بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اقدام، عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار
اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن اور مسلم امریکن لیڈرشپ الائنس (MALA) کے زیر اہتمام ایک اعلیٰ سطحی تقریب میں مقررین نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے (Indus Waters Treaty) کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کا اعلان عالمی وعدوں کی ساکھ پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سندھ طاس معاہدے سے ’فرار‘ اختیار کرنے کی بھارتی کوشش، پاکستان کی کڑی تنقید
مقررین نے بھارتی اقدام کو بین الاقوامی قوانین، بشمول انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔
Speakers have said that Indian move to unilaterally hold the Indus Waters Treaty in abeyance has raised serious doubts about the sanctity of international commitments@PakistanPR_UN @ForeignOfficePk #RadioPakistan #News #IWT #MALA https://t.
— Radio Pakistan (@RadioPakistan) September 13, 2025
پاکستان کے مستقل مندوب اقوام متحدہ، سفیر عاصم افتخار احمد نے اپنے کلیدی خطاب میں خبردار کیا کہ پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے نتائج خطے کے امن اور استحکام کے لیے انتہائی خطرناک ہو سکتے ہیں۔
ڈپٹی مستقل مندوب پاکستان، سفیر عثمان جادون نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے پر عمل درآمد اور اس کی بحالی کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔
ان کے مطابق اقوام متحدہ، عالمی بینک اور سول سوسائٹی پر لازم ہے کہ وہ معاہدے کے نفاذ، مذاکرات کے فروغ اور مشترکہ حل تلاش کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
ممکنہ عالمی ردعملتجزیہ کاروں کے مطابق چونکہ سندھ طاس معاہدے کا ضامن عالمی بینک ہے، اس لیے اس اقدام پر عالمی بینک کی باضابطہ پوزیشن اہمیت رکھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سندھ طاس معاہدے پر عالمی بینک کی حمایت پر وزیرِاعظم کا اظہارِ تشکر
بین الاقوامی برادری خاص طور پر جنوبی ایشیا میں پانی کے وسائل کو ہتھیار بنانے کے ممکنہ خطرات پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
اقوام متحدہ کی متعلقہ کمیٹیاں بھی مستقبل قریب میں اس معاملے پر بحث کر سکتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ بھارت دریائے سندھ سفیر عاصم افتخار احمد سندھ طاس مسلم امریکن لیڈرشپ الائنسذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ بھارت دریائے سندھ سفیر عاصم افتخار احمد سندھ طاس معاہدے اقوام متحدہ عالمی بینک
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔
جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔
Right of Reply by First Secretary Sarfaraz Ahmed Gohar
In Response to Remarks of the Indian Delegate
During the General Debate on Presentation of the Report of Human Rights Council
(31 October 2025)
*****
Mr. President,
I am using this right of reply to respond to the India’s… pic.twitter.com/XPO0ZJ6w6q
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) October 31, 2025
انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔
سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔
انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