اسرائیلی حملے کا ردعمل صرف ہمارا نہیں بلکہ پورے خطے کی آواز ہوگا؛ قطر
اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT
قطری قیادت نے واضح کیا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملے کا جواب صرف قطر تک محدود نہیں رہے گا بلکہ پورے خطے کی مشترکہ پالیسی اور اتحاد کا مظہر ہوگا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق قطری وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے اسرائیلی حملے کے جواب میں کہا کہ ہمارا ردعمل بین الاقوامی قوانین اور سفارتی اصولوں کے دائرے میں ہوگا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ عرب اور اسلامی ممالک کی مشترکہ قیادت دوحہ میں 15 ستمبر کو ہونے والے سربراہی اجلاس میں آئندہ کے اقدامات پر متفقہ حکمتِ عملی طے کرے گی۔
ذرائع کے مطابق قطر نے اسرائیلی کارروائی کے بعد عالمی سطح پر فوری سفارتی رابطے تیز کر دیے ہیں اور اقوام متحدہ سمیت بڑے دارالحکومتوں میں اپنا موقف پیش کیا ہے۔
پاکستان نے بھی دوحہ پر اسرائیلی حملے کی سخت مذمت کی ہے اور اسے قطر کی خودمختاری اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
ادھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے قطر پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے ایک متفقہ اعلامیہ جاری کیا ہے، تاہم اعلامیہ میں اسرائیل کا نام نہیں لیا گیا۔ اس متن کی تیاری میں برطانیہ اور فرانس پیش پیش تھے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ خطے میں کشیدگی کم کرنا اور قیدیوں کی رہائی اولین ترجیح ہونی چاہیے جبکہ قطر کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کی بھرپور حمایت جاری رہے گی۔
سفارتی ماہرین کے مطابق قطر خطے میں ثالثی کے عمل میں مرکزی کردار ادا کرتا رہا ہے اور مصر و امریکا کے ساتھ مل کر مذاکرات کی کوششوں کو آگے بڑھا رہا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
میجر عدنان کی شہادت پر اہل خانہ کو فخر، پورے پاکستان کے بیٹے تھے: سسر
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) فتنہ خوارج کے خلاف لڑتے ہوئے جامِ شہادت پانے والے پاک فوج کے بہادر افسر میجر عدنان کے اہلِ خانہ نے ان کی قربانی پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صرف ایک خاندان نہیں بلکہ پورے پاکستان کے بیٹے تھے۔ شہید کے سسر اور ماموں فرحان احمد نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ عدنان ان کے لیے بیٹے سے بڑھ کر تھے اور انہوں نے ہمیشہ بہادری، قربانی اور محبت کی اعلیٰ مثال قائم کی۔
انہوں نے کہا کہ میجر عدنان بچپن سے ہی غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل تھے۔ پیرا گلائیڈنگ، کراٹے، ایم ایم اے، تیر اندازی، رافٹنگ اور اسکیٹنگ سمیت ہر میدان میں پاکستان کا پرچم بلند کیا۔ قومی اور بین الاقوامی سطح پر کئی گولڈ میڈل جیتے اور پاک فوج میں شمولیت کے بعد اپنی صلاحیتوں سے ساتھیوں اور افسران کا دل جیت لیا۔ فرحان احمد کے مطابق ایس ایس جی کمانڈوز انہیں “وار مشین” کہا کرتے تھے کیونکہ وہ ہر مشن میں غیر معمولی مہارت اور ہمت کا مظاہرہ کرتے۔
انہوں نے بتایا کہ میجر عدنان کی شہادت کے بعد خاندان میں غم نہیں بلکہ ایک جشن کا سا ماحول تھا۔ “ہم سب ایک دوسرے کو مبارکباد دے رہے تھے۔ میری بہن شیرنی ہے، میرا بھائی شیر ہے اور عدنان انہی کا بیٹا تھا۔ وہ حقیقی معنوں میں شیر کا بیٹا تھا۔” ان کا کہنا تھا کہ عدنان صرف داماد نہیں بلکہ بہترین دوست اور حقیقی بیٹے کی طرح تھے۔ “میں نے اپنی بیٹی عدنان کو نہیں دی بلکہ عدنان نے مجھے بیٹا دیا۔ وہ ہر دل عزیز تھے اور جہاں گئے دل جیت لیے۔”
انہوں نے بتایا کہ میجر عدنان کی اہلیہ نے بھی صبر و استقامت کی مثال قائم کی۔ “میری بیٹی بہادر ہے۔ جب میت گھر لائی گئی تو وہ سب کو کہہ رہی تھیں کہ اللہ کا شکر ادا کریں اور دعا کریں۔ ایسے بہادر بچوں کو اللہ ایسی ہی نیک بیویاں عطا کرتا ہے۔”
فرحان احمد نے مزید کہا کہ اب ان کی زندگی کا مقصد یہ ہے کہ میجر عدنان کے دو بیٹوں کو انہی کے نقشِ قدم پر چلنے کے قابل بنائیں۔ “ہمارے خاندان کے بچے ان کے وارث ہیں اور بہت سے لوگ اپنی اولاد کو لے کر آئے کہ انہیں بھی عدنان جیسا بنا دیں۔ یہ میرے لیے بڑے فخر اور اعزاز کی بات ہے۔”
انہوں نے بتایا کہ شہید کے جنازے اور تدفین کے موقع پر ہزاروں افراد شریک ہوئے، حالانکہ کسی کو دعوت نہیں دی گئی تھی۔ “اسلام آباد کی سڑکیں بھر گئی تھیں۔ یہ سب میجر عدنان کی شہادت کی برکت تھی۔ لوگ خود بخود آئے اور ان کے لیے دعائیں کرتے رہے۔”
فرحان احمد نے کہا کہ شہید عدنان کا کردار، جرات اور قربانی پورے پاکستان کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ “وہ پاک فوج اور اس ملک کے لیے اللہ کی طرف سے ایک نعمت تھے۔ ان کی قربانی نے پوری قوم کو متحد کر دیا ہے۔ وہ ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گے اور آنے والی نسلیں ان کی بہادری کو یاد رکھیں گی۔”
Post Views: 2