سیلاب سے نقصانات کا تخمینہ لگانے کیلیے مردم و زراعت شماری کا ڈیٹا استعمال کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی کے بعد حتمی نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے مردم شماری اور زراعت شماری کا ڈیٹا استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق انفرا اسٹرکچر، کاروبار کی تباہی کا پتا لگانے کے لیے اکنامک سینسز سے بھی مدد لی جائے گی۔ زراعت شماری سے حاصل ڈیٹا سے فصلوں اور لائیو اسٹاک کے نقصانات کا تجزیہ کیا جائے گا۔
دستیاب ڈیٹا اور سافٹ ویئر کے استعمال سے سیلابی نقصانات کا سروے کیا جائے گا، جس سے اضلاع، بلاک اور گاؤں کی سطح پر ہوئے سیلابی نقصانات کا تخمینہ لگانے میں مدد ملے گی۔
حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ اکنامک سینسز کے دوران ملک بھر کی عمارتوں کو جیو ٹیگ کیا گیا تھا۔ اس سے بزنس سینٹرز، اسکول، کالجز، جامعات، مساجد سمیت دیگر عمارتوں کو نقصان کا پتا چل سکے گا۔ اس سلسلے میں وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے ادارہ شماریات کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نقصانات کا
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
لاہور:پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما اعجاز شفیع کے مطابق پارٹی بروز پیر ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر کرے گی۔ اس حوالے سے نمائندگی شیخ امتیاز محمود، اعجاز شفیع، منیر احمد اور میاں شبیر اسماعیل کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے جو صدر، وزیراعظم، گورنر پنجاب اور وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت دیگر اعلیٰ حکام کو ارسال کی گئی ہے۔
اعجاز شفیع نے بتایا کہ قانونی ماہرین کی مدد سے تیار کردہ تفصیلی اعتراضات حکومت کو بھجوا دیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق پنجاب لوکل گورنمنٹ بل کی متعدد شقیں آئین پاکستان کے آرٹیکلز 17، 32 اور 140-اے سے متصادم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیر جماعتی، ایک ووٹ ملٹی ممبر یونین کونسل ماڈل پر شدید تحفظات ہیں، کیونکہ یہ سیاسی جماعتوں کے کردار کو کمزور کرتا ہے اور بلدیاتی اداروں کی خودمختاری کو متاثر کرتا ہے۔
اعتراضات کے متن میں کہا گیا ہے کہ بل کے تحت مقامی نمائندوں کی جگہ انتظامی افسران کو کنٹرول دینا اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے اصول کے خلاف ہے۔ مزید یہ کہ مالیاتی اختیارات کا مرکزیت کی طرف منتقل ہونا بلدیاتی خودمختاری کو کمزور کرے گا۔ غیر معینہ مدت تک ایڈمنسٹریٹر تعینات کرنے کا اختیار بھی غیر آئینی قرار دیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ یونین کونسل چیئرمین کے براہ راست انتخاب کی بحالی کی جائے، بلدیاتی اداروں کی پانچ سالہ مدت آئینی طور پر طے کی جائے اور واضح انتخابی شیڈول جاری کیا جائے۔ ساتھ ہی ایگزیکٹو مداخلت اور ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات پر سخت پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
اعجاز شفیع کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں بروز پیر اعلامیہ اور حکمِ امتناع کی درخواست دائر کی جائے گی، جس میں متنازع شقوں پر عملدرآمد روکنے اور بلدیاتی جمہوریت کے تحفظ کی استدعا کی جائے گی۔