تیزاب پھینک کر اچھا نہیں کیا، ناکام عاشق تھا تو خود کو مار کر نام پیدا کر لیتا، جسٹس ہاشم کاکڑ
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
سپریم کورٹ نے رشتے سے انکار پر خاتون پر تیزاب پھینکنے کے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل خارج کردی ہے، جسٹس ہاشم خان کاکڑ نے ریمارکس دیے ملزم نے تیزاب پھینک کر اچھا کام نہیں کیا، ناکام عاشق تھا تو خود کو مار کر تاریخ میں نام پیدا کر لیتا۔
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم خان کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے رشتے سے انکار پر خاتون پر تیزاب پھینکنے کے ملزم فاروق شاہ کی عمر قید کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔
ملزم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزم 13 سال سے جیل میں ہے، گواہوں کے بیانات میں تضاد ہے۔
وکیل استغاثہ نے کہا کہ رشتہ مانگنے پر انکار ہوا تو خاتون پر ملزم نے تیزاب پھینک دیا۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ کیوں شامل کی گئی؟۔
وکیل استغاثہ نے کہا کہ اسپیڈی ٹرائل کے لیے تیزاب گردی کو انسداد دہشتگردی کے شیڈول میں شامل کیا گیا، تیزاب گردی کو شیڈول میں شامل کرنے کے لیے پنجاب میں سن 2012 میں ترمیم لائی گئی تھی، تیزاب گردی کا وقوعہ 2013 کا ہے۔
جسٹس ہاشم خان کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ انسداد دہشت گردی کی دفعہ ختم کر رہے ہیں، ملزم عمر قید کی سزا مکمل کر کے رہا ہو جائے گا، ملزم نے تیزاب پھینک کر اچھا کام نہیں کیا، ناکام عاشق تھا تو خود اپنے اپ کو مار کر تاریخ میں نام پیدا کر لیتا۔
بعدازاں عدالت نے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کر دی۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تیزاب پھینک جسٹس ہاشم کی سزا
پڑھیں:
سی سی ڈی کے قیام کیخلاف درخواست، لاہورہائیکورٹ نے وکیل کو پٹیشن میں ترمیم کی مہلت دیدی
پنجاب میں کاؤنٹر کرائم ڈیپارٹمنٹ کے قیام کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے 700 مبینہ پولیس مقابلوں کا ذکر کیا ہے، یہ تفصیلات کہاں سے حاصل کی گئیں۔
جس پر وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ معلومات سوشل میڈیا سے لی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں ’نیفے میں پستول چلنے‘ کے بڑھتے واقعات، عوام اور ماہرین قانون کیا کہتے ہیں؟
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ آپ قانونی نکات کو چیلنج کر رہے ہیں لیکن پٹیشن میں خود پڑھیں، پیرا نمبر 25 کیا کہتا ہے۔
وکیل نے مؤقف اپنایا کہ یہ تمام مبینہ پولیس مقابلے سی سی ڈی نے کیے ہیں مگر محکمہ ان کی تفصیلات فراہم نہیں کر رہا۔
وکیل نے مزید کہا کہ سی سی ڈی کا قیام پولیس آرڈر کے بنیادی اسٹرکچر کے خلاف ہے، اگر عدالت چاہے تو جو ترمیم یا ڈیٹا مطلوب ہے وہ فراہم کرنے کو تیار ہیں۔
مزید پڑھیں: برطانیہ کی معاونت سے پاکستان میں ڈیجیٹل کیس مینجمنٹ سسٹم کا آغاز
تاہم چیف جسٹس نے واضح کیا کہ پٹیشن میں ترمیم آپ خود کریں، عدالت اس بارے میں کوئی ڈائریکشن نہیں دے رہی۔
بعد ازاں وکیل نے پٹیشن میں ترمیم کے لیے مہلت مانگی جس پر عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب پولیس آرڈر چیف جسٹس عالیہ نیلم ڈیٹا سوشل میڈیا سی سی ڈی لاہور ہائیکورٹ