نیپال میں معمولاتِ زندگی بحال، عبوری سیٹ اپ سے قبل فوجی قیادت اور سیاسی مشاورت جاری
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
نیپال میں حکومت کے خاتمے کے بعد پیدا ہونے والے سیاسی بحران کے بعد حالات بتدریج معمول پر آنا شروع ہو گئے ہیں۔ دارالحکومت کھٹمنڈو میں کئی روز سے جاری کرفیو میں نرمی کے بعد بازار، دکانیں اور ٹریفک دوبارہ رواں دواں ہیں، جبکہ سیکیورٹی کی ذمہ داری عارضی طور پر فوج کے سپرد ہے۔
فوجی قیادت اور سیاسی رہنماؤں کی ملاقات
نیپال کے صدر رام چندرا پاؤڈل اور فوج کے سربراہ جنرل اشوک راج سگدل چتری نے جمعے کے روز سابق چیف جسٹس سوشیلا کرکی سے ملاقات کی، جنہیں عبوری وزیرِاعظم کے طور پر نامزد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ان کی تقرری کا باضابطہ اعلان جلد متوقع ہے۔
سوشل میڈیا پابندی، عوامی احتجاج اور پرتشدد واقعات
یاد رہے کہ نیپال میں رواں ہفتے کرپشن اور سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف عوامی احتجاج نے شدت اختیار کر لی تھی۔
’جین زی‘ نوجوانوں کی تحریک نے 8 ستمبر کو احتجاج کا آغاز کیا، جسے ’ہامی نیپال‘ نامی تنظیم نے منظم کیا۔ ابتدا میں پرامن تحریک دیکھتے ہی دیکھتے ایک بڑے اور پرتشدد مظاہرے میں تبدیل ہو گئی۔
پولیس کی جانب سے طاقت کے استعمال کے بعد صورتحال مزید بگڑ گئی، اور اسی روز وزیراعظم کے پی شرما اولی مستعفی ہو گئے۔
حکومت نے دارالحکومت میں کرفیو نافذ کیا، جبکہ ملک بھر کی جیلوں سے 13,500 قیدی فرار ہو گئے، جن میں سے بیشتر اب بھی مفرور ہیں۔
ہلاکتیں، نقصان اور انسانی قیمت
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق، ان مظاہروں میں اب تک 51 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں 21 مظاہرین، 9 قیدی، 3 پولیس اہلکار اور 18 عام شہری شامل ہیں۔ 1,300 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
مظاہرین نے پارلیمنٹ، پولیس اسٹیشنز اور کئی سرکاری دفاتر کو بھی نقصان پہنچایا۔
مظاہروں کے دوران ایک دل دہلا دینے والا واقعہ اس وقت پیش آیا جب مظاہرین نے سابق وزیراعظم جھالا ناتھ کھنل کے گھر کو آگ لگا دی، جس میں ان کی اہلیہ شدید زخمی ہوئیں اور اب بھی اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔
عوام کی فریاد اور جذبات
ایک متاثرہ خاتون کرنا بدھاتھوکی نے اپنے 23 سالہ بھانجے کی لاش وصول کرتے ہوئے بتایا کہ دوست پیچھے ہٹ گئے تھے، مگر وہ ڈٹا رہا… ہمیں صرف اتنا بتایا گیا کہ وہ مردہ حالت میں اسپتال لایا گیا تھا۔”
آئینی سوالات اور مستقبل کی سمت
سوشیلا کرکی کو عبوری وزیراعظم بنانے کی تجویز نے آئینی بحث کو جنم دے دیا ہے، کیونکہ وہ منتخب رکنِ پارلیمان نہیں ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ سوال نیپال کی پارلیمنٹ کی تحلیل یا آئینی ترمیم کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نیپال اس وقت غیر یقینی کے ایک طویل دور میں داخل ہو چکا ہے۔ یہ خطے میں ایک اور بڑا سیاسی بحران ہے، جہاں اس سے پہلے سری لنکا، میانمار اور بنگلہ دیش جیسے ممالک بھی حکومت مخالف تحریکوں سے گزر چکے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
شاہ محمود قریشی سے پارٹی رہنماوں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی
سابق رہنماؤں نے شاہ محمود قریشی کو مذاکرات کے ذریعے معاملات سلجھانے اور سیاسی تنازعات حل کرنے میں کردار ادا کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی۔ ملاقات میں اس بات پر بھی گفتگو ہوئی کہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت بانی چیئرمین عمران خان کو جیل سے باہر نہیں نکال سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے سینئر وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سے سابق رہنماؤں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی پرانی قیادت نے "ریلیز عمران خان" تحریک چلانے پر مشاورت کی اور اسٹیبلشمنٹ سمیت مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت سے رابطے کرنے پر بھی غور کیا گیا۔ ملاقات میں فواد چوہدری، علی زیدی، عمران اسماعیل، محمود مولوی اور سبطین خان سمیت دیگر رہنما شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق رہنماوں نے ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنے پر اتفاق کیا جبکہ سابق رہنماؤں نے شاہ محمود قریشی کو مذاکرات کے ذریعے معاملات سلجھانے اور سیاسی تنازعات حل کرنے میں کردار ادا کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی۔ ملاقات میں اس بات پر بھی گفتگو ہوئی کہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت بانی چیئرمین عمران خان کو جیل سے باہر نہیں نکال سکتی، جبکہ موجودہ سیاسی صورتحال اور مستقبل کی حکمتِ عملی پر بھی تفصیلی مشاورت کی گئی۔