ملتان میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، کراچی میں بھی صورت حال سنگین، اموات 7 ہوگئیں
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
پنجاب کے ضلع ملتان میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں اور حکام نے اوچ شریف روڈ پر شگاف ڈالنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ جبکہ دوسری جانب کراچی میں بھی صورت حال سنگین ہے۔
سی پی او ملتان صادق علی ڈوگر کے مطابق شہر کو بچانے کے لیے سیلاب کا رخ بستی لانگ، بستی کنہوں اور بہادر پور کی جانب موڑا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کا سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں فوری ریلیف اور نقصان کا تخمینہ لگانے کا حکم
انہوں نے کہاکہ پانی جن بستیوں میں جائےگا، انہیں خالی کرنے کے اعلانات کروائے جارہے ہیں، شگاف ڈالنے کا فیصلہ شہر کو بچانے کے لیےکیا گیا۔
صادق علی ڈوگر کے مطابق جلال پور شہر کو بچانےکے لیے بنائے گئے عارضی بند پر پانی کا دباؤ کم نہیں ہورہا تھا۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق ہیڈ پنجند، سدھنائی اور گنڈا سنگھ والا پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، ہیڈسلیمانکی، ہیڈ اسلام ، میلسی سائفن پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ گڈوبیراج، سکھربیراج، تریموں اوربلوکی پردرمیانے درجے کا سیلاب ہے۔
دوسری جانب کراچی میں بھی سیلاب کے باعث صورت حال انتہائی سنگین ہے، اور اب تک 7 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
کراچی میں دو روز سے جاری وقفے وقفے کی بارشوں نے شہر کو شدید متاثر کر دیا ہے۔ مختلف حادثات اور واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 7 ہو گئی، جبکہ تین افراد تاحال لاپتا ہیں۔ بارشوں کے نتیجے میں ملیر اور لیاری کی ندیاں طغیانی کے باعث دریا کا منظر پیش کر رہی ہیں اور نشیبی علاقے زیرِ آب آگئے ہیں۔
حکام کے مطابق بارش کے بعد کئی علاقوں میں ریسکیو آپریشنز جاری ہیں۔ میئر کراچی کی درخواست پر چیف سیکریٹری سندھ نے فوج کو طلب کیا، جس کے بعد پاک فوج، رینجرز اور ریسکیو 1122 کی ٹیموں نے متعدد متاثرہ شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔
ایدھی فاؤنڈیشن کے مطابق گڈاپ ٹاؤن میں کونکر ندی میں ڈوبی ہوئی ایک کار سے دو افراد کی لاشیں نکالی گئیں، جن کی شناخت 60 سالہ نبو گلاب اور 45 سالہ جاوید شاہ کے نام سے ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید کے مطابق 18 سالہ احمد قادر کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوا، جس کی لاش نارتھ ناظم آباد سے عباسی شہید اسپتال لائی گئی۔
ریسکیو 1122 کا کہنا ہے کہ ملیر ندی میں ڈوبنے والے دو افراد میں سے ایک شخص، مصطفیٰ علی گلاب کو زندہ بچا لیا گیا ہے، جبکہ دوسرے شہری فاران اکرم کی تلاش جاری ہے۔ ڈپٹی میئر سلمان عبداللہ مراد اور ڈپٹی کمشنر ملیر بھی امدادی کارروائیوں کی نگرانی کے لیے موقع پر موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب سے بے پناہ جانی اور اقتصادی نقصان ہوا، وزیراعظم کا ملک میں موسمیاتی اور زرعی ایمرجنسی کا اعلان
ادھر شہر میں مسلسل بارش کے باعث کئی ڈیم بھر گئے اور اوور فلو ہونے سے پانی سعدی ٹاؤن اور اسکیم 33 کے متعدد رہائشی علاقوں میں داخل ہوگیا، جس سے متاثرہ علاقوں کے مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ریسکیو سرگرمیاں سنگین صورت حال سیلاب کراچی ملتان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ریسکیو سرگرمیاں سنگین صورت حال سیلاب کراچی ملتان وی نیوز کراچی میں صورت حال کا سیلاب کے مطابق شہر کو کے لیے
پڑھیں:
سیلاب کی تباہ کاریاں40فٹ لمبا اژدھا بھی نکل آیا
کاشف چودھری: دریائے ستلج کے سیلاب میں گھری بستی سے 40 فٹ لمبا اژدھا نکل آیا جسے مقامی شہری نے فائرنگ کر کے مار ڈالا۔
پنجاب میں دریائے ستلج کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ایک غیر معمولی واقعہ سامنے آیا ہے۔ ضلع وہاڑی کی بستی "بڈھن شاہ" سے سیلابی پانی کے ساتھ ایک دیوقامت اژدھا نکل آیا، جس کی لمبائی تقریباً 40 فٹ بتائی جا رہی ہے۔ مقامی افراد کے مطابق اژدھا سیلابی پانی سے نکل کر مرغیوں کے ڈربے کی طرف بڑھ رہا تھا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نےڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ کو معطل کر دیا
تاہم مقامی شہری نے خوفزدہ ہونے کی بجائے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بروقت فائرنگ کر کے اژدھے کو مار ڈالا، بعد ازاں اسے دریا میں بہا دیا گیا۔
یاد رہے کہ سیلاب کے باعث ستلج کنارے کئی علاقے زیرِ آب آ چکے ہیں اور جنگلی جانوروں کا رہائشی علاقوں کی طرف رخ کرنے کے واقعات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ سیلابی پانی کے باعث جانور اپنی پناہ گاہیں چھوڑنے پر مجبور ہو رہے ہیں، جس کے نتیجے میں خطرناک مخلوقات رہائشی علاقوں میں داخل ہو سکتی ہیں۔
جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ
یہ واقعہ ایک بار پھر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ سیلاب صرف پانی کی تباہ کاریوں تک محدود نہیں ہوتا بلکہ اس کے ساتھ دیگر خطرات بھی جنم لیتے ہیں، جن میں جنگلی جانوروں کا انسانی آبادیوں میں آ جانا شامل ہے۔
ادھر محکمہ جنگلی حیات اور ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں جنگلی جانوروں سے تحفظ کے اقدامات کیے جائیں تاکہ کسی جانی نقصان سے بچا جا سکے۔
لاہور کے مختلف علاقوں سے خاتون سمیت4 افراد کی لاشیں برآمد