’یرغمالیوں کی رہائی کیلئے امید‘ ختم ہوگئی، قطر کے وزیراعظم کا اسرائیلی حملے پر ردِعمل
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
قطر کے وزیراعظم نے خبردار کیا ہے کہ دوحہ میں حماس کو نشانہ بنانے والے اسرائیل کے ایک غیرمعمولی حملے نے غزہ کے ’یرغمالیوں کی رہائی کے لیے امید کو ختم کر دیا ہے‘، انہوں نے اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ان کے یہ ریمارکس اس واقعے کے ایک دن بعد سامنے آئے ہیں، جب امریکی اتحادی ملک قطر میں اسرائیلی فضائی حملوں میں حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
تیل سے مالا مال خلیجی ریاست میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا حملہ ہے، جس نے اس خطے کو ہلا کر رکھ دیا ہے، جو اب تک تنازعات سے محفوظ رہا تھا۔
قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی نے ’سی این این‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں جو نیتن یاہو نے کل کیا، اس نے یرغمالیوں کے لیے ہر امید کو ختم کر دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوحہ مستقبل کے جنگ بندی مذاکرات میں اپنی شمولیت پر ہر چیز کا ازسرِنو جائزہ لے رہا ہے اور واشنگٹن کے ساتھ اگلے اقدامات پر بات کر رہا ہے۔
یہ حملہ ایران کے اُس جوابی وار کے صرف تین ماہ بعد ہوا ہے جب اس نے قطر میں امریکی فضائی اڈے کو نشانہ بنایا تھا۔ اس سے نہ صرف قطر کی ثالثی پر مبنی غزہ جنگ بندی بات چیت خطرے میں پڑ گئی بلکہ واشنگٹن کی طرف سے خلیجی ممالک کو دی جانے والی سلامتی کی یقین دہانیوں پر بھی سوال اٹھ گیا۔
بدھ کے اوائل میں اسرائیلی وزیرِ دفاع یواف گیلنٹ نے اعلان کیا کہ اسرائیل ”اپنے دشمنوں کے خلاف کہیں بھی کارروائی کرے گا“، جب کہ نیتن یاہو نے قطر پر زور دیا کہ وہ حماس کے عہدیداروں کو بے دخل کرے یا جوابدہ بنائے، ”کیونکہ اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو ہم کریں گے۔“
قطر 2012 سے واشنگٹن کی منظوری کے ساتھ حماس کے سیاسی دفتر کی میزبانی کر رہا ہے اور مصر و امریکہ کے ساتھ غزہ بات چیت میں ایک اہم ثالث کا کردار ادا کرتا رہا ہے۔
اسرائیلی فوج نے بدھ کو یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا، جن میں دارالحکومت صنعاء بھی شامل ہے۔ حوثیوں کے مطابق اس حملے میں 35 افراد ہلاک ہوئے۔
حماس نے کہا کہ منگل کے روز قطر میں کیے گئے حملوں میں چھ افراد ہلاک ہوئے تاہم اس کے سینئر رہنما محفوظ رہے۔ بیان میں کہا گیا: ”دشمن ہماری مذاکراتی ٹیم کے بھائیوں کو قتل کرنے میں ناکام رہا۔“
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل کے اس فیصلے سے متفق نہیں تھے۔ ٹرمپ نے کہا کہ انہیں پہلے اطلاع نہیں دی گئی تھی اور جب انہوں نے سنا تو اپنے ایلچی اسٹیو وٹکوف کو قطر کو فوراً خبردار کرنے کا کہا، مگر اس وقت تک حملہ شروع ہو چکا تھا۔
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینون نے ریڈیو انٹرویو میں اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا: ”یہ قطر پر حملہ نہیں تھا، یہ حماس پر حملہ تھا۔“
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
یمن کا اسرائیل پر میزائل حملہ، نیتن یاہو کا طیارہ ہنگامی لینڈنگ پر مجبور
ذرائع کے مطابق منگل کی شام کو یمنی فوج نے اسرائیلی ٹھکانوں پر میزائل حملہ کیا ہے، داغے گئے میزائلوں کی تعداد کے بارے میں تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی جارحیت کے جواب میں یمنی مسلح افواج نے بیلسٹک میزائل داغا ہے، جس کے بعد مقبوضہ فلسطین کے بڑے علاقوں میں الارم کے سائرن بج گئے۔ ذرائع کے مطابق منگل کی شام کو یمنی فوج نے اسرائیلی ٹھکانوں پر میزائل حملہ کیا ہے، داغے گئے میزائلوں کی تعداد کے بارے میں تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔ اسرائیلی فوج نے اعتراف کیا ہے کہ یمنی مسلح افواج نے ایک بیلسٹک میزائل داغا۔ حملے کے بعد مقبوضہ بیت المقدس، تل ابیب اور وسطی مقبوضہ فلسطین کے کئی قصبوں میں خطرے کے سائرن بج گئے۔
حملوں کی ایسی تصاویر بھی جاری کی گئی ہیں، جن میں دکھایا گیا ہے کہ اسرائیل کا دفاعی نظام یمنی میزائل کو روکنے میں ناکام رہا۔ اگرچہ اسرائیلی فوج نے میزائل کو مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے، لیکن اسرائیلی اخبار ہیوم کا کہنا ہے کہ یمنی میزائل حملے نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو لے جانے والے طیارے کو ہنگامی لینڈنگ پر مجبور کر دیا۔ یمنی مسلح افواج نے یہ میزائل ایک گھنٹہ قبل صوبہ الحدیدہ پر اسرائیلی جنگی طیاروں کے حملے کے جواب میں داغا۔