ترکیہ کے وزیر دفاع یشار گولر نے پاکستان کا 3 روزہ دورہ کیا، اس دوران انہوں نے پاکستان ترکیہ مشترکہ وزارتی کمیشن کے 16ویں اجلاس میں ترک وفد کی قیادت کی۔ دورے کے دوران مختلف اہم ملاقاتوں میں دوطرفہ تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اپنے 3 روزہ دورے کے دوران وزیر دفاع یشار گولر نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔ اس کے علاوہ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے بھی الگ الگ ملاقاتیں کیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف سے ترک وزیر دفاع کی ملاقات، دوطرفہ تجارت میں 5 ارب ڈالر کے ہدف پر زور

وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران دونوں ممالک نے برادرانہ تعلقات کو باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں مزید گہرا کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ تجارت و سرمایہ کاری، مشترکہ تحقیق و ترقی، آئی ٹی، زراعت، توانائی، تعلیم اور ثقافتی تبادلے کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے۔

“وزیراعظم سے ترک وزیر دفاع کی ملاقات”

ترکیہ کے وزیر برائے قومی دفاع جناب یاسر گلر جو اس وقت پاک ترک مشترکہ وزارتی کمیشن کے شریک چیئرمین کی حیثیت سے پاکستان کے دورے پر ہیں، نے آج شام وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم محمد شہباز شریف سے ملاقات کی۔

ترک وزیر دفاع اور ان کے وفد کے ارکان… pic.

twitter.com/r4TsMiLFVx

— PMLN (@pmln_org) September 9, 2025

ترکیہ کے وزیر دفاع یشار گولر کی وزیر دفاع خواجہ آصف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے ملاقاتوں میں بھی دونوں ممالک نے اسٹریٹجک اور دفاعی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کی تجدید کی۔

16واں مشترکہ وزارتی کمیشن پاکستان کے وزیر تجارت جام کمال خان اور وزیر یشار گولر کی مشترکہ صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں اعلیٰ سطحی اسٹریٹجک تعاون کونسل کے ایجنڈے پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس کے اہم نکات میں تجارت، سرمایہ کاری، دواسازی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، ای کامرس، رابطہ و ٹرانسپورٹ، توانائی، تعلیم، معدنیات، زراعت، میڈیا اور سیاحت کے شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینا شامل تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ترک وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کا دورہ، اعلیٰ پاکستانی قیادت سے ملاقاتیں طے

یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان وسیع تر دو طرفہ تعاون کا جائزہ لینے کا ایک اہم موقع ثابت ہوا۔ دونوں فریقین نے اپنے برادرانہ تعلقات کو ایک ہمہ جہت شراکت داری میں ڈھالنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews تجارت ترک وزیر دفاع دورہ پاکستان دوطرفہ تعلقات سرمایہ کاری ملاقاتیں وی نیوز

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ترک وزیر دفاع دورہ پاکستان دوطرفہ تعلقات سرمایہ کاری ملاقاتیں وی نیوز شہباز شریف سے ترک وزیر دفاع یشار گولر سے ملاقات تعاون کو کے وزیر

پڑھیں:

پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ بات چیت کے ذریعے تعلقات بہتر بنانے چاہییں، پروفیسر محمد ابراہیم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: جماعتِ اسلامی پاکستان کے نائب امیر پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام سے جماعت اسلامی کو خودبخود تقویت نہیں ملے گی،  اگر جماعت اسلامی اپنے بیانیے کو طالبان حکومت کے ساتھ ہم آہنگ کرے تو اس سے فکری اور نظریاتی سطح پر ضرور فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔

