیس لگایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ 6 ماہ ہوگئے ہیں القادر کیس کو جج صاحب سننے کو تیار نہیں، ان کو معلوم ہے جیسے ہی کیس لگے گا، ان کی مجبوری ضمانت دینا ہے۔
علیمہ خان نے کہا کہ آج اڈیالہ جیل میں جج صاحب کے حکم پر ہماری ملاقات ہوگی، انتظامیہ کی مجبوری ہے ہماری ملاقات کروانا، توشہ خانہ ٹو کیس کی جلدی میں سماعت کر رہے ہیں کہ عمران خان اور بشری بی بی کو سزا مل سکے، کوئی بھی کیس ایسا نہیں جس میں شواہد ہوں جب یہ مقدمات ہائیکورٹ میں جائینگے، سب نظر آ جائے گا۔
قبل ازیں اے ٹی سی کورٹ راولپنڈی میں علیمہ خان کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کی۔
عدالت نے آئندہ تاریخ پر فریقین کے وکلا کو دلائل دینے اور پولیس کو ریکارڈ پیش کرنیکا حکم دیا۔
درخواست ضمانتوں پر سماعت اٹھارہ ستمبر تک ملتوی کردی گئی، علیمہ خان 26 نومبر ڈی چوک احتجاج، تھانہ صادق آباد کے مقدمے میں نامزد ہیں۔
نعیم حیدر پنجوتھہ کی عبوری ضمانت میں بھی 18 ستمبر تک توسیع کردی گئی۔
علیمہ خان کے وکیل فیصل ملک نے اے ٹی سی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آج ہم پوری تیاری کے ساتھ عدالت میں گئے تھے مگر عدالت نے اٹھارہ ستمبر تک سماعت ملتوی کر دی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں علیمہ خان کی سخت ہدایات تھیں کہ میرے مقدمات میں بحث کی جائے، یہ بے بنیاد اور بوگس مقدمات ہیں، ہماری تیاری مکمل تھی مگر تاریخ پڑ گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: علیمہ خان
پڑھیں:
عدالت نے جناح ہاؤس حملہ کیس میں محمود الرشید کی ضمانت خارج کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے تحریک انصاف کے سینئر رہنما میاں محمود الرشید کی جناح ہاؤس حملہ کیس میں ضمانت کی درخواست خارج کردی۔ کیس کی سماعت جج منظر علی گل نے کی۔
پراسیکیوشن نے عدالت کو بتایا کہ میاں محمود الرشید 9 مئی واقعات میں مرکزی کردار ادا کرنے والے ملزم ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے نہ صرف عوام کو ریاستی اداروں کے خلاف بھڑکایا بلکہ فسادات پر بھی اکسایا۔ پراسیکیوشن نے یہ بھی مؤقف اپنایا کہ میاں محمود الرشید کے خلاف 9 مئی سے متعلق چار الگ الگ مقدمات میں سزا سنائی جاچکی ہے، اور ان فیصلوں میں ان کے جرم کو ثابت قرار دیا جاچکا ہے۔
دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ چونکہ ملزم کے خلاف سنگین نوعیت کے شواہد موجود ہیں اور پہلے ہی انہیں مختلف مقدمات میں سزا دی جاچکی ہے، اس لیے ضمانت کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔
یوں میاں محمود الرشید کو جناح ہاؤس حملہ کیس میں ضمانت نہ مل سکی اور وہ قانونی طور پر مزید مشکلات میں گھر گئے ہیں۔