فرانس میں بیوروکریسی اور سیاسی ڈھانچے پر عوامی بے اعتمادی، معاشی ناانصافیوں اور بجٹ کٹوتیوں کے خلاف شدید ردِعمل کے پیشِ نظر ’سب کچھ بلاک کرو‘ کے نام سے احتجاجی تحریک میں شدت آ گئی ہے، اور صدر میکرون سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

بدھ کے روز شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کے دوران فرانس بھر میں مظاہرین نے سڑکوں اور گیس اسٹیشنز کو بلاک کرتے ہوئے جگہ جگہ آگ لگائی۔

یہ بھی پڑھیں: فرانس: پینشن کی عمر میں اضافے کے بل کے خلاف نواں ملک گیر احتجاج

حکام نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے 80 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے ہیں جنہوں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا اور درجنوں گرفتاریاں کیں۔

’سب کچھ بلاک کرو‘ کے نام سے یہ تحریک رواں موسم گرما میں آن لائن انتہائی دائیں بازو کے حلقوں میں ابھری تھی لیکن جلد ہی سوشل میڈیا کے ذریعے پھیل گئی اور بائیں بازو کے گروپس نے بھی اس میں شمولیت اختیار کرلی۔ اب اس میں فرانس کی انتہائی بائیں بازو کی جماعتیں اور طاقتور لیبر یونینز بھی شامل ہوگئی ہیں۔

یہ مشترکہ احتجاج فرانس میں بڑھتی ہوئی سیاسی ہلچل میں مزید اضافہ کررہا ہے، جو اس ہفتے کے آغاز میں صدر ایمانوئل میکرون کی حکومت کے بجٹ کٹوتیوں کے خلاف ردعمل اور سیاسی اشرافیہ سے عوامی ناراضی کے سبب سامنے آیا۔

لیون، مارسی، اور ٹولوز سمیت کئی بڑے شہروں میں رکاوٹیں کھڑی کردی گئیں جبکہ شمالی فرانس میں ایمیزون کے ایک ڈپو کا داخلہ بھی بلاک کردیا گیا۔ ملک کی سب سے بڑی یونین نے دعویٰ کیا کہ پورے ملک میں قریباً 715 مقامات پر رکاوٹیں ڈالی گئی ہیں۔

دارالحکومت پیرس میں بھی مظاہرین مختلف داخلی راستوں پر جمع ہوکر رکاوٹیں کھڑی کرتے رہے۔ یہ مظاہرے پورے دن جاری رہنے کی توقع ہے جبکہ بعض بڑی ٹرانسپورٹ یونینز کی ہڑتال میں شمولیت کے باعث سفری نظام بھی متاثر رہا۔

سینکڑوں افراد نے شہر کے مرکزی ریلوے اسٹیشن ’گار دو نور‘ کے باہر دھرنا جاری رکھا، حالانکہ پولیس نے پہلے ہی آنسو گیس استعمال کر کے انہیں منتشر کرنے کی کوشش کی تھی۔ مظاہرین کے نعرے تھے: ’ہم یہاں ہیں، چاہے میکرون ہمیں نہ چاہے، ہم یہاں ہیں۔‘

مشرقی پیرس کے ایک ہائی اسکول کے باہر بھی ڈرامائی مناظر دیکھنے کو ملے، جہاں پولیس اور طلبہ کے درمیان جھڑپ ہوئی جنہوں نے اسکول کے داخلی دروازے بند کر دیے تھے۔

نوجوانوں کے گروپ ’لے پوئنگ لیوے‘ کی ترجمان آریان انیمویانِس نے میڈیا کو بتایاکہ پولیس نے ایک دروازہ زبردستی کھول کر طلبہ کو اندر جانے دیا، اس دوران آنسو گیس کے استعمال سے تشدد بھی ہوا۔

ان کے مطابق اس سے پہلے ہائی اسکول کے قریب ٹرانسپورٹ ورکرز کی جانب سے کی گئی ہڑتال کو بھی پولیس نے توڑ دیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ کئی سو افراد ورکرز کے حق میں پہنچے تھے لیکن پولیس نے لائن توڑ کر ہڑتال ختم کرائی۔

فرانس میں عوامی غصہ اس وقت بھڑکا جب اُس وقت کے وزیراعظم فرانسا بےرو نے 50 ارب ڈالر سے زیادہ بجٹ کٹوتیوں کا منصوبہ پیش کیا۔ ان میں دو قومی تعطیلات ختم کرنے، 2026 تک پینشن منجمد کرنے اور اربوں ڈالر کی ہیلتھ کیئر فنڈنگ میں کمی کی تجاویز شامل تھیں۔

پیر کے روز اسمبلی میں سیاسی مخالفین نے ان بجٹ کٹوتیوں کی مخالفت میں متحد ہو کر عدم اعتماد کی ووٹنگ کرائی، جس کے نتیجے میں حکومت گرگئی۔

اگرچہ بےرو اب مستعفی ہو چکے ہیں لیکن اُن کے تجویز کردہ کفایت شعاری منصوبے اور حکومت پر عدم اعتماد کی لہر بدستور برقرار ہے۔ کئی حلقے اب صدر میکرون کو نشانہ بنا رہے ہیں اور ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہے ہیں، حالانکہ ان کی مدت صدارت 2027 میں مکمل ہونی ہے۔

صدر میکرون نے منگل کے روز ڈھائی سال سے بھی کم عرصے میں اپنا پانچواں وزیراعظم مقرر کیا، جو ان کے قریبی ساتھی سباستیان لیکورنو ہیں۔ لیکورنو نے بدھ کو حلف برداری کی تقریب میں وعدہ کیا کہ وہ بڑے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے اور ساتھ ہی کہاکہ تبدیلیاں لانا ضروری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مودی کو کینیڈا میں ہزیمت کا سامنا، سکھوں اور کشمیریوں نے احتجاج کرکے دنیا کے سامنے رسوا کردیا

مظاہروں سے ایک روز قبل سبکدوش ہونے والے وزیر داخلہ برونو ریٹایو نے کہا تھا کہ تشدد برداشت نہیں کیا جائے گا اور انہوں نے 80 ہزار پولیس اور نیم فوجی دستے تعینات کرنے کا اعلان کیا۔

یہ طاقت کا ایسا مظاہرہ ہے جو 2018 میں ’ییلو ویسٹ‘ تحریک کے عروج کے بعد پہلی مرتبہ دیکھنے میں آیا ہے، جو صدر میکرون کے تجویز کردہ فیول ٹیکس کے خلاف شروع ہوئی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews احتجاجی تحریک کی لہر احتجاجی مظاہرین سب کچھ بلاک کرو سیاسی اشرافیہ صدر میکرون فرانس احتجاجی مستعفی ہونے کا مطالبہ مشترکہ احتجاج وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: احتجاجی تحریک کی لہر احتجاجی مظاہرین سیاسی اشرافیہ صدر میکرون مستعفی ہونے کا مطالبہ مشترکہ احتجاج وی نیوز مستعفی ہونے کا مطالبہ احتجاجی تحریک بجٹ کٹوتیوں صدر میکرون پولیس نے کے خلاف

پڑھیں:

فلسطینی قیدی سے اجتماعی زیادتی کی ویڈیو لیک کرنیوالی اسرائیلی فوج کی اعلیٰ وکیل مستعفی

اسرائیلی فوج کی اعلیٰ قانونی افسر میجر جنرل یفات تومر یروشلمی نے استعفیٰ دے دیا ہے۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ گزشتہ سال بدنام زمانہ سدے تیمن جیل میں فلسطینی قیدی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی ویڈیو انہی نے لیک کی تھی۔

What does 'selfdefense' mean for a genocidal Nazi Isreali?
Remember her? Major Gen. Ifaat Tomer IDF's lawyer, in the 'right of rape' protest. Isreal is now investigating her for 'leaking the video' of the Isrealis gang raping a detailed Palestinian hostage, calling her 'traitor pic.twitter.com/XUFHOWr3mz

— SaveGazaChildren (@Hafsa64486443) November 1, 2025

یہ ویڈیو 2024 میں منظر عام پر آئی تھی، جب متعدد فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی سے زیادتی کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ فوٹیج میں فوجیوں کو ایک آنکھوں پر پٹی بندھے قیدی کو گھسیٹتے اور ڈھالوں کے پیچھے لے جاتے دیکھا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں

تومر یروشلمی نے اپنے استعفے میں کہا کہ انہیں دائیں بازو کی سیاسی قوتوں کے شدید دباؤ کا سامنا تھا جو مقدمے کو دبانا چاہتی تھیں۔ ان کے مطابق ویڈیو لیک کرنے کا مقصد فوجی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کا جواب دینا تھا۔

فردِ جرم کے مطابق قیدی کو 15 منٹ تک وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا، برقی جھٹکے دیے گئے اور گھسیٹا گیا۔ طبی رپورٹس میں بتایا گیا کہ قیدی کے پھیپھڑے اور آنتیں پھٹ گئیں، پسلیاں ٹوٹ گئیں اور سرجری کرنا پڑی۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی فوج کی غزہ پر وحشیانہ بمباری، 100 سے زیادہ فلسطینی شہید

اس کیس میں گرفتار 9 فوجیوں میں سے زیادہ تر کو جلد رہا کر دیا گیا۔ بعد میں ’زیادتی‘ کا الزام ہٹا کر صرف ’تشدد‘ کا مقدمہ رکھا گیا، جسے اقوام متحدہ نے سزا میں نرمی قرار دیا۔

اسرائیل کے سخت گیر وزرا ایتامار بن گویر اور بیزلیل سموترچ نے ملوث فوجیوں کا دفاع کیا، انہیں ’ہیرو‘ کہا اور تومر یروشلمی پر فوج کی بدنامی کا الزام لگایا۔

سدے تیمن جیل پر پہلے بھی فلسطینی قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی، برقی صدمات اور جنسی تشدد کے الزامات لگ چکے ہیں۔ تومر یروشلمی کا استعفیٰ اسرائیلی فوج میں بڑھتی سیاسی تقسیم اور انصاف کے دباؤ کا آئینہ دار ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اسرائیلی جیل غزہ فلسطین فلسطینی قیدی قیدی زیادتی میجر جنرل یفات تومر

متعلقہ مضامین

  • سیاسی درجہ کم کرنے کے لیے مذاکرات ہونے چاہییں: عطااللہ تارڑ نے پی ٹی آئی سے بات چیت کا عندیہ دے دیا
  • فلسطینی قیدی سے اجتماعی زیادتی کی ویڈیو لیک کرنیوالی اسرائیلی فوج کی اعلیٰ وکیل مستعفی
  • آزاد کشمیر میں سیاسی عدم استحکام جاری، پی پی نے تحریک عدم اعتماد تاحال جمع نہ کروائی
  • پی ٹی آ ئی کی پرانی قیادت ’’ریلیز عمران خان‘‘ تحریک چلانے کیلیے تیار،حکومتی وسیاسی قیادت سے ملاقاتوں کا فیصلہ
  • جماعت اسلامی کا احتجاجی مارچ ‘ ریڈ لائن منصوبہ فوری مکمل و حتمی تاریخ دینے کا مطالبہ
  • شاہ محمود سے سابق پی ٹی آئی رہنماں کی ملاقات، ریلیز عمران تحریک چلانے پر اتفاق،فواد چوہدری کی تصدیق
  • شاہ محمود قریشی سے سابق پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • کالعدم جماعت کی حمایت، لاہور پولیس کا اہلکار گرفتار
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی
  • فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا