نیپال: پُرتشدد احتجاج میں کتنے افراد ہلاک و زخمی ہوئے؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
نیپال میں حالیہ احتجاجی مظاہروں کے دوران شدید جھڑپوں میں 51 افراد ہلاک اور 1,300 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں 21 مظاہرین 9 قیدی، 3 پولیس اہلکار اور دیگر 18 افراد شامل ہیں۔
یہ احتجاج پیر (8 ستمبر) کو اس وقت شروع ہوا جب ہزاروں نوجوانوں نے کٹھمنڈو میں پارلیمنٹ کے قریب حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا۔ مظاہرین کا الزام تھا کہ نیپالی قیادت کرپٹ، اقربا پرور اور خود غرض ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیپال: ایک ڈکٹیٹر سے دوسرے ڈکٹیٹر تک کا جین زی انقلاب، ایک انجینئر نے کیسے انقلاب کی بنیاد رکھی؟
احتجاج کا ایک اہم سبب حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر عارضی پابندی بھی بنی، جو اسی روز ہٹا دی گئی تھی۔
نوجوانوں کے ملک گیر احتجاج کے بعد حسینہ واجد کی طرح نیپال کا کرپٹ وزیراعظم بھی ہیلی کاپٹر میں بیٹھ کر ملک سے فرار ہو گیا ہے۔???? pic.
— Shahussain Khan (@ShahussainKha6) September 10, 2025
صورتحال اس وقت سنگین ہوگئی جب مشتعل ہجوم نے صدارتی محل اور دیگر سرکاری عمارتوں کو نذرِ آتش کردیا، جس کے بعد وزیراعظم کے پی شرما اولی نے استعفیٰ دے دیا اور محفوظ مقام پر منتقل ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: نیپال: سابق چیف جسٹس سشیلہ کرکی نے عبوری حکومت کی سربراہی قبول کرلی
حکام کے مطابق 17 افراد دارالحکومت کٹھمنڈو میں اور 2 افراد مشرقی شہر ایتہری میں ہلاک ہوئے، 9 ستمبر کی رات فوج نے کٹھمنڈو کا کنٹرول سنبھال لیا۔
جمعرات 11 ستمبر کو فضائی اڈہ دوبارہ کھلنے اور بین الاقوامی پروازیں بحال ہونے کے بعد بڑی تعداد میں لوگ ملک چھوڑنے کی کوشش کرنے لگے۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ نیپال کی سابق چیف جسٹس سشیلہ کرکی کو عبوری وزیر اعظم مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news احتجاج انقلاب سابق چیف جسٹس سشیلہ کرکی نیپال ہلاکتیںذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انقلاب سابق چیف جسٹس سشیلہ کرکی نیپال ہلاکتیں
پڑھیں:
برطانیہ : ٹرین میں چاقو کے حملے میں 10 افراد زخمی، 2 مشتبہ افراد گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برطانیہ کے علاقے کیمرج شائر میں ٹرین پر تیز دھار آلے سے کیے گئے حملے میں 10 افراد زخمی ہو گئے، جن میں سے 9 کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
پولیس کے مطابق واقعہ ڈانکاسٹر سے لندن کنگز کراس جانے والی ٹرین میں پیش آیا، جو شام 6 بج کر 25 منٹ پر روانہ ہوئی تھی۔ واقعے کے فوراً بعد ہنٹنگڈن اسٹیشن پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے دو مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔
حملے کے بعد متعدد مسافروں کو متبادل بسوں کے ذریعے لندن منتقل کیا گیا، جبکہ کیمرج شائر پولیس نے اس واقعے کو “بڑا حادثہ” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انسدادِ دہشت گردی کے ماہر افسران بھی تحقیقات میں معاونت کر رہے ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق ایک شخص کو خون آلود بازو کے ساتھ بوگی میں بھاگتے اور چیختے دیکھا گیا، “ان کے پاس چاقو ہے، بھاگو”، اس کے فوراً بعد ایک اور شخص زمین پر گر گیا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق زخمیوں کو فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ان کی حالت تشویشناک ہے۔
وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر نے واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے “انتہائی افسوسناک اور خوفناک” قرار دیا۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ مقامی حکام کی ہدایات پر عمل کریں اور افواہیں پھیلانے سے گریز کریں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات جاری ہیں، تاہم فی الحال حملے کی وجوہات سے متعلق کوئی حتمی بیان جاری نہیں کیا گیا۔