ٹیکسلا سے چولستان تک، پنجاب نے قدیم ورثے کے راز کھولنے کا فیصلہ کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
لاہور:
پنجاب حکومت نے صوبے کے چار تاریخی مقامات پر دوبارہ کھدائی کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ان کی قدیم حیثیت اور اہمیت کے بارے میں مزید شواہد سامنے لائے جا سکیں۔
حکام کے مطابق یہ کھدائی ٹیکسلا، قلعہ روہتاس، ٹلہ جوگیاں اور چولستان کے قلعوں پر اکتوبر سے شروع ہوگی۔
محکمہ آثارِ قدیمہ کے مطابق کھدائی کا عمل فروری تک جاری رہے گا اور اس کے لیے چار ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ چولستان میں موجود 21 قلعوں میں سے سات اب بھی اپنی اصل حالت میں ہیں اور ان پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ ڈویلپمنٹ منصوبوں کے لیے 800 ملین روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
سیکریٹری سیاحت و آثارِ قدیمہ پنجاب ڈاکٹر احسان بھٹہ کا کہنا ہے کہ محکمے کا کام صرف پرانی عمارتوں کو محفوظ کرنا نہیں بلکہ نئی دریافتوں کو سامنے لانا بھی ہے۔ ان کے مطابق کھدائی کے اس منصوبے سے پنجاب اور اس خطے کی تاریخ کے کئی پوشیدہ پہلو اجاگر ہونے کی توقع ہے۔
ٹیکسلا بدھ مت کے دور کی اہم گندھارا تہذیب کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔ یہاں 1913 سے وقفے وقفے سے کھدائی ہوتی رہی ہے جس میں قدیم بدھ مت خانقاہوں، اسٹوپوں اور مجسموں کے کئی اہم شواہد ملے۔ قلعہ روہتاس مغل دور کا قلعہ ہے جو شیر شاہ سوری نے سولہویں صدی میں تعمیر کروایا۔ اسی طرح، جہلم کے قریب واقع ٹلہ جوگیاں کو صوفی اور ہندو سنتوں کا قدیم مقام سمجھا جاتا ہے جہاں مختلف ادوار میں خانقاہی سرگرمیاں جاری رہیں۔
اسی طرح، چولستان ریگستان میں موجود قلعے وسطی ایشیا اور برصغیر کے درمیان تجارتی راستوں کی نگرانی کے لیے بنائے گئے تھے۔ ان میں قلعہ دراوڑ سب سے نمایاں ہے۔ ماہرین کے مطابق سخت موسمی حالات کے باوجود ان قلعوں کے باقیات آج بھی صدیوں پرانی تاریخ کا پتہ دیتے ہیں۔
پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ آثارِ قدیمہ کے چیئرمین ڈاکٹر محمد حمید کے مطابق قدیم ہیریٹیج سائٹس پر نئی کھدائی وقت کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ان مقامات سے متعلق شواہد محدود ہیں، جن سے معلوم ہوسکے کہ صدیوں پہلے ان کی سیاسی، مذہبی اور سماجی حیثیت کیا تھی۔ جب تک ہمارے پاس ٹھوس شواہد نہیں ہوں گے، ہم ان کی اصل حالت بحال نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ سیاحت کو فروغ دینے کے لیے ضروری ہے کہ یہ مقامات محفوظ اور تحقیق کے قابل ہوں تاکہ ان کی تاریخی اہمیت دنیا کے سامنے پیش کی جا سکے۔
ماہرآثار قدیمہ اور پنجاب آرکیالوجی کے سابق ڈائریکٹر افضل خان کہتے ہیں کہ ماضی میں آرکیالوجیکل سائٹس کی محدود پیمانے پر کھدائی کی جاتی رہی ہے۔ اتنی ہی کھدائی کی جاتی تھی جسے بعد میں محفوظ کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ اب چونکہ جدید ٹیکنالوجی اور تحقیق کی نئی تکنیک سامنے آچکی ہیں تو امید ہے کہ ان مقامات پر کھدائی سے نئے نوادرات حاصل ہوں گے جو تحقیق میں معاونت سمیت عجائب گھروں میں رکھے جائیں۔
پنجاب آرکیالوجی کے ایک اور سابق ڈائریکٹر ملک مقصود احمد کے مطابق ماضی میں کئی مقامات پر کھدائی کروائی گئی لیکن وہ محدود حد تک تھی۔ پنجاب میں پہلی بار آرکیالوجی کو اتنا بجٹ ملا ہے اور اتنی ترجیح دی جا رہی ہے کہ قدیم سائٹس پر دوبارہ کھدائی شروع کی جائے گی۔
ڈاکٹر احسان بھٹہ نے بتایا کہ محکمہ آثار قدیمہ اور پنجاب ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن مشترکہ حکمتِ عملی کے تحت ان منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق کھدائی سے حاصل ہونے والے شواہد کو تحقیق کے ساتھ ساتھ سیاحوں کے لیے بھی قابلِ رسائی بنایا جائے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ان تاریخی مقامات کی کھدائی سے نئے شواہد سامنے آتے ہیں تو یہ نہ صرف پنجاب بلکہ پورے برصغیر کی قدیم تاریخ کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 2 November, 2025 سب نیوز
لاہور (سب نیوز)پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ، درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایکٹ کی متعدد شقیں آئین کے آرٹیکلز 17، 32 اور 140اے سے متصادم ،غیر جماعتی ماڈل سیاسی جماعتوں کا کردار کمزور کرتا ہے، انتظامی افسران کا کنٹرول، اختیارات کو متاثر کریگا، غیر معینہ مدت تک ایڈمنسٹریٹر تعینات کرنے کا اختیار غیر آئینی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایم پی اے اعجازشفیع کا کہنا ہے کہ کل ہائیکورٹ میں پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025چیلنج کررہے ہیں، درخواست کے متن میں موقف اختیار کیا گیا کہ غیرجماعتی، ایک ووٹ ملٹی ممبر یونین کونسل ماڈل پر شدید تحفظات ہیں،غیر جماعتی ماڈل سیاسی جماعتوں کا کردار کمزور کرتا ہے،مقامی نمائندوں کی جگہ انتظامی افسران کا کنٹرول، اختیارات کو متاثر کرے گا،مالیاتی اختیارات مرکزیت کی طرف منتقل کرنا، بلدیاتی خود مختاری کو متاثر کریگا۔متن کے مطابق غیر معینہ مدت تک ایڈمنسٹریٹر تعینات کرنے کا اختیار غیر آئینی ہے،یونین کونسل چیئرمین کے براہ راست انتخاب کی شق بحال ہونی چاہیے
ایکٹ کی متعدد شقیں آئین پاکستان کے آرٹیکلز17، 32اور140اے سے متصادم ہیں،بلدیاتی نظام کے لیے پانچ سالہ مدت اور واضح شیڈول لازم کیا جائے۔اعجاز شفیع کا کہنا ہے کہ قانونی ماہرین کی جانب سے تیارکردہ تفصیلی اعتراضات حکومت کو بھجوا دئیے گئے ہیں،ایگزیکٹو مداخلت اور ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات پر سخت پابندی کا مطالبہ کیا ہے،متنازع شقوں پر عملدرآمد روکنے اور بلدیاتی جمہوریت کے تحفظ کا مطالبہ کریں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروفاقی وزیرداخلہ اور گورنر پنجاب کی ملاقات، سیاسی اور ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال وفاقی وزیرداخلہ اور گورنر پنجاب کی ملاقات، سیاسی اور ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال پنجاب،دفعہ 144میں 7روز کی توسیع، احتجاج اور جلسے جلسوں پر پابندی برقرار پی ٹی آئی رہنما خولہ چودھری کو راولپنڈی کچہری میں پیش کردیا گیا ہنگو پولیس کے قافلے پر بم حملہ، ایس ایچ او سمیت 2 اہلکار زخمی جماعت اسلامی کا مینار پاکستان پر ہو نے والا اجتماع عام تاریخی ہو گا،ڈاکٹر طارق سلیم یارانِ جدہ گروپ کی جانب سے چوہدری عطا محمد چیمہ مرحوم کے ایصالِ ثواب کے لیے تعزیتی نشست کا انعقادCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم