بھارت میں سفاک ماں نے 15 دن کے بچے کو فریج میں ڈال دیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
مرادآباد: بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر مرادآباد میں 23 سالہ ماں نے اپنے 15 دن کے شیرخوار بیٹے کو فریج میں ڈال دیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق واقعہ جبار کالونی میں پیش آیا جہاں خاتون نے مسلسل رونے اور جاگنے والے بچے سے تنگ آکر اسے فریج میں رکھ دیا اور خود کمرے میں جا کر سو گئی۔ کچھ دیر بعد بچے کے چیخنے کی آواز پر دادی کی آنکھ کھلی اور اس نے بچے کو فریج سے نکال کر اسپتال منتقل کیا۔ ڈاکٹرز کے مطابق بچہ اب خطرے سے باہر ہے۔
اہل خانہ کے مطابق خاتون نے اس حرکت کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ’’بچہ سو نہیں رہا تھا اس لیے میں نے اسے فریج میں رکھ دیا‘‘۔ بعدازاں ماں کے نفسیاتی معائنے میں انکشاف ہوا کہ وہ پوسٹ پارٹم ڈپریشن (زچگی کے بعد ڈپریشن) میں مبتلا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ بیماری نومولود کی پیدائش کے بعد ماؤں کو متاثر کرتی ہے، جس میں اداسی کے بجائے رویے، جذبات اور سوچ میں شدید تبدیلیاں آتی ہیں جو بچے اور ماں دونوں کی دیکھ بھال پر منفی اثر ڈالتی ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک