ویسٹ بینک میں اسرائیلی فوج کی کارروائیاں، 100 سے زائد فلسطینی گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
تل ابیب(نیوز ڈیسک) اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر طولکرم میں بڑے پیمانے پر چھاپہ مار کارروائیاں کرتے ہوئے 100 سے زائد فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا۔ کارروائی کے بعد شہر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق یہ آپریشن اس وقت شروع ہوا جب ایک دھماکہ خیز مواد سے اسرائیلی فوجیوں کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا، جس میں دو اہلکار زخمی ہوئے۔ کارروائی کے دوران فوجی دکانوں اور کیفوں میں داخل ہوئے، شہریوں کو حراست میں لیا اور انہیں قطاروں کی صورت میں چیک پوسٹوں تک لے جایا گیا۔
واقعے کے بعد ویسٹ بینک میں کشیدگی بڑھ گئی ہے جبکہ غزہ سٹی میں اسرائیلی آپریشن کے باعث شہری محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق، اس سے قبل مشرقی یروشلم میں فائرنگ کے واقعے میں چھ افراد ہلاک ہوئے تھے جس کی ذمہ داری حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے قبول کی تھی۔ حملے کے بعد اسرائیل نے دونوں حملہ آوروں کے گھروں کو منہدم کرنے اور ان کے خاندانوں پر پابندیاں عائد کرنے کے احکامات جاری کیے۔
مبصرین کے مطابق ویسٹ بینک میں اسرائیلی فوج کی حالیہ کارروائیاں اجتماعی سزا کی پالیسی کو مزید سخت کرنے کی غمازی کرتی ہیں۔
—
کیا آپ چاہتے ہیں میں اس خبر کو **اخباری انداز کے ساتھ مختصر کالمی خبر (دو پیراگراف کی)** بھی تیار کر دوں؟
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیل نے غزہ سٹی میں زمینی کارروائیاں شروع کردیں
اسرائیل نے غزہ سٹی میں زمینی کارروائیاں شروع کردیں WhatsAppFacebookTwitter 0 17 September, 2025 سب نیوز
اسرائیلی افواج نے بدھ کے روز غزہ سٹی میں اپنی زمینی کارروائیاں تیز کردی ہیں، یہ غزہ کا وہ علاقہ ہے جہاں گزشتہ روز سے مسلسل اور شدید فضائی بمباری جاری ہے تاہم فضائی بمباری میں کم از کم 13 فلسطینی شہید ہوگئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق غزہ جو دو برس سے جاری جنگ کے باعث کھنڈر میں بدل چکا ہے اور شدید قحط کا شکار ہے، وہاں اب بھی ہزاروں کی تعداد میں لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے مطابق اس کارروائی کا مقصد ’’حماس کے فوجی ڈھانچے کو تباہ کرنا‘‘ ہے۔ اسرائیلی فوج نے منگل سے شروع ہونے والی تازہ کارروائی کے لیے کوئی ٹائم لائن نہیں دی تاہم خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آپریشن کئی ماہ تک جاری رہ سکتا ہے۔
غزہ سٹی جہاں کبھی 10 لاکھ افراد بستے تھے، یہاں سے بڑی تعداد میں لوگ اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کے احکامات کے بعد جنوبی غزہ کی طرف نقل مکانی کی کوشش کر رہے ہیں۔
غزہ کے اسپتال حکام نے بتایا کہ رات گئے اسرائیلی فضائی حملوں میں 13 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ ہلاکتوں میں نصف سے زائد افراد کا تعلق غزہ سٹی ہر سے ہے۔
شفا اسپتال کے مطابق شاہتی پناہ گزین کیمپ میں ایک اپارٹمنٹ پر حملے میں ایک ماں اور اس کا بچہ ہلاک ہوا۔ مرکزی غزہ میں الواہدہ اسپتال نے اطلاع دی کہ نصیرات پناہ گزین کیمپ میں ایک مکان پر حملے میں 3 افراد ہلاک ہوئے، جن میں ایک حاملہ خاتون بھی شامل تھی۔
خان یونس کے مغربی علاقے مواسی میں ایک خیمے پر حملے میں ایک بچہ اور اس کے والدین بھی مارے گئے۔ ان کی لاشیں ناصر اسپتال لائی گئیں۔ تاہم اسرائیلی فوج نے فضائی حملوں پر تبصرے سے انکار کیا۔
عالمی امدادی تنظیموں کی عالمی برادری سے اپیل
20 سے زائد بین الاقوامی امدادی تنظیموں نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ سٹی پر حملہ روکنے کے لیے سیاسی، معاشی اور قانونی تمام ذرائع استعمال کرے۔ یہ اپیل ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کیا ہے۔
تنظیموں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ممالک کو ’’سیاسی، معاشی اور قانونی تمام دستیاب ذرائع استعمال کرتے ہوئے مداخلت کرنی چاہیے‘‘ کیوں کہ یہ لمحہ ’’فیصلہ کن اقدام‘‘ کا تقاضا کرتا ہے۔ اس بیان پر ناروے ریفیوجی کونسل، اینیرا اور سیو دی چلڈرن سمیت دیگر تنظیموں کے رہنماؤں نے دستخط کیے۔
امدادی کارکنوں نے غزہ سٹی میں اسرائیلی کارروائی سے قبل گزشتہ ہفتے ایک گودام پر اسرائیلی حملے کے بعد ہزاروں قیمتی قدیم آثار محفوظ مقام پر منتقل کر دیے ہیں۔ یہ نوادرات 25 سالہ کھدائی کے دوران ملے تھے جن میں چوتھی صدی کے بازنطینی دور کے ایک خانقاہ کے آثار بھی شامل تھے جب کہ اسرائیلی فوج کا دعویٰ تھا کہ حماس اس عمارت کو انٹیلی جنس مقاصد کے لیے استعمال کرتی تھی۔
بین الاقوامی امدادی اداروں نے فوج سے آثار کو منتقل کرنے کے لیے مہلت لی۔ کارکنوں نے جلدی میں نوادرات کو ٹرکوں میں منتقل کیا تاہم کچھ اشیا ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئیں یا پیچھے رہ گئیں۔ اب یہ سامان کھلی جگہ پر رکھا گیا ہے اور پھر بھی خطرے سے دوچار ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے خبر دار کیا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں امن صرف دو ریاستی حل سے ممکن ہے، اس کے بغیر ’’انتہا پسندی پوری دنیا میں پھیل جائے گی، جس کے انتہائی منفی اثرات ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ’’دو ریاستی حل غالب آئے۔‘‘
فلسطینی رہنماؤں کو امید ہے کہ آئندہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کم از کم 10 ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں گے تاہم اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو دو ریاستی حل حل کی مخالفت کرتے ہیں اور اپنے قریبی اتحادی امریکا کے ساتھ اس اجلاس کا بائیکاٹ کر رہے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں ہمارے منجمد اثاثوں کو یوکرین کی جنگی امداد کیلئے استعمال کرنے پر سخت کارروائی کریں گے، روس امریکا کا بڑا اقدام: ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد صیہونی جنگی جنون ختم نہ ہو سکا، یمن کے ساحلی شہر پر پھر بمباری امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں لگا دیں،افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری جس کے ہاتھ میں موبائل ہے اس کے پاس اسرائیل کا ایک ٹکڑا ہے،نیتن یاہو قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد کر دیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم