حارث کی مسکراہٹ لوٹ آئی
اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT
’’اچھا دبئی اسٹیڈیم جانا ہے، کس ٹیم کا میچ ہو رہا ہے، جب سے پاکستان ٹیم سے بابر اعظم کو نکالا گیا میں نے تو کرکٹ دیکھنا ہی چھوڑ دی‘‘ ٹیکسی ڈرائیور کی بات سن کر میں مسکرانے لگا، ایک نہیں بہت سے شائقین ایسی ہی سوچ رکھتے ہیں، بابر بلاشبہ اس وقت پاکستان کے سب سے بڑا اسٹار ہیں، ان کے فینز کی تعداد بھی بہت ہے، البتہ ٹیم انتظامیہ اب جدید کرکٹ کیلیے نئے کھلاڑیوں پر انحصار کر رہی ہے جو جب اچھا پرفارم کریں گے تب ہی لوگوں کی سوچ بھی تبدیل ہوگی۔
بھارت کیخلاف میچ سنہری موقع ہوگا اس میں اچھی کارکردگی سے خاصا فرق پڑ سکتا ہے، چونکہ ایشیا کپ میں ابھی بڑے میچز شروع نہیں ہوئے اس لیے وہ ہائپ نہیں بن سکی ہے، البتہ پاک بھارت مقابلے سے ماحول تبدیل ہو جائے گا، پاک عمان میچ کے دوران اسٹیڈیم میں حسب توقع رش نہیں تھا البتہ گرین شرٹس پہنے چند شائقین ضرور نظر آئے، اسٹیڈیم میں ’’دل دل پاکستان‘‘ نغمہ جب چلایا جاتا تو اچھا ماحول بن جاتا، سبز ہلالی پرچم بھی لہراتے نظر آئے، لوگ ٹیم سے ناراض ضرور ہیں لیکن اب بھی سپورٹ کرنا نہیں چھوڑا، غصہ بھی اپنوں کو ہی دکھایا جاتا ہے، جو شائقین اچھا کھیلنے پر کھلاڑیوں کو سرآنکھوں پر بٹھاتے ہیں ناقص پرفارمنس پر انہیں ناراض ہونے کا بھی پورا حق ہے۔
ایشیا کپ میں پاکستان کے پہلے میچ میں اسٹیڈیم کی طرح میڈیا سینٹر کی بھی بیشتر نشستیں خالی تھیں لیکن میں جانتا ہوں اتوار کو ایسا بالکل نہیں ہوگا، بھارت سے صحافیوں کی بڑی تعداد پہنچی ہوگی، پاکستان سے فی الحال چند ہی صحافی دبئی آئے ہیں، البتہ عماد حمید کی زیر سربراہی میڈیا ٹیم میں بیشتر پاکستانی عمدگی سے فرائض نبھا رہے ہیں، ان میں فیصل کھوکھر اور سمیرا ثنا نمایاں ہیں۔
اس وقت سب سے زیادہ زیر بحث موضوع پاک بھارت میچ کی ٹکٹس کا ہے، ماضی میں جیسے ہی فروخت شروع ہوتی چند منٹ بعد ہی ویب سائٹ پر ’’سولڈ آئوٹ‘‘ کا میسیج نظر آنے لگتا البتہ ابھی میں نے چیک کیا تو بعض انکلوژرز میں بدستور ٹکٹس دستیاب ہیں، منتظمین نے اس بار مختلف حکمت عملی اپنائی ہے، چھوٹی ٹیموں کے میچز میں اسٹیڈیم خالی رہنے کے خدشے پر پیکیجز متعارف کرائے گئے، اگر کسی کو پاک بھارت میچ دیکھنا ہو تو اسے دیگر چند میچز کے ٹکٹس بھی ساتھ لینا ہوں گے، شاید اسی وجہ سے فروخت سلو رہی، البتہ جیسے جیسے مزید ٹکٹس جاری کیے جاتے رہے فروخت میں بھی اضافہ دیکھا گیا، لگتا یہی ہے کہ اتوار کو ’’ہائوس فل‘‘ ہی ہوگا۔
بھارت میں پاکستان کیخلاف میچ کے بائیکاٹ کی مہم چلی ہوئی ہے، ٹیم سے بھی یہی توقع رکھی گئی لیکن کرکٹ بورڈ ڈٹ گیا جس پر اسے تنقید کا بھی سامنا ہے، ویسے مجھے نہیں لگتا کہ پاک بھارت میچ ہو اورلوگ ٹی وی بند کر کے بیٹھیں رہیں بائیکاٹ کی باتیں کرنے والے بھی چھپ کر میچ دیکھ رہے ہوں گے، میں نے گرین شرٹ میں ملبوس ایک پاکستان شائق سے بات کی تو انھوں نے بتایا کہ وہ انگلینڈ سے دبئی پاک بھارت مقابلہ دیکھنے فیملی کے ساتھ آئے ہیں، اس سے پہلے عمان والا میچ بھی دیکھنے آگئے، میں نے پوچھا لوگ کہتے ہیں کہ بابر نہیں تو کرکٹ نہیں، اس پر وہ مسکرا کر کہنے لگے کہ ’’بات تو ٹھیک ہے لیکن میں اپنی ٹیم کو کیسے چھوڑ سکتا ہوں، آپ صحافی ہیں پی سی بی تک میری بات پہنچا دیں کہ بابر کو واپس لائیں، ہمیں ان کے بغیر اسٹیڈیم سونا سونا لگتا ہے‘‘ میں نے انھیں یقین دلایا کہ ایسا ہی کروں گا۔
میڈیا سینٹرمیں اپنی نشست پر بیٹھا ہی تھا کہ عقب سے مانوس سی آواز آئی ’’ کیسے ہو بڈی‘‘ میں نے مڑ کر دیکھا تو وہاں وسیم اکرم موجود تھے، وہ ہمیشہ ہی بیحد گرمجوشی سے ملتے ہیں، جتنے اچھے کرکٹر تھے اس سے زیادہ منکسر المزاج انسان ہیں، میں نے ہمیشہ ہر کسی کے ساتھ انھیں ہمیشہ مسکرا کر ہی بات کرتے پایا، کرکٹ کو جتنا وہ سمجھتے ہیں کم ہی سابق اسٹارز کو اتنی نالج ہو گی، کمنٹری پینل میں بازید خان بھی شامل ہیں، وہ بھی میڈیا سینٹر میں نظر آئے، پاکستان کی بیٹنگ کے دوران جب صائم ایوب اپنی پہلی ہی گیند پر آئوٹ ہو گئے تو ایک صحافی نے تبصرہ کیا کہ ’’ کہیں اپ سیٹ نہ ہو جائے‘‘ البتہ ایسا ہوا نہیں۔
محمد حارث کا کیریئر ڈانواں ڈول نظر آ رہا تھا، مسلسل ناکامیوں سے زیادہ بابر اعظم کے بارے میں تبصرے نے ان کو نقصان پہنچایا، سوشل میڈیا پر ’’بابر آرمی‘‘ نے حارث کو اتنا ٹرول کیا کہ اعتماد ہی ختم ہو گیا، البتہ عمان کیخلاف وہ بہتر بیٹنگ کرتے نظر آئے، کافی عرصے بعد نصف سنچری بھی بنائی، کیپ اتار کر جب وہ بیٹنگ کر رہے تھے تو چہرے پر موجود مسکراہٹ صاف بتا رہی تھی کہ اب کھویا اعتماد واپس آ رہا ہے، جس طرح انسان کے بینک اکائونٹ میں پیسے ہوں تو وہ پُراعتماد رہتا ہے، اسی طرح کوئی بیٹر اسکور بورڈ پر اپنے نام پر درج زیادہ رنز دیکھے تو خوشی چہرے سے ہی چھلکتی دکھائی دیتی ہے، حارث جب تک پُراعتماد رہے ٹھیک رہا لیکن جیسے ہی حد سے زیادہ اعتماد بڑھا ماضی کی طرح غیرذمہ دارانہ شاٹ پر وکٹ گنوا دی، خیر وہ ففٹی تو بنا گئے اب بھارت کیخلاف بھی ایسا ہی کھیل پیش کرنا ہوگا۔
بھارتی ٹیم بھی پاکستان سے مقابلے کی بھرپور تیاریاں کر رہی ہے، آج بھی آئی سی سی اکیڈمی میں پلیئرز نے کئی گھنٹے گزارے، متواتر تنقید نے ٹیم کو دبائو کا بھی شکار کر دیا ہو گا، پلیئرز ڈر رہے ہوں گے کہ اگر پاکستان سے ہار گئے تو گھر واپسی پر کیا ہوگا، اس کا پاکستانی ٹیم کو فائدہ اٹھانا چاہئے، عمان کے خلاف گوکہ گرین شرٹس نے میچ جیت لیا لیکن 160 رنز تک محدود رہنے پر سوال بھی اٹھے، خیر جیت تو جیت ہوتی ہے اور اس کی اپنی اہمیت ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ پلیئرز بھارت کیخلاف کیسا پرفارم کرتے ہیں، اگر کامیابی حاصل کرلی تو اچھا پرفارم کرنے والے راتوں رات سپراسٹار بن جائیں گے، ایسا موقع کم ہی ملتا ہے، اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاک بھارت میچ کا تنازع شدت اختیار کر گیا، پی سی بی کا میچ ریفری کو ہوم سیریز سے ہٹانے کا مطالبہ
پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ ایشیا کپ میچ میں پیش آنے والے ایک تنازع نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کے طرزِ عمل پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انہیں آئندہ ماہ ہونے والی پاکستان-جنوبی افریقہ ہوم سیریز سے بھی ہٹانے کا مطالبہ کر دیا ۔
پی سی بی نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کو باضابطہ خط کے ذریعے آگاہ کیا ہے کہ جنوبی افریقہ کی مینز ٹیم کے دورۂ پاکستان کے دوران اینڈی پائی کرافٹ کی بطور میچ ریفری تعیناتی پاکستان کو قبول نہیں۔
معاملہ کیا ہے؟
یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب ایشیا کپ کے پاک-بھارت میچ سے قبل ٹاس کے موقع پر میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ نے پاکستانی کپتان سلمان آغا کو ہدایت کی کہ ٹاس کے بعد شیک ہینڈ (مصافحہ) نہیں ہوگا۔ اس سے قبل انہوں نے پاکستانی میڈیا منیجر کو یہ بھی کہا تھا کہ یہ تمام مناظر “ریکارڈ” نہ کیے جائیں۔
میچ کے اختتام پر پاکستانی ٹیم منیجر نوید اکرم چیمہ نے اس رویے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا، جس پر ٹورنامنٹ ڈائریکٹر اینڈریو رسل نے جواب دیا کہ “بھارتی کرکٹ بورڈ کی ہدایات پر عمل کیا گیا ہے”، اور بعد میں یہ بات کہی گئی کہ یہ ہدایات دراصل بھارتی حکومت کی طرف سے آئی تھیں۔
پاکستان کا سخت مؤقف
پی سی بی نے اس واقعے کو کرکٹ کی روح کے منافی قرار دیا ہے اور آئی سی سی کو واضح پیغام دیا ہے کہ اگر میچ ریفری کو تبدیل نہ کیا گیا تو پاکستان ایشیا کپ میں اپنے باقی میچز نہیں کھیلے گا۔
پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی نے اس حوالے سے کہا کہ ہم نے آئی سی سی کو باضابطہ شکایت جمع کروائی ہے۔ میچ ریفری کا رویہ کرکٹ کے جذبے اور اصولوں کے خلاف تھا، ایسے اقدامات ناقابلِ قبول ہیں۔”
سیریز پر اثرات؟
جنوبی افریقہ کی ٹیم آئندہ ماہ آل فارمیٹ سیریز کے لیے پاکستان آنے والی ہے، جس میں اینڈی پائی کرافٹ کو میچ ریفری نامزد کیا گیا تھا۔ لیکن اب پاکستان نے کھل کر کہہ دیا ہے کہ وہ ان کی موجودگی میں یہ میچز قبول نہیں کرے گا۔
یہ تنازع ایشیا کپ اور پاکستان کی ہوم سیریز، دونوں پر اثر ڈال سکتا ہے، اور اس بات کا امکان ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ معاملہ مزید شدت اختیار کرے۔