سنہری علاج یا سنہری دھوکہ؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT
جنوبی کوریا میں 65 سالہ خاتون کے گھٹنے کا ایکسرے دیکھ کر ڈاکٹرز حیران رہ گئے، تصویر میں سینکڑوں باریک سنہری دھاگے چمک رہے تھے۔ یہ دھاگے متنازع متبادل علاج ’’گولڈ تھریڈ ایکیوپنکچر‘‘ کا نتیجہ تھے، جس میں جوڑوں کے درد کے علاج کے لیے باریک سونے کی تاریں جسم میں داخل کی جاتی ہیں۔ خاتون نے کئی مہینے یہ سیشنز جاری رکھے، لیکن آرام کے بجائے تکلیف بڑھتی گئی۔
ڈاکٹروں کے مطابق اس طریقہ علاج کاسائنسی طور پر کوئی فائدہ ثابت نہیں، بلکہ یہ جسم کو نقصان پہنچا سکتا ہے، جیسے سوجن، ٹشوز کو نقصان، اور ایم آر آئی میں رکاوٹ۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ایسے غیر سائنسی اور متنازع علاج سے گریز کیا جائے کیونکہ یہ مسئلہ حل کرنے کے بجائے بگاڑ کا باعث بن سکتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
متنازع ٹوئٹ کیس, ایمان مزاری اور ان کے شوہر ہادی علی چٹھہ پر فرد جرم عاید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251031-08-32
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں متنازع ٹوئٹ کیس میں ایمان مزاری اور ان کے شوہر ہادی علی چٹھہ پر فرد جرم عاید کر دی گئی۔ ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے کیس کی سماعت کی، ایمان مزاری اور ہادی علی کی جانب سے صحت جرم سے انکار کر دیا گیا، جس پر عدالت نے اگلی سماعت پر استغاثہ کے تمام گواہان کو طلب کر لیا، جبکہ ہادی علی چٹھہ کو دوبارہ ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا۔ ہادی علی چٹھہ نے کہا کہ میں مچلکے نہیں بھروں گا، آپ نے ایک سال بھی جیل میں رکھنا ہے تو رکھیں، آپ نے کل غیر قانونی کام کیا ہے، آپ جج بننے کے اہل نہیں ہیں۔ ایمان مزاری نے کہا کہ آپ ہمیں گرفتار کروانا چاہتے ہیں، میری بھی ضمانت منسوخ کروادیں۔ جج افضل مجوکہ نے ریمارکس دیے کہ میرا اصول ہے کہ میں آپ کو عزت دوں گا تو مجھے عزت ملے گی۔ وکیل صفائی قیصر امام نے کہا کہ سر انہوں نے دیگر کیسز میں بھی پیش ہونا ہوتا ہے، کبھی ہائی کورٹ تو کبھی راولپنڈی۔ جج افضل مجوکہ نے ریمارکس دیے کہ میں نے اسی وجہ سے ان کے کہنے پر 3 دفعہ سماعت ملتوی کی۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 5 نومبر تک ملتوی کر دی۔ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے خلاف نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔ واضح رہے کہ این سی سی آئی اے کی جانب سے درج ایف آئی آر کے مطابق ایمان مزاری اور ان کے شوہر پر الزام ہے کہ وہ سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے لسانی بنیادوں پر تقسیم کو ہوا دینے کی کوشش کر رہے تھے۔ ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں لاپتا افراد کے معاملات کی ذمہ داری سیکیورٹی فورسز پر عاید کی تھی۔ یہ مقدمہ الیکٹرانک کرائم کی روک تھام کے ایکٹ (پیکا) کی دفعات 9، 10، 11 اور 26 کے تحت درج کیا گیا تھا۔