جسارت کے اجتماعِ عام کے موقع پر شائع ہونے والے مجلے کے لیے اے اے سید کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا کہ طالبان کا پہلا دورِ حکومت 1996ء سے 2001ء اور دوسرا دور 2021ء سے اب تک جاری ہے،  پہلے دور میں طالبان کی جماعتِ اسلامی کے ساتھ سخت مخالفت تھی لیکن اب ان کے رویّے میں نمایاں تبدیلی آئی ہے، پہلے وہ بہت تنگ نظر تھے مگر اب وہ افغانستان کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ امیرالمؤمنین ملا ہبت اللہ اور ان کے قریبی حلقے میں اب بھی ماضی کی کچھ سختیاں موجود ہیں، جس کی مثال انہوں نے انٹرنیٹ کی دو روزہ بندش کو قرار دیا، ستمبر کے آخر میں طالبان حکومت نے انٹرنیٹ اس بنیاد پر بند کیا کہ اس سے بے حیائی پھیل رہی ہےمگر دو دن بعد خود ہی فیصلہ واپس لے لیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اصلاح کی سمت بڑھ رہے ہیں۔

پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا کہ موجودہ طالبان حکومت ایک بڑی تبدیلی کی علامت ہے، اور جماعت اسلامی کو اس سے فکری و نظریاتی سطح پر فائدہ پہنچ سکتا ہے، گزشتہ  دہائی میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی نے گہرے منفی اثرات چھوڑے ہیں،

آج بھی دونوں طرف سے ایک دوسرے کے خلاف شدید پروپیگنڈا جاری ہے، اور ہمارے کچھ وفاقی وزراء اپنے بیانات سے حالات مزید خراب کر رہے ہیں ۔

انہوں نے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے بیانات کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی زبان کسی باشعور انسان کی نہیں لگتی،  وزیرِ دفاع کا یہ کہنا کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو جنگ ہوگی بے وقوفی کی انتہا ہے،  خواجہ آصف ماضی میں یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ  افغانستان ہمارا دشمن ہے  اور محمود غزنوی کو  لٹیرا  قرار دے چکے ہیں جو تاریخ سے ناواقفیت کی علامت ہے۔

پروفیسر محمد ابراہیم نے مطالبہ کیا کہ حکومت وزیر دفاع کو فوری طور پر تبدیل کرے اور استنبول مذاکرات کے لیے کسی سمجھدار اور بردبار شخصیت کو مقرر کرے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے لازم ہے کہ پشتون وزراء کو مذاکرات میں شامل کیا جائے جو افغانوں کی نفسیات اور روایات کو سمجھتے ہیں۔

انہوں نے وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے بیان پر بھی ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ  یہ کہنا کہ  ہم ان پر تورا بورا قائم کر دیں گے انتہائی ناسمجھی ہے،  تورا بورا امریکی ظلم کی علامت تھا، اور طالبان آج اسی کے بعد دوبارہ اقتدار میں ہیں۔ ایسی باتیں بہادری نہیں، بلکہ نادانی ہیں۔

پروفیسر محمد ابراہیم نے زور دیا کہ پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ احترام، بات چیت اور باہمی اعتماد کے ذریعے افغانستان سے تعلقات بہتر بنانے ہوں گے کیونکہ یہی خطے کے امن و استحکام کی واحد ضمانت ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ کا پاک امریکا معاشی تعلقات مضبوط بنانے پر زور
  • وزیر تجارت سے ایرانی سفیر کی ملاقات: اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • اسحاق ڈار کا کینیڈین ہم منصب سے رابطہ، تجارت و سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق
  • پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ بات چیت کے ذریعے تعلقات بہتر بنانے چاہییں، پروفیسر محمد ابراہیم
  • وزیراعظم سے محسن نقوی کی ملاقات، دورہ عمان اور ایران بارے بریفنگ دی
  • پاکستان کینیڈا تعلقات میں پیش رفت، تجارت و سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق
  • خواجہ آصف سے امریکی ناظم الامور‘ برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات
  • وزیر خزانہ کی ڈچ سفیر سے ملاقات: پاکستان، نیدر لینڈز کا تجارت و سرمایہ کاری میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • وزیر تجارت سے کینیڈین ہائی کمشنر کی ملاقات، دوطرفہ اہم امورپر گفتگو
  • شہباز شریف سے محسن نقوی کی ملاقات، دورہ عمان اور ایران کے حوالے سے آگاہ کیا