قطر کے وزیراعظم نے خبردار کیا ہے کہ دوحہ میں حماس کو نشانہ بنانے والے اسرائیل کے ایک غیرمعمولی حملے نے غزہ کے ’یرغمالیوں کی رہائی کے لیے امید کو ختم کر دیا ہے‘، انہوں نے اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ان کے یہ ریمارکس اس واقعے کے ایک دن بعد سامنے آئے ہیں، جب امریکی اتحادی ملک قطر میں اسرائیلی فضائی حملوں میں حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

تیل سے مالا مال خلیجی ریاست میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا حملہ ہے، جس نے اس خطے کو ہلا کر رکھ دیا ہے، جو اب تک تنازعات سے محفوظ رہا تھا۔

قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی نے ’سی این این‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں جو نیتن یاہو نے کل کیا، اس نے یرغمالیوں کے لیے ہر امید کو ختم کر دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوحہ مستقبل کے جنگ بندی مذاکرات میں اپنی شمولیت پر ہر چیز کا ازسرِنو جائزہ لے رہا ہے اور واشنگٹن کے ساتھ اگلے اقدامات پر بات کر رہا ہے۔

یہ حملہ ایران کے اُس جوابی وار کے صرف تین ماہ بعد ہوا ہے جب اس نے قطر میں امریکی فضائی اڈے کو نشانہ بنایا تھا۔ اس سے نہ صرف قطر کی ثالثی پر مبنی غزہ جنگ بندی بات چیت خطرے میں پڑ گئی بلکہ واشنگٹن کی طرف سے خلیجی ممالک کو دی جانے والی سلامتی کی یقین دہانیوں پر بھی سوال اٹھ گیا۔

بدھ کے اوائل میں اسرائیلی وزیرِ دفاع یواف گیلنٹ نے اعلان کیا کہ اسرائیل ”اپنے دشمنوں کے خلاف کہیں بھی کارروائی کرے گا“، جب کہ نیتن یاہو نے قطر پر زور دیا کہ وہ حماس کے عہدیداروں کو بے دخل کرے یا جوابدہ بنائے، ”کیونکہ اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو ہم کریں گے۔“

قطر 2012 سے واشنگٹن کی منظوری کے ساتھ حماس کے سیاسی دفتر کی میزبانی کر رہا ہے اور مصر و امریکہ کے ساتھ غزہ بات چیت میں ایک اہم ثالث کا کردار ادا کرتا رہا ہے۔

اسرائیلی فوج نے بدھ کو یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا، جن میں دارالحکومت صنعاء بھی شامل ہے۔ حوثیوں کے مطابق اس حملے میں 35 افراد ہلاک ہوئے۔

حماس نے کہا کہ منگل کے روز قطر میں کیے گئے حملوں میں چھ افراد ہلاک ہوئے تاہم اس کے سینئر رہنما محفوظ رہے۔ بیان میں کہا گیا: ”دشمن ہماری مذاکراتی ٹیم کے بھائیوں کو قتل کرنے میں ناکام رہا۔“

وائٹ ہاؤس نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل کے اس فیصلے سے متفق نہیں تھے۔ ٹرمپ نے کہا کہ انہیں پہلے اطلاع نہیں دی گئی تھی اور جب انہوں نے سنا تو اپنے ایلچی اسٹیو وٹکوف کو قطر کو فوراً خبردار کرنے کا کہا، مگر اس وقت تک حملہ شروع ہو چکا تھا۔

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینون نے ریڈیو انٹرویو میں اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا: ”یہ قطر پر حملہ نہیں تھا، یہ حماس پر حملہ تھا۔“

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کہا کہ رہا ہے

پڑھیں:

قطری وزیراعظم نے فلسطینیوں کو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا ذمے دار ٹھیرادیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251031-01-10
دوحا/غزہ /بیروت(مانیٹرنگ ڈیسک)قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم آل ثانی نے ایک ’ فلسطینی گروہ’ کو جنگ بندی کی خلاف ورزی کا ذمے دار ٹھہرا دیا۔ ان کا اشارہ جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں منگل کوایک اسرائیلی فوجی کی ہلاکت کی جانب تھا۔نیویارک میں کونسل آن فارن ریلیشنز میں گفتگو کرتے ہوئے قطری وزیراعظم نے میزبان ایمن محی الدین کو بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں پر حملہ ’ بنیادی طور پر فلسطینی فریق کی جانب سے ایک ’خلاف ورزی‘ تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ حماس نے ایک بیان جاری کیا ہے کہ ان کا اس گروہ سے کوئی رابطہ نہیں لیکن ’ اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ یہ بات درست ہے یا نہیں۔قطر کے وزیرِاعظم نے کہا کہ ’ہم دونوں فریقین کے ساتھ بہت سرگرمی سے رابطے میں ہیں تاکہ جنگ بندی برقرار رہے، امریکا کی شمولیت یقیناً اس معاملے میں کلیدی رہی، اور میری رائے میں جو کچھ منگل کو ہوا، وہ ایک خلاف ورزی تھی۔‘انہوں نے بتایا کہ بات چیت کے دوران حماس کی جانب سے ’ لاشوں کی منتقلی میں تاخیر’ پر بھی گفتگو ہوئی، ہم نے انہیں بہت واضح طور پر کہا کہ یہ اس معاہدے کا حصہ ہے جس پر عملدرآمد ضروری ہے۔علاوہ ازیں حماس نے جمعرات کو مزید 2 یرغمالیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے ذریعے اسرائیلی حکام کے حوالے کر دی ہیں۔قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق ان لاشوں کی حوالگی کے بعد باقی رہ جانے والی مزید 11 افراد کی لاشیں اسرائیل کے سپرد کرنا ہوں گی۔ مزید برآں لبنانی صدر جوزف عون نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ ملک کے جنوبی حصے میں اسرائیل کی کسی بھی مزید دراندازی کا سختی سے مقابلہ کرے۔عرب میڈیا کے مطابق لبنانی فوج عام طور پر حزب اللہ کی طرح اسرائیل کے خلاف براہِ راست تصادم میں شامل نہیں رہی تاہم سابق فوجی سربراہ اور موجودہ صدر جوزف عون بظاہر اسرائیلی جارحیت پر صبر کا دامن کھوبیٹھے ہیں۔لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے بھی صدر جوزف عون کے احکامات کا خیر مقدم کیا ہے۔یہ حکم اس واقعے کے چند گھنٹے بعد دیا گیا جب اسرائیلی فوجیوں نے سرحدی قصبے بلیدا میں دراندازی کرتے ہوئے ٹاؤن ہال پر دھاوا بولا اور وہاں سوئے ہوئے بلدیاتی اہلکار ابراہیم سلامہ کو شہید کر دیا۔قبل ازیں اسرائیل کے دارالحکومت یروشلم کی تمام مرکزی شاہراہوں پر شہریوں کا جم غفیر جمع ہے جس نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اسرائیل کی تاریخ کے بڑے مظاہروں میں ایک مظاہرہ ثابت ہوا ہے جس میں تقریباً 2لاکھ الٹرا آرتھوڈوکس (حریدی) یہودیوں نے حصہ لیا۔مظاہرین نے فوج میں جبری بھرتی کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے شہر کے داخلی راستے بند کر دیے۔ مظاہرے میں شامل 20 سالہ نوجوان زیر تعمیر عمارت سے گر کر ہلاک ہوگیا۔اس کے علاوہ بھی متعدد ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے نوجوان کی شناخت میناحم منڈل لٹزمین کے نام سے ہوئی ہے۔ واقعے کے بعد مظاہرہ ختم کرنے کا اعلان کیا گیا تاہم متعدد مظاہرین نے پولیس سے جھڑپیں جاری رکھیں۔مظاہرہ دراصل حکومت کی جانب سے فوج میں حریدی نوجوانوں کی جبری بھرتی اور حالیہ 870 گرفتاریوں کے خلاف کیا گیا تھا۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
  • اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
  • اسرائیل کی جانب سے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ انتظامیہ کے حوالے
  • غزہ میں حماس نے مزید دو یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • قطری وزیراعظم نے فلسطینیوں کو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا ذمے دار ٹھیرادیا
  • حماس نے آج 2 افراد کی لاشیں اسرائیلی حکام کے حوالے کردیں
  • اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کو روند ڈالا؛ آج غزہ پر 10 سے زائد حملے، متعدد فلسطینی شہید
  • قطری وزیراعظم نے فلسطینی گروہ کو جنگ بندی کی خلاف ورزی کا ذمہ دار قرار دیا